قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال کے آغاز کی مناسبت سے ایک پیغام جاری فرمایا اور سال نو کو انتہائی اہم سال قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ملت ایران کی قوت ایمانی اس سال بھی تمام واقعات و حوادث پر غالب رہے گی۔ آپ نے آج عید نوروز کی مناسبت سے اپنے پیغام میں فرمایا کہ ملک کے ذخائر کے دانشمندانہ اور مدبرانہ استعمال کی بنیادی و حیاتی اہمیت کے پیش نظر اس سال کو تمام امور اور شعبوں میں خرچ اور استعمال کی روش و معیار میں اصلاح کا سال قرار دیا جاتا ہے۔
آپ نے اس سال حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ کے پوتے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت کے قریب عید نوروز کی آمد کو عید نوروز کی عظمت میں اضافے کا باعث قرار دیا اور ملت ایران نیز عید نوروز منانے والی تمام قوموں کو اس عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے سب کے لئے سعادت و خوشبختی سے معمور سال کی دعا کی۔
رہبرانقلاب اسلامی نے گذشتہ ہجری شمسی سال کو واقعات و حوادث سے پر سال قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بین الاقوامی سطح پر بہت سے واقعات پیش آئے جن میں عالمی سیاست کا بہت بڑا دخل تھا ۔ آپ نے مغرب اور امریکہ سے شروع ہونے والے عالمی اقتصادی بحرانوں کا ذکر کرتے ہوئےفرمایا کہ اس اقتصادی طوفان نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ آپ نے فرمایا کہ اگرچہ عالمی سطح پر اقتصادی بحران اپنے عروج پر تھا اور دنیا کے لوگوں کو بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے مگرساتھ ہی سرمایہ دارانہ اقتصادی نظام کے تئیں پوری دنیا کا نظریہ تبدیل ہوچکا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمارا علاقہ بھیى اس بحران کی زد میں آیا مگر تمام تر اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران کافی حد تک محفوظ رہا ۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گزشتہ ہجری شمسی سال میں دنیا میں رونماہونے والے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غزہ پر صیہونی حکومت کے بائیس روزہ وحشیانہ حملوں کا بھی ذکر کیا اور فرمایا کہ جس طرح سے غزہ کے عوام نے صیہونی حکومت کی جارحیت اور وحشیانہ حملوں کا پوری استقامت کے ساتھ مقابلہ کیا ہے اور جس طرح صیہونی حکومت کو ذلت آمیز شکست ہوئی ہے وہ دنیا کی ان اقوام کے لئے ایک درس ہے جو ظالم و جابر طاقتوں کے سامنے اٹھ کھڑی ہونے کا عزم رکھتی ہيں۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ غزہ کا سانحہ پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا۔ دشمن اس آس سے اسے دیکھ رہے تھے کہ فلسطینی مزاحمت اوراستقامت کا قلع قمع ہو جائے گا جبکہ مظلوم فلسطینی عوام کے حامی اس نقطہ نگاہ سے دیکھ رہے تھے کہ فلسطینی عوام کس جوانمردی اور پائیداری کے ساتھ صیہونی حکومت کی جارحیت کا مقابلہ کررہے ہيں ۔رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ سال کو ایران کے لئے شاندار کامیابیوں کا سال قرار دیا اور فرمایا کہ گذشتہ برس کا آغاز ایٹمی توانائی کے میدان میں پیشرفت و ترقی کی خبر سے ہوا تھا اور اختتام اس خبر سے ہوا کہ ایران کے عوام اور جوانوں نے امید نامی قومی سیٹیلائٹ خلا میں روانہ کرکے خلائی میدان میں تاریخ رقم کردی۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن کی تمام تر کوششوں اور پابندیوں کے باوجود علمی میدان میں ایران کے عوام کی یہ کامیابیاں ثابت کرتی ہيں کہ ایران کے عوام کی ترقی و پشرفت کا راستہ روکا نہيں جاسکتا ۔ آپ نے فرمایا کہ نیا ہجری شمسی سال بھی بہت ہی اہمیت کا حامل ہے اورہم امید کرتے ہيں ایران کےعوام اپنے ایمان پر بھروسہ کرکے ممکنہ مسائل پرغلبہ حاصل کريں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بوشہر ایٹمی بجلی گھر کی کامیاب شروعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اب دنیا بھی تسلیم کر چکی ہے کہ ایران کی ترقی کو روکا نہیں جا سکتا۔ کیونکہ مختلف سائنسی و علمی شعبوں میں ایران کی ترقی ثابت کرتی ہے کہ پابندیاں بے اثر رہی ہیں اور ملت ایران اپنی اندرونی صلاحیتوں کی بنیاد پر نشو نما پا رہی ہے۔