قائد انقلاب اسلامی نے شہیدوں کے اعلی مقام کا ذکر کیا اور فرمایا کہ وہ جانباز جن کی گردن یا ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی ہے ان کی جانفشانی ایک طرح شہادت سے زیادہ سنگین ہے کیونکہ یہ جانباز دائمی درد اور مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں اور ان کا تقوا اور مربوط صبر و استقامت، دگنے اور مسلسل بڑھتے رہنے والے اجر کو ان کا مقدر بنا دیتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے پوری عمر کی صحت، آسائش اور ہستی کو اسلام اور انقلاب کی خدمت میں پیش کر دینے کو اللہ تعالی سے کیا جانے والا بڑے فائدے کا سودا قرار دیا اور فرمایا کہ بشر ان جانبازوں کے اہل خانہ کے طویل اور دائمی صبر کی عظمت کے ادراک و بیان سے قاصر ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایک جانباز کی تعظیم سے معاشرے کے ذہن میں ایثار کا حقیقی مفہوم مجسم ہو جاتا ہے اور یہ بہت اہم عمل ہے جس کی معاشرے اور نظام کو بڑی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے قرآن میں بشارت دی ہے کہ جانبازوں کی خدمت کے صبر جمیل کے ایک ایک لمحے کا حساب کرکے سخاوت مندانہ اجر اور اخروی سرمایہ عطا کرے گا۔
یہ ملاقات ہفتہ مقدس دفاع کی مناسبت سے ہوئي۔ ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد بڑے عظیم واقعات رونما ہوئے، ہفتہ مقدس دفاع بھی ایسی ہی عظیم اور تاریخی روداد کا مظہر ہے۔ ایران کےخلاف عراق کی بعث حکومت نے 22 ستمبر سنہ 1980 کو آٹھ سالہ جنگ شروع کی۔ یہ جنگ جارح دشمن کے مقابلے میں ملت ایران کی پائیداری و ایثار کا آئینہ بن گئی۔