قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کے اپنے دورے کے ساتویں دن آج بیجار علاقے کے پاکیزہ صفت اور باایمان عوام کے پر شکوہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اتحاد، شراکت اور آگاہی کو ملت ایران کی پیشرفت، قدرت اور ہیبت کو یقینی بنانے والے تین بنیادی عناصر قرار دیا۔ آپ نے صدارتی انتخابات میں قوم کی آگاہانہ شرکت کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایسے لوگوں کو اقتدار میں پہنچائیے جو امام (خمینی رہ) کے بتائے ہوئے راستے، آپ کی اقدار اور اصولوں کے پابند ہوں اور دنیا کی تسلط پسند طاقتوں کے خلاف استقامت کو اقدار کا درجہ دیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں گراں قدر عالم دین آيت اللہ بہجت کی وفات کو بہت بڑا غم قرار دیا اور اللہ تعالی سے ان کے علو درجات کی دعا کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے عظیم اسلامی انقلاب کے بنیادی عناصر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے قومی اتحاد کا ذکر کیا اور فرمایا: مختلف فرقوں اور مذاہب پر استوار ملت ایران کے اتحاد اور بزرگوار امام (خمینی رہ) کے فرامین کی پیروی کے نتیجے میں دنیا کے سیاسی میدان میں ایک نئی ثقافت وجود میں آئی جس کے ہدایت بخش اثرات آج فلسطین، لبنان اور دیگر مسائل میں نمایاں ہیں اور اس کی بیدار کن تاثیر شمالی افریقہ سے مشرقی ایشیا تک پھیل چکی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے سرزمین ایران میں لہرا رہے پرچم اسلام کی حفاظت میں متعدد سیاسی دھڑوں اور ایرانی قوموں کے اتحاد کو لازمی اور ملک کے تابناک مستقبل کا ضامن قرار دیا اور کردستان کے عوام کو مخاطب کرکے فرمایا کہ شیعہ اور سنی بھائیو! اپنی پوری توانائي سے با برکت اسلامی اتحاد کی حفاظت کیجئے۔
آپ نے قوم کی پیشرفت و عظمت کو یقینی بنانے والے دوسرے عنصر کے طور پر میدان عمل میں عوام کی بھرپور موجودگی کی جانب اشارہ کیا اور ملت ایران سے سفارش کی کہ انتخابات میں با شکوہ شرکت اور اقتصادی و تعمیراتی اور دیگر شعبوں میں موثر اور تقدیر ساز کردار ادا کرے۔ قائد انقلاب اسلامی نے آگاہی کو بھی عصر حاضر اور مستقبل میں ملک کی اہم ترین ضرورت قرار دیا اور ملت ایران کی آگاہی کے بعض ثمرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو عوام کی آگاہانہ پشت پناہی حاصل نہ ہوتی تو وہی مضمحل عناصر آج بھی اقتدار میں ہوتے جو امریکہ کے خوف سے تسلط پسند طاقتوں سے ساز باز کی فکر میں تھے اور پھر اس صورت میں قوم کے عالمی وقار، عظمت اور ترقی کا کوئی نام و نشان نہ ہوتا۔ قائد انقلاب اسلامی نے نوجوان نسل کی بیداری کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: دیگر میدانوں کی مانند انتخابات کے میدان میں بھی یہ عمومی آگاہی جلوہ گر ہونا چاہئے تاکہ قوم کی آگاہانہ موجودگی ان افراد اور اقتدار کے درمیان رکاوٹ بن جائے جو دشمنوں کے سامنے گھٹنے ٹیک کر ملت ایران کو رسوا کرنا چاہتے ہیں۔ قائد انقلا ب اسلامی نے عہدہ صدارت کے لئے صالح ترین اور اہل ترین فرد کے انتخاب کے مزید کچھ معیار بیان کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات کے نتیجے میں اگر مختلف سیاسی و اقتصادی عہدوں پر ایسے افراد پہنچ گئے جو امام (خمینی رہ) کی راہ پر چلنے اور انقلاب کے اصولوں اور اقدار کی ترویج کے بجائے مغرب کی سامراجی طاقتوں کی چاپلوسی کرکے اپنے خیال خام میں ملت ایران کے لئے کوئی مقام حاصل کرنے کی کوشش کریں تو یہ قوم کے لئے یہ بہت بڑی آفت ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے شہر بیجار کے ایک اسٹیڈیم میں منعقدہ اجتماع سے خطاب میں بیجار اور گروس کے علاقے کے عوام کے با افتخار کارناموں کا ذکر کیا اور مقدس دفاع سمیت گزشتہ تیس برسوں میں ہر مرحلے پر بیجار کے عوام کے بھرپور تعاون کا ذکر کرتے ہوئے اسے بیجار کے دلیر عوام کی درخشاں تاریخ کے بارے میں نتیجہ اخذ کرنے کا معیار قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: شیعہ اور محب اہل بیت برادران اہل سنت امتحان کے مراحل سے سرخرو ہوکر نکلے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے (شاہی حکومت) کے طاغوتی دور کی پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مختلف قوموں اور فرقوں کو نظر انداز کئے جانے کا ذکر کیا اور فرمایا: آج اسلام و انقلاب کی برکت سے ایران کے ہر گوشے کا ہر شخص وقار اور اپنی مخصوص شناخت اور قدر و قیمت کا مالک ہے اور انہیں پختہ ارادوں والی شخصیات کی شمولیت سے ملت ایران تشکیل پائی ہے جو اپنی مثالی استقامت کے باعث دیگر قوموں کے لئے نمونہ عمل ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے تعمیراتی کاموں کے لئے پہلی ٹیم کردستان روانہ کرنے سے متعلق امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے فرمان کو طاغوتی دور میں نظر انداز کر دئے جانے والے دور افتادہ علاقوں پر اسلامی نظام کی خصوصی توجہ کی علامت قرار دیا اور فرمايا: حالانکہ قوم دشمن عناصر اور کردستان کے دشمنوں نے بد امنی پھیلا کر ترقیاتی کاموں میں رخنہ اندازی کی لیکن مختلف اداروں نے اپنی کوششوں سے گزشتہ تین عشروں کے دوران متعدد کارنامے انجام دئے ہیں اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار حکومت نے بھی بڑے اہم منصوبے تیار کئے ہیں۔ بنا بریں ہمیں امید ہے کہ کردستان کے بیجار سمیت مختلف علاقوں کے عوام کی مدد سے ان پر مکمل عملدرآمد ہو گا۔ آپ نے اپنے خطاب میں بیجار کے علاقے سے لوگوں کی دیگر علاقوں کی جانب ہجرت کو علاقے میں ترقی کی سست رفتاری کا باعث قرار دیا اور فرمایا: انتظامیہ اور صوبے کے حکام بیجار کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کے پاس ان مسائل کے حل کے لئے اہم منصوبے ہیں بنابریں اس شہر اور اس کے شاداب میدانوں کی قدر کیجئے اور حکام کے ساتھ تعاون کرکے صوبے کی ترقی کے عمل کو سرعت بخشیئے