قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کے روز سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں کسی بھی قوم کے روحانی خد و خال اور شناخت کی حیثیت رکھنے والے ثقافت کے موضوع کی خاص اہمیت اور شخصی و سماجی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر اس کے گہرے اور وسیع اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کی ذمہ داریوں کو بہت حساس اور اہم قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی نظام کے خلاف استکباری محاذ کی جانب سے پیچیدہ اور ہمہ جہتی یلغار کے میدان میں اصلی چھاونی کی حیثیت سے سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کے دوش پر پالیسی سازی اور موثر ثقافتی مراکز، اداروں اور متعلقہ اجرائی شعبوں کی رہنمائی کی ذمہ داری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب، اس ادارے کے سیکریٹریئیٹ اور دیگر ذیلی اداروں کے تحسین آمیز اقدامات اور مساعی کی تعریف کرتے ہوئے ثقافت کو کسی بھی قوم کی باطنی حقیقت سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ کسی بھی قوم کی ثقافت اور شناخت نیز اس کے رجحان و میلان کو اس قوم کے عقائد، اخلاقیات، آداب و رسومات، سماجی و شخصی برتاؤ کے ذریعے پہچانا جا سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر کوئی قوم ظاہری وضع قطع سے پیشرفتہ معلوم ہوتی ہو لیکن باطنی اور ثقافتی لحاظ سے مشکلات سے دوچار ہو تو وہ دیوالیہ قوم قرار پائے گی۔ جبکہ ثقافتی لحاظ سے مالامال قوم اگر بعض سیاسی و اقتصادی مشکلات میں گھری ہو تب بھی ایک مقتدر قوم بننے پر قادر ہوگی۔
آپ نے کسی بھی قوم کی شناخت اور باطن کی حفاظت کو نقائص کے تدارک اور ثقافت میں پیدا ہونے والے ممکنہ عیوب کی اصلاح پر منحصر قرار دیا اور فرمایا کہ روشن فکر حضرات، ممتاز علمی شخصیات، علمائے کرام، سیاسی افراد اور سب سے بڑھ کر حکومت اور حکام قوموں کی ثقافت میں موثر محور کا درجہ رکھتے ہیں جن کے پاس ثقافت کو تقویت پہنچانے کی بھی صلاحیت ہوتی ہے اور اسے کمزوری اور زوال کے راستے پر لے جانے کے وسائل بھی ہوتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کو چند سال قبل اپنے خطاب میں میدان ثقافت کی اہم ترین چھاونی قرار دیا تھا۔ آپ نے اسی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت بعض افراد کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوا کہ ثقافتی امور کے لئے فوجی اصطلاح کیوں استعمال کی گئی؟ لیکن اگر آج دنیا کے معروضی ثقافتی حالات پر نظر ڈالی جائے تو محسوس ہوگا کہ ثقافتی میدان میں بڑا پیچیدہ اور وسیع حملہ جاری ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کے مواصلاتی شعبے میں جو عظیم انقلاب آیا ہے اس کی وجہ سے ثقافتی جنگ بہت وسیع، مختلف پہلوؤں پر محیط اور بڑی پیچیدہ جنگ میں تبدیل ہو گئی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے استکباری محاذ کو اس ثقافتی جنگ کا اصلی محاذ قرار دیا اور فرمایا کہ استکباری محاذ کی ثقافتی یلغار کا دائرہ دنیا کے تمام ممالک تک پھیلا ہوا ہے لیکن سب سے اہم ہدف اسلامی جمہوری نظام ہے کیونکہ اسلامی نظام تسلط پسندانہ نظام کے مد مقابل کھڑا ہے اور مسلسل پیش قدمی بھی کر رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے ثقافتی پیغام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ استکباری محاذ کی یلغار کا سامنا کرنے کا واحد طریقہ اخلاقی شعبے میں، شخصی اور سماجی برتاؤ کے سلسلے میں، دینی عقائد و نظریات کے میدان میں اور سیاسی امور میں اسلامی انقلاب کے ثقافتی پیغام کو عام کرنا اور اسے گہرائی تک پہنچانا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی موجودہ نوجوان نسل کو انقلابی، دیندار اور بیدار نسل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس نوجوان نسل پر مجھے بہت بھروسہ ہے۔ اس نسل کے دینی اور اعتقادی انداز اور اس کی دانشمندانہ سیاسی شراکت بدرجہا عمیق، پر کشش اور با مقصد ہے تاہم یہ بھی تسلیم کونا ہوگا کہ اسلامی معاشرے اور نوجوانوں کی صلاحیتیں اور گنجائش اس سے کہیں زیادہ ہے۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اسلامی اخلاقیات کو معاشرے میں مکمل طور پر رائج کیا جانا چاہئے اور عوام کی ثقافت کو صحیح اسلامی راستے پر لانا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی کے بقول اس کے لئے عوام اور نوجوانوں کے دلوں میں دینی عقائد و نظریات کو اتارنا اور معاشرے میں گناہ کے راستوں کو ختم کرنا ضروری ہے اور اس کے ساتھ ہی تعلیم و تربیت کے شعبے میں، خاندانوں کے امور میں، سماجی روابط میں، باہمی تعاون کے سلسلے میں اور فرض شناسی کے تعلق سے جو بھی نقائص ہیں ان کی اصلاح بھی ضروری ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان اہداف اور اہم ترین ذمہ داریوں کے لئے پالیسی سازی کا فریضہ سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کے منصوبوں پر عملدرآمد کو بھی انتہائی اہم موضوع قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب، نظام کے قانونی اداروں میں سے ایک ہے جس کی قراردادوں پر عملدرآمد لازمی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کی قراردادوں پر عملدرآمد کی ضمانت اس میں تینوں شعبوں ( عدلیہ، مقننہ، مجریہ) کے سربراہوں کی موجودگی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ کونسل میں پاس ہونے والی قراردادوں کو فوری طور پر متعلقہ اداروں تک پہنچایا جانا چاہئے۔
اس ملاقات کے آغاز میں صدر جمہوریہ اور سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے بھی اس کونسل کی اہمیت اور اہم ترین پوزیش نیز اس کی گراں قدر خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے جامع علمی منصوبے کی تدوین اور منظوری، تعلیم و تربیت کے شعبے کے اصلاحاتی منصوبے کا جائزہ، اکیڈمک بورڈ کے ارکان کی خدمات حاصل کرنے کا صحیح نظام، ممتاز علمی شخصیات، عمومی ثقافت اور کتابوں کے سلسلے میں فیصلے کرنا وہ اہم اقدامات ہیں جو سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب نے گزشتہ برسوں میں انجام دئے ہیں۔