قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کے اپنے سفر کے تیسرے دن جعمرات کی شام کردستان، کرمانشاہ اور مغربی آذربائیجان صوبوں کے قبائلی عمائدین اور برجستہ شخصیات سے ملاقات کی۔ آپ نے اس ملاقات میں قبائل کو اسلام، انقلاب اور ایران کے قابل فخر وفادار سپاہیوں اور شجاع، مومن و غیور محافظوں سے تعبیر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے عوام اور حکام کی ہوشیاری و بیداری اور اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں درخشاں مستقبل عظیم ملت ایران کا مقدر بن چکا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے تین مغربی اور شمال مغربی صوبوں کے قبائل کے سرداروں اور عمائدین کے اجتماع کے انعقاد کو اس پیغام کا حامل قرار دیا کہ ملت ایران نے اتحاد اور شجاعانہ و دانشمندانہ اقدامات سے پر افتخار کارنامے انجام دئے ہیں اور اسی انداز سے ان میں اضافہ کرتی جائے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے قوم اور اسلامی نظام کی کامیابیوں کے عمل میں کرد علاقے کے غیور قبائل کو نمایاں کردار کا حامل قرار دیا اور فرمایا: عظیم الشان امام(خمینی رہ) نے اپنی خاص بصیرت کی بنا پر قبائل کو انقلاب کا ذخیرہ اور سرمایہ قرار دیا اور ملک کے قبائل بالخصوص مغربی اور شمال مغربی علاقوں کے قبائل نے نشیب و فراز سے بھرے ہوئے گزشتہ تیس برسوں کے دور میں اپنے شاندار تعاون سے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی اس بات کا ثبوت پش کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انقلاب کے ابتدائی برسوں میں اغیار کی سازشوں کو ناکام بنانے میں علاقے کے قبائل کی عقلمندی و ایثار کو نہایت با ارزش اور تاریخ ساز قرار دیا اور قبائل کے عمائدین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: قدرداں ملت ایران اور اسلامی انقلاب کی تاریخ اپنی سرحدوں کے غیور محافظوں کے شجاعانہ اقدامات کو کبھی بھی فراموش نہیں کرے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کو دنیا میں تبدیلی، ایک نئی نظر اور نئے طرز فکر کا نقطہ آغاز قرار دیا اور فرمایا: اسلام اور اسلامی انقلاب اس درد و رنج کا مرہم ہے جو تاریخ کے ستمگروں کے ظلم و ستم اور امتیازی روئے کے باعث انسانیت کے دامنگیر ہو گیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے آج کی دنیا کی استبدادی طاقتوں کو تاریخ کے فرعونوں اور ابو جہلوں سے زیادہ خطرناک قرار دیا کیونکہ عصر حاضر کے تسلط پسندوں نے طاقت اور فریب کے پیش رفتہ وسائل کے ذریعے خود کو انسان دوستانہ عناصر اور انسانی حقوق کے حامیوں کی حیثیت سے متعارف کرایا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دنیا میں طاقت اور فریب کے خطرناک اور پیچیدہ محاذ کے سامنے اسلامی جمہوریہ کی استقامت کو عظیم ملت ایران کا بہت بڑا کارنامہ قرار دیا اور فرمایا: اس سرزمین کے فرزندوں کی حیثیت سے ہم فخر کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنے دست قدرت سے اسلامی انقلاب کا شجر طیبہ اس سرزمین میں لگایا اور اسی قوم کے ہاتھوں سے عدل و انصاف اور دانشمندی و ترقی کا پرچم لہرایا۔
قائد انقلاب اسلامی نے امن و سلامتی کو ترقی کی بنیاد اور علاقے کا اہم مسئلہ قرار دیا اور فرمایا: طاقتور قبائل جو اب تک فرض شناسی کا ثبوت دیتے ہوئے علاقے کی سلامتی کے محافظ بنے رہے، اپنی توانائيوں میں اضافہ کریں اور اس احساس ذمہ داری کو اپنے نوجوانوں اور فرزندوں میں بھی منتقل کریں۔ آپ نے فرمایا کہ زخم کھایا ہوا دشمن اپنی ناکامیوں کی تلافی کے لئے موقع کی تاک میں بیٹھا ہوا ہے لہذا دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں اپنی فتح کے سلسلے کو جاری رکھنے کی اہم شرط بیداری و ہوشیاری اور غیر اہم مسائل میں الجھنے سے اجتناب ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مقدس دفاع کے دوران اسلامی مجاہدوں کے ساتھ عراقی کردوں کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: سرحد کے اس پار کے کرد بھائیوں کی ایران اور اسلامی انقلاب سے قلبی وابستگی اور باہمی اعتماد بالکل نمایاں ہے لیکن دشمن بھی نچلا نہیں بیٹھا ہے بلکہ مسلسل سازشیں اور رخنہ اندازی کر رہا ہے تاکہ اختلافات پیدا کرکے یا دوسرے طریقوں سے کاری ضرب لگائے، بنابریں ہمیں ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہئے اور نفسیاتی، سیاسی اور ثقافتی تیاریوں سمیت ہر طرح سے ہمیشہ آمادہ رہنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے زیادہ امن و سلامتی کو زیادہ ترقیاتی کاموں، پیداوار اور تعمیراتی اقدامات کا مقدمہ قرار دیا اور فرمایا: انسانی وسائل اور قدرتی ذخائر سے استفادے اور قبائلی نوجوانوں کی صلاحیتوں کے استعمال سے اس علاقے کی ترقی کے عمل کو سرعت بخشنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تین عشروں کے تجربات کی بنا پر ملک کے تابناک مستقبل کے سلسلے میں بھرپور امید اور یقین کو حقیقت پسندانہ قرار دیا اور علاقائی و عالمی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کے مقام نیز اسلامی انقلاب سے قوموں کے قلبی لگاؤ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے پاس جو کچھ ہے اللہ تعالی کی عنایتوں کا ثمرہ ہے۔ ہمیں چاہئے کہ کسی دھوکے میں نہ آئيں اور حکام و عوام کے درمیان باہمی دوستانہ رابطے اور آپسی اتحاد کی حفاظت کرتے ہوئے پر افتخار مستقبل کی جانب اپنی پیش قدمی کو جاری رکھیں۔ اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے بعض قبائلی عمائدین اور با اثر شخصیات نے بھی اپنے اپنے نظریات بیان کئے اور تجاویز پیش کیں۔