دختر رسول حضرت فاطمہ معصومہ بنت امام موسی کاظم علیہ السلام کے یوم ولادت با سعات پر ملک کے مختلف علاقوں سے تہران آنے والی ہزاروں محققہ قرآن خواتین نے قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ ملاقات کے آغاز میں امام صادق علیہ السلام یونیورسٹی میں خواتین کی تحقیقاتی یونٹ کی سربراہ محترمہ ڈاکٹر فائزہ عظیم زادہ اردبیلی، یونیورسٹی کی استاد اور سینئر محققہ ڈاکٹر صدیقہ مہدوی، آزاد اسلامی یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر مریم حاج عبد الباقی اور قرآن کے موضوع پر مختلف تحقیقاتی امور میں سرگرم عمل دیگر خواتین نے قرآن کے موضوع پر یونیورسٹیوں کے اندر لکھے جانے والے آٹھ ہزار تھیسس سے مناسب انداز میں استفادہ کرنے، مخصوص ویب سائٹ کے ذریعے قرآن کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات کی اطلاعات کی فراہمی، قرآن کے موضوع پر تحقیقات انجام دینے والی خواتین کی حوصلہ افزائی، محققہ قرآن خواتین کو منظر عام پر لانے کی جانب ریڈیو اور ٹی وی کے ادارے کی زیادہ توجہ، قرآن سے متعلق اداروں میں خواتین کی شراکت میں اضافہ اور اسی جیسی دیگر اہم ترین تجاویز پیش کیں۔
اس کے بعد قائد انقلاب اسلامی نے علمی و تحقیقاتی شعبوں بالخصوص قرآن سے متعلق موضوعات پر انجام پانے والے تحقیقاتی کاموں میں خواتین کی حیرت انگیز طور پر نمایاں شراکت و فعالیت کو اسلامی جمہوری نظام کے ثمرات و حصولیابیوں کا جز قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: قرآن سے متعلق تمام سرگرمیوں کا رخ معاشرے کے اندر اور انفرادی و اجتماعی طرز عمل میں قرآن کی ہدایات و تعلیمات کے عملی انعکاس کی جانب ہونا چاہئے اور یہ چیز معاشرے کے اندر قرآنی مفاہیم و معانی سے صحیح واقفیت اور قرآن سے متعلق تحقیقاتی کاموں کو اسی سمت میں آگے بڑھائے بغیر ممکن نہیں ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عورتوں کو آرائشی چیز قرار دینے والے مغرب والوں کا نظریہ غلط اور توہین آمیز ہے۔ آپ نے فرمایا: اسلام خواتین کے خاص احترام اور ان کی شخصیت کی بات کرتا ہے اور خاندان، معاشرے اور دنیا کی سطح پر علم و دانش کے حصول، تحقیق و مطالعے اور تعمیر و تربیت جیسے مقاصد کے لئے عورتوں کی صلاحیتوں کے نکھر کر سامنے آنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے قرآن کے سلسلے میں انجام پانے والے تحقیقاتی کاموں میں بہت بڑی تعداد میں ایرانی خواتین کی موجودگی کو بہت با ارزش اور عالم اسلام کی سطح پر کم نظیر قرار دیا اور معاشرے میں قرآنی تعلیمات کے عملی انعکاس کے بارے میں فرمایا: (شاہ کے) طاغوتی دور میں قرآن سے دوری کی وجہ سے ایرانی معاشرے میں قرآن کے سلسلے میں غور و خوض اور قرآنی تعلیمات کے انفرادی و اجتماعی زندگی میں انعکاس کے لحاظ سے پسماندگی ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔
آپ نے کسی معاشرے کے قرآنی معاشرہ بننے کے لئے قرآن و اسلام کے احکامات پر استوار نظام کی تشکیل کو سب سے بنیادی ترین کام قرار دیا اور فرمایا: ایران میں اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل قر‏آن پر عمل آوری کا بہت بڑا اور اہم ترین مصداق تھا جو مکمل ہوا اور یہ بدیہی اور نمایاں حقیقت عام طور پر نظر انداز کر دی جاتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل سے قرآنی تعمیر و ترقی کے لئے بہترین حالات پیدا ہو گئے ہیں لہذا اب یہ کوشش ہونی چاہئے کہ انفرادی، خاندانی، مینیجمنٹ اور ادارے سے متعلق اسی طرح سیاسی، عالمی اور تعلیمی و تحقیقاتی مراکز کا طرز عمل اسی تناظر میں قرآن اور اسلام کے سانچے میں ڈھالا جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس بلند ہدف تک رسائی کے لئے قرآنی مفاہیم اور معانی سے عوام کی واقفیت کو لازمی قرار دیا اور فرمایا: قرآنی تحقیقات کا رخ معاشرے اور عوام کی زندگی میں قرآنی تعلیمات کو عملی جامہ پہنانے کی سمت میں ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے قرآن سے متعلق تحقیقاتی کاموں کے لئے مقدمات اور حالات کی فراہمی پر بھی زور دیا اور فرمایا: قرآن کے محقق کے لئے ضروری ہے کہ باطنی اور اندرونی لحاظ سے قرآن کی حقیقت کو قبول کرنے کے لئے تیار رہے کیونکہ دوسری صورت میں قرآن سے متعلق تحقیق اس کے بر عکس سمت میں جا سکتی ہے۔ آپ نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: اگر دل پاکیزہ نہ ہو تو قرآن کو اسلام، اسلامی جمہوریہ اور ان فضیلتوں کو کچلنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے جو ہمیں اسلامی نظام سے حاصل ہوئی ہیں۔ آپ نے اسی طرح قرآن سے متعلق تحقیقات انجام دینے کے لئے قرآن سے انسیت، عربی زبان اور اصول فقہ کی بنیادی باتوں سے آگاہی کو لازمی شرط قرار دیا اور فرمایا: قرآن سے متعلق تحقیق کے سلسلے میں خود قرآن سے علمی انداز سے مدد لینا بہت اہم ہے اور اس سلسلے میں علمائے دین اور فقہائے کرام کا شیوہ جو آیات و روایات سے استفادہ کیا کرتے تھے پوری طرح علمی اور آزمودہ طریقہ تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں یونیورسٹیوں میں ہیومن سائنسز کے موضوع اور اس سلسلے میں اپنی شکایت کی جانب ایک بار پھر اشارہ کیا اور فرمایا: مغرب کے ہومن سائنسز کی بنیاد، جنہیں ترجمہ کرکے یونیورسٹیوں میں پڑھایا جا رہا ہے، قرآنی و دینی اصولوں سے متصادم مادی بنیاد ہے جبکہ ہومن سائنسز کی بنیادوں کی تلاش قرآن میں کی جانی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے قرآن سے متعلق تحقیقاتی کاموں کے دوران ہومن سائنسز کے بنیادی اصولوں کو قرآن سے اخذ کرنے کو بہت اہم قرار دیا اور فرمایا: اگر یہ کام ہو جائے تو محققین قرآنی اصولوں اور سائنسی ترقی کے سہارے ہیومن سائنسز کی مستحکم بنیاد ڈال سکتے ہیں۔
اس ملاقات میں مختلف اداروں کے شعبہ قرآن میں سرگرم عمل خواتین بھی موجود تھیں۔ ان اداروں میں ادارہ اسلامی تبلیغ کے دارالقرآن، مستضعفین رضاکار فورس کے دارالقرآن اور ادارہ وقف کے دارالقرآن کی خواتین کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح دینی تعلیمی مرکز اور شعبہ تعلیم و تربیت سے تعلق رکھنے والی کچھ خواتین بھی اس ملاقات میں موجود تھیں۔