قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کو وزیر داخلہ، محکمہ پولیس میں مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر کے جانشین، پولیس سربراہ اور پولیس کمانڈروں سے ملاقات میں عوام الناس کی خوشنودی کو اللہ کی خوشنودی کی تمہید قرار دیا اور فرمایا کہ اگر حکام عوام الناس کے دلوں کو آسودگی اور احساس تحفظ دینے میں کامیاب ہو جائیں تو یقینی طور پر اللہ ان سے راضی و خوشنود ہوگا۔ آپ نے محکمہ پولیس کے اہلکاروں کو اسلامی نظام کا سپاہی قرار دیا اور تحفظ و سلامتی کو بنیادی ضرورت اور منظم منصوبہ بندی کا مقدمہ بتاتے ہوئے فرمایا کہ اگر معاشرے میں امن و امان کی صورت حال درست نہ ہو تو ملک کی پیشرفت و ارتقاء کی سمت میں کوئی بھی منظم کام انجام نہیں دیا جا سکتا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اجتماعی عقل و دانش پر استوار منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا اور ملک کی ترقی کے لئے مجاہدانہ اور ہمدردانہ کوششوں پر تاکید کی۔ آپ نے منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمد کو معاشرے کے اندر سیکورٹی اور تحفظ کی یقینی صورت حال پر منحصر قرار دیا۔ آپ نے شخصی اور محکمہ جاتی سطح پر پیش آنے والی بعض ممکنہ خامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح افراد کے لئے ذہنی اور نفسیاتی طور پر خامیاں پیش آ سکتی ہیں محکموں کے اندر بھی اسی طرح کی کمزوریاں پیدا ہو جاتی ہیں لہذا ہمیشہ دانشمندی کے ساتھ مکمل احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے دیانتداری، صداقت، محکمہ جاتی فرائض پر عمل آوری اور محکمے کے مفادات کی ذاتی مفادات پر ترجیح کو ملک کی ترقی و پیشرفت کا مقدمہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر معاشرے میں اس جذبے کے ساتھ کام کرنے والے کچھ افراد موجود ہوں تو یقینی طور پر وہ معاشرہ بلندیوں کے اوج پر پہنچے گا اور پائیدار طاقت و قوت حاصل کرے گا۔