قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کے چیمبر آف کامرس کی صدارتی کمیٹی کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں رواں ہجری شمسی سال (21 مارچ 2011 تا 21 مارچ 2012) کو اقتصادی جہاد کا سال قرار دیئے جانے کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ اس عظیم جہاد میں کامیابی کی پہلی شرط یہ ہے کہ ملک کے حالات کی صحیح اور امید افزا تصویر رائے عام کے سامنے پیش کی جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکہ سمیت اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں کی جانب سے پابندیوں کے حربے کے ذریعے ملکی اقتصاد پر وار کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمنوں کی جانب سے کی جا رہی ان سختیوں کا مقصد عوام میں مایوسی پھیلانا اور اسلامی انقلاب کو شکست سے دوچار کرنا تھا لیکن وہ ملت ایران کی عوامی اور خدائی تحریک کو زک نہیں پہنچا سکتے کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ جب تک دلوں میں امید کا جذبہ ہے اور اس کے ساتھ مجاہدت کا حوصلہ پایا جاتا ہے اس وقت تک ہم تمام سازشوں کو نقش بر آب کرتے رہیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے محتلف شعبوں منجملہ اقتصادی میدان میں ملک کی قابل رشک ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس امید آفریں نقطہ نگاہ کو ہر تجویز اور ہر منصوبے کا مقدمہ قرار دیا جانا چاہئے اور حالات پر تبصرے کے وقت منفی اور مایوس کن تصویر پیش کرنے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ امید کے سائے میں جوش و نشاط کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے نجکاری سے متعلق آئین کی دفعہ چوالیس کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ملکی معیشت میں نئی پٹری بچھائے جانے سے تعبیر کیا کہ اگر ذرہ برابر انحراف پیدا ہو گیا تو اقتصادی امور کسی الگ ہی سمت میں پہنچ جائیں گے۔ قائد انقلاب اسلامی نے نجی شعبے کے اندر بڑے اقتصادی میدانوں میں شراکت داری کی جرئت پیدا کرنے کو چیمبر آف کامرس کی اہم ذمہ داری قرار دیا اور ملک میں وسیع امکانات اور وسائل کی فراہمی کا حوالہ دیتے ہوئے اچھی استعداد کے تاجروں اور اقتصادی شعبے کے سرگرم افراد کی نشاندہی کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ اقتصادی شعبے کے ماہرین جو چیمبر آف کامرس میں جمع ہوتے ہیں انہیں احساس ذمہ داری اور بھرپور امید کے ساتھ ملک کی موجودہ صورت حال میں اپنے کردار کا تعین اور اسے نبھانے کی کوشش کرنا چاہئے۔
اس ملاقات میں چیمبر آپر کامرس کے سربراہ نہاوندیان اور صدارتی کمیٹی کے دیگر ارکان نے اقتصادی شعبے کا مینیجمنٹ پرائيویٹ سیکٹر کے حوالے کئے جانے کی سفارش کی۔