اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاری جانی، صدارتی کمیٹی اور ارکان نے آج قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے دنیا کی حساس اور دگرگوں صورت حال اور ساتھ ہی ایران کے داخلی حالات، ایرانی قوم کے اتحاد و یکجہتی اور امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مکتب فکر سے عوام کی وابستگی پر روشنی ڈالی اور امام خمینی رحمت اللہ کی رحلت کی برسی کے پروگراموں میں عوام کی وسیع پیمانے پر شرکت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انتظامیہ کے ساتھ پارلیمنٹ کے دوستانہ تعاون اور زمینی حقائق پر نظر رکھنے کے ساتھ اعلی اہداف پر توجہ اور مختلف کمیشنوں میں ماہرانہ جائزہ پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے ایجنڈے میں شامل ہونا چاہئے تاکہ ملک تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ سکے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر لاری جانی اور اور دیگر ارکان کی خدمات اور عالمی و قومی مسائل میں پارلیمنٹ کی موثر کارکردگی کی قدردانی کرتے ہوئے موجودہ عالمی حالات کو بے حد نازک اور حساس قرار دیا اور فرمایا کہ عالمی سطح کے موجودہ حالات آئندہ نسلوں، انقلاب اور ملک کے مستقبل کے تعلق سے بہت اہمیت کے حامل ہیں بنابریں ان حالات پر گہری نظر، ان کی صحیح شناخت اور وقوع پذیر ہو رہی تبدیلیوں میں سرگرم شراکت، زیادہ مستحکم اور اہداف و منزل سے زیادہ قریب پوزیشن کی تمہید ہو سکتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے مشرق وسطی بالخصوص فلسطین کے ان واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جن کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، فرمایا کہ یہ ساری تبدیلیاں علاقے میں ایک بڑی دگرگونی کی علامت ہے اور عالمی سطح پر بھی امریکا اور بعض یورپی ممالک کی پوزیشن اور ان کے اثر و نفوذ کے سلسلے میں بھی بہت بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ گزشتہ تیس برسوں میں ایسے واقعات کبھی نہیں ہوئے جیسے آج رونما ہو رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس نازک دور میں صحیح اور موثر کارکردگی کا تقاضا اندرونی سطح پر اتحاد و یکجہتی، قوت و مضبوطی اور مختلف اداروں کے ساتھ نزدیکی تعاون ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر اس نقطہ نگاہ سے ملک کے مسائل کو دیکھا جائے تو شائد آج در پیش بہت سے مسائل کی اہمیت کمتر محسوس ہونے لگے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے داخلی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی اکیسویں برسی کے پروگراموں میں عوام کی بے مثال شرکت کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ خوش قسمتی سے عوام کی ہوشیاری اور کارکردگی اسلامی نظام کے دشمنوں اور مخالفوں کی توقع کے برخلاف رہی اور عوام نے واقعی بہت اچھی مثال پیش کی اور یہ ثابت کر دیا کہ وہ امام (خمینی رضوان اللہ علیہ) اور آپ کے اہداف سے گہرا لگاؤ رکھتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی برسی کے پروگراموں میں گرمی اور دھوپ میں کئی گھنٹوں تک دسیوں لاکھ افراد کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ میں عزیز ملت ایران کی اس گہری وفاداری کا تشکر اور قدردانی لازمی سمجھتا ہوں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ انقلاب و دین اور ان اہداف کا مجسم نمونہ تھے جن کی جانب آپ نے عوام کو بلایا اور ہدایت کی، آپ کمال کے مدارج طے کرنے کی عوام کے اندر پائی جانے والی توانائیوں کی نشاندہی کرنے والے تھے بنابریں رحلت کی برسی کے پروگراموں میں عوام کی اس انداز کی شرکت، وہ بھی اکیس سال گزر جانے کے بعد، عظیم الشان امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کے اہداف کے لئے ملت ایران کے تئیں خاص احترام کی علامت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران جوش و جذبے والی، زیور ایمانی سے آراستہ، اسلام کی معتقد، خود اعتمادی کے جذبے سے سرشار اور اللہ تعالی پر توکل کرنے والی قوم ہے اور ایسی قوم کبھی بھی کمال و سعادت کی سمت پیش قدمی بند نہیں کرتی۔ قائد انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اراکین کو ایسی باعظمت قوم کے نمائندے قرار دیا اور فرمایا کہ امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) سے گہرے تعلق اور احساسات و دانشمندی کے میدان میں عوام کی شاندار کارکردگی کو سب نے دیکھا اور گزشتہ سال انتخابات میں بھی سب نے چالیس ملین افراد کی شراکت کا مشاہدہ کیا، یہ سب خاص مفہوم و معنی کی حامل (باتیں) ہیں جو عوام کے خدمت گزار کی حیثیت سے ہماری ذمہ داریوں کو اور بھی بڑھا دیتی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ ذمہ داریاں اسی دنیا تک محدود نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالی بھی ہم سے فرائض کی انجام دہی کی کیفیت کے بارے میں سوال کرے گا اور ہمیں اس دنیا میں بھی جواب دینا پڑے گا۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے متعدد سیاسی رجحانات کے باوجود پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے مجموعے کو با ایمان، انقلابی، فرض شناس، مسائل سے آگاہ اور پر جوش و شاداب مجموعہ قرار دیا اور فرمایا کہ پارلیمنٹ کے ارکان کو چاہئے کہ قانون سازی کے عمل میں دو خصوصیتوں، اعلی اہداف پر توجہ اور زمینی حقائق سے واقفیت کو مد نظر رکھیں اور زمینی حقائق کی بنیاد پر اعلی اہداف تک رسائی کی راہ کا تعین کریں۔
آپ نے پارلیمنٹ اور انتظامیہ کے مابین دوستانہ تعاون کو لازمی اور ضروری قرار دیا اور فرمایا کہ یہ تعاون انجام پانا چاہئے اور یہ کہ دونوں میں سے ہر ایک فریق یہ کہہ کر دامن چھڑا لے کہ ہم نے اپنے فرائض انجام دے دئے اب دوسرا فریق سامنے آئے، قابل قبول نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آئين میں پارلیمنٹ اور انتظامیہ کی حدود اور فرائض کا تعین کر دیا گیا ہے اور اگر قانون میں بعض حدود کچھ مبہم اور غیر واضح ہیں تو اس (ابہام) کو دور کیا جا سکتا ہے تاہم ملک کی موجودہ اہم ضرورت حکومت اور پارلیمنٹ کا تعاون ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مجریہ میں پارلیمنٹ کی نافرمانی کا ہرگز کوئي جذبہ پیدا نہیں ہونا چاہئے اور پارلیمنٹ میں بھی حکومت کو انتظار کروانے کا خیال ہرگز نہیں پیدا ہونا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ بات کہ حکومت کو قانون پر عمل کرنا چاہئے، بالکل بجا ہے لیکن دوسری طرف قانون ساز کو بھی چاہئے کہ اجرائی عہدہ داروں کے کردار اور حالات کو مد نظر رکھے کیونکہ حکومت میدان میں موجود ادارہ ہے لہذا اس کے کاموں کے لئے آسانیاں فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی کے مطابق اجراء و عملدرآمد اور اجرائی امور کی منصوبہ بندی میں بہت فرق ہوتا ہے بنابریں جہاں حکومت کو قانون پر عملدرآمد کرنا ہے وہیں پارلیمنٹ کو بھی اس طرح عمل کرنا چاہئے کہ حکومت قانون کو عملی جامہ پہنا سکے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ مثال کے طور پر حکومت پر کوئی ایسی ذمہ داری نہیں ڈالی جا سکتی جس کے لئے ضروری بجٹ منظور نہ کیا گيا ہو ورنہ اس سے مشکلات پیدا ہوں گی، یا یہ کہ حکومت اپنے وسائل و امکانات کو مد نظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹ میں کوئی بل پیش کرے لیکن ایوان اس میں ایسی تبدیلیاں کر دے جس سے بل حکومت کے پیش کردہ بل کے مقابلے میں پوری طرح تبدیل ہوکر رہ جائے۔
آپ نے مجریہ اور مقننہ کے دوستانہ تعاون کو بہت اہم اور سیاسی رجحان و نظریات کے اختلافات سے بالاتر قرار دیا اور فرمایا کہ یہ مسئلہ انقلاب اور ملک سے تعلق رکھتا ہے بنابریں اس نقطہ نگاہ کے ساتھ دونوں فریقوں کے درمیان تعاون ہونا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے فیصلے کے عمل میں مختلف کمیشنوں کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ کمیشنوں میں منظم اور دائمی شرکت اور ماہرانہ جائزہ بہت ضروری ہے کیونکہ ایسی صورت میں مخالفت یا موافقت حجت و دلیل کے ساتھ ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے نگرانی کے فریضے کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ اور اراکین کی کارکردگی کی نظارت و نگرانی کے لئے مناسب انتظامات کی ضرورت پر زور دیا اور پارلیمنٹ میں پانچویں ترقیاتی منصوبے پر بحث کے سلسلے میں فرمایا کہ پانچواں ترقیاتی منصوبہ بہت اہم ہے اور اس پر اس انداز سے بحث کی جانی چاہئے کہ پارلیمنٹ میں منظوری پانے والا بل حکومت کے بل کی تکمیل کرنے والا ہو اسے کسی اور ہی شکل میں تبدیل کر دینے والا نہیں۔
آپ نے اراکین پارلیمنٹ کو عوام کی نمائندگی اور ان کی خدمت کے موقع کی قدر کرنے کی سفارش کی۔
اس ملاقات کے آغاز میں پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر لاری جانی نے ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے آٹھویں پارلیمنٹ کی دو سالہ کارکردگی کی تفصیلات بتائیں اور کہا کہ اس مدت میں ایوان میں چار سو اکیس بل بحث کے لئے پیش کئے گئے جن میں ایک سو بیالیس کو قانون کا درجہ ملا۔