قائد انقلاب اسلامی نے خطے میں جاری تغیرات کو علاقے اور دنیا کی تاریخ میں نئے باب کے آغاز سے تعبیر کیا ہے۔
اتوار کو تہران میں پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈروں اور اعلی عہدیداروں نے قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں جو حضرت امام حسین علیہ السلام کی تاریخ ولادت با سعادت اور یوم پاسدار کی مناسبت سے انجام پائی قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام کی حقیقی پاسداری اپنے تمام پہلوؤں کے ساتھ حضرت امام حسین علیہ السلام کے دس سالہ دور امامت میں انجام پائی۔ بنابریں دس سالہ دور امامت میں آپ کا طرز عمل اور اقدامات اسلام کی پاسداری کے بنیادی اصول ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی مہم، آپ کا ایثار، اس کے وسیع پہلو اور حضرت کے خاندان کو پیش آنے والے مصائب تاریخ میں اس تحریک کے دوام اور اسلام و اقدار کی حفاظت کا باعث بنے۔ قائد انقلاب اسلامی کے مطابق حضرت سید الشہداء کی تحریک کا انتہائی سخت پہلو خواص اور نامور افراد کی جانب سے شکوک و شبہات پیدا کئے جانے پر آپ کا صبر و ضبط تھا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام کا سب سے سخت صبر یہ تھا کہ آپ نے بااثر افراد کی گمراہ کن اور بظاہر مصلت اندیشانہ باتوں پر تحمل سے کام لیا۔ یہ لوگ ظاہری طور پر شرعی توجیہات پیش کرکے امام کو اس راہ میں قدم رکھنے سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے تاہم حضرت امام حسین علیہ السلام نے شک ڈالنے والی ان کوششوں پر ضبط کیا اور پختہ عزم و ارادے کے ساتھ میدان میں قدم رکھے اور اسلام کو بڑے انحراف سے محفوظ رکھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے امام حسین علیہ السلام کی تحریک کے تناظر میں پاسداری کے حقیقی مفہوم پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ تین شعبان کی تاریخ کو یوم پاسدار قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ پاسداران انقلاب فورس ہمیشہ حضرت سید الشہداء کے راستے پر گامزن رہنے کا عزم رکھتی ہے اور پاسداران انقلاب فورس کی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لینے سے ثابت ہوتا ہے کہ پاسداران انقلاب فورس واقعی اسی راستے پر قائم اور گامزن رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے پاسداران انقلاب فورس کی پیشرفت کا عمل جاری رکھنے کے لئے صلاحیتوں کے ارتقاء، تمام پہلوؤں سے اس کی ہوشیاری و دانشمندی کو لازمی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر پاسداران انقلاب فورس کی گزشتہ نسل نے اوائل انقلاب اور مقدس دفاع کے دور کے پرجوش اور جذباتی ماحول میں ارتقائی عمل پورا کیا تو آج اس فورس کی نئی نوجوان نسل میں آگاہی، معرفت، بصیرت، ایثار، کاموں کی صحیح اور بروقت انجام دی کئی گنا زیادہ بہتر ہونا چاہئے کیونکہ آج اگرچہ کوئي لشکر کشی نہیں ہے لیکن ایک اور بھی خطرناک اور ظریف جنگ جاری ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب اپنے آپ میں ایک ایسی تحریک ہے جو ہمیشہ تیز رفتاری سے آگے بڑھے گي اور اپنے معینہ اہداف کے قریب سے قریب تک پہنچے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی حفاظت کے سلسلے میں بلند اہداف کی جانب اسلامی نظام کی تیز رفتار اور برجوش پیش قدمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی پیشرفت اور کمال کا عمل جاری رکھنے کے لئے ایک اہم ترین چیز اختلافات، ہنگامے اور شور شرابے کو ہوا دینے سے اجتناب کرنا ہے۔ لہذا تمام اداروں اور سیاسی و فکری حلقوں کو چاہئے کہ اتحاد کی حفاظت کی عملی طور پر پابندی کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں خطے میں جاری تغیرات کو علاقے اور دنیا کی تاریخ میں نئے باب کا آغاز قرار دیا اور فرمایا کہ خطے میں عوام حقیقی توحیدی اور الہی رجحانات کے ساتھ میدان میں آئے ہیں اور علاقے اور دنیا کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے۔ آپ نے علاقے کے عوام میں اسلامی نظام کو ایک نمونہ عمل کی حیثیت حاصل ہو جانے سے صیہونیوں اور امریکہ پر طاری وحشت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت اپنے ذرائع ابلاغ اور پروپیگنڈوں میں اس حقیقت اور علاقے کے عوام کے اسلامی رجحانات کا چاہے جتنا انکار کرے، وہ معروضی حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ علاقے میں جو نئي لہر شروع ہوئي ہے وہ خطے کے باہر کے ملکوں تک بھی جائے گی اور وہاں بھی اسی قسم کے واقعات وقوع پذیر ہوں گے۔