قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ سرکاری و نجی شعبوں کی تمام صلاحیتوں سے استفادہ، عوام الناس کی روز مرہ کی زندگی کی مشکلات کے حل کے لئے دلجمعی سے محنت، مالی بد عنوانی کا مقابلہ، قومی پیداوار کو فروغ اور فضول خرچی کا سد باب مزاحمتی معیشت کے لوازمات ہیں۔
ہفتہ حکومت کی مناسبت سے صدر جمہوریہ اور کابینہ کے ارکان سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے انتظامیہ کی بعض اہم خوبیوں کو گنوایا اور مزاحمتی معیشت کو ملک کی پیشرفت کے عمل کے جاری رکھنے کا واحد راستہ قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ہفتہ حکومت کے موقعہ پرسابق صدر شہید رجائی، سابق وزیر اعظم شہید باہنر اور شہید عراقی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان عظیم ہستیوں کی قدردانی کو انقلاب اور شہادت کی قیمت و ارزش کو قائم رکھنے کے مترادف قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ہفتہ حکومت کو مجریہ کی خدمات اور اداروں کے عہدیداروں اور کارکنوں کی کاوشوں کی قدردانی کا مناسب موقعہ قرار دیا اور فرمایا کہ یہ ہفتہ رپورٹیں پیش کرنے اور عوام الناس کو حکومت کی سرگرمیوں اور ملکی حقائق سے آگاہ کرنے کے ساتھ ہی ساتھ خود مجریہ کے لئے محاسبہ نفس اور خوبیوں اور خامیوں کو پرکھنے کا بھی بہت اچھا موقعہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے خدمت کے مواقع کے تیزی سے گزر جانے کی خاصیت کا ذکر کیا اور صدر جمہوریہ اور ان کے رفقائے کار کو حکومت کے دور کے باقی بچے ایک سال کو غنیمت سمجھنے کی سفارش کی۔ آپ نے فرمایا کہ اسی ایک سال میں بھی بہت سے اہم اور بڑے کام انجام دیئے جا سکتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے حکومت کے چار سالہ دور کے آخری سال کی سرگرمیوں کو داخلی اور خارجی دونوں سطحوں پر بہت اہم قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ استکباری طاقتوں نے ایران کو پسپائی پر مجبور کرنے کے لئے پوری قوت صرف کر دی چنانچہ حکومت کو بھی چاہئے کہ اپنی پوری توانائی اور ملک کے اندر دستیاب بے پناہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دشمن کے گمان باطل کو درہم برہم کر دے۔ قائد انقلاب اسلامی نے چار سالہ دور حکومت کے آخری سال میں کاموں کے آخری مراحل کی تکمیل کی سفارش کی۔ آپ نے کابینہ کے ارکان سے کہا کہ آپ سب اپنی محنت اور لگن کے لئے مشہور ہیں اور آپ کو چاہئے کہ عوام اور وطن عزیز کی خدمت کی اس مہلت کے آخری لمحات تک اپنی اس خصوصیت کو قائم رکھیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے بعض مشکلات اور خامیوں کے باوجود ملک کی پیشرفت کے مجموعی عمل کو قابل تعریف قرار دیا اور فرمایا کہ دنیا کے متعلقہ ادارے بھی ایران کی پیشرفت کے معترف ہیں تاہم بعض عناصر غلط تجزئے اور اندازے کے باعث توہم اور غلط فہمی کا شکار ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے بیرونی طاقتوں کی سازشوں اور منصوبوں کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ ہمیشہ یہ بات ذہن نشین رکھئے کہ عالمی استبدادی قوتیں کبھی بھی اپنی دشمنی سے باز نہیں آئیں گی اور ہر دفعہ منہ کی کھانے کے بعد نئی سازشوں اور منصوبوں میں مصروف ہو جائیں گی۔ لہذا ضروری ہے کہ ہمارے حکام بھی ہمیشہ مقابلے کی نئی روش اور طریقوں کی تلاش میں لگے رہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے دشمن کی سازشوں اور چالوں کی قبل از وقت نشاندہی کو ان سازشوں کے سد باب کے لئے ضروری قرار دیا اور فرمایا کہ اگر ہم دشمن کے فیصلے سے قبل ہی اس کے عزائم کو بھانپ لیں تو تدارک کے مناسب اقدامات میں ہمیں کامیابی ملے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے مجریہ کے کاموں بالخصوص بنیادی اور دراز مدتی امور میں بھرپور لگن اور یکسوئی کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ اس قسم کے مسائل میں یکسوئی کی ذمہ داری سب سے پہلے مجریہ پر عائد ہوتی ہے اور حکومت میں شامل تمام افراد کو چاہئے کہ فیصلوں میں خود کو شریک اور جوابدہ سمجھیں اور پوری ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر موجود جملہ وسائل کے استعمال اور انتظامیہ کے اندر اور باہر موجود تمام فکری اور افرادی قوت سے بھرپور استفادے کی ضرورت پر زور دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے خامیوں کی نشاندہی کرکے انہیں دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ساتھ ہی حکومت کی کچھ اہم خدمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں وسیع پیمانے پر ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد، سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں قابل قدر ترقی، خارجہ سیاست اور عالمی امور کے میدان میں ایران کی عالمی ساکھ میں اضافہ، سادہ زیستی، رئیسانہ شان و شوکت سے اجتناب، سامراج کی مخالفت، انقلابی ہونے پر افتخار اور عوام الناس سے وسیع رابطے کی کوشش موجودہ حکومت کی نمایاں طور پر نظر آنے والی خصوصیات ہیں جن کے بڑے تعمیری نتائج سامنے آئے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے غیر معمولی محنت کو بھی موجودہ حکومت کی اہم خصوصیت قرار دیا اور فرمایا کہ اس لگن کو کاموں کی معیاری انجام دہی سے جوڑئے اور اپنے وعدوں کی تکمیل پر خاص توجہ دیجئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں میں امریکا اور دیگر سامراجی طاقتوں کی مخاصمانہ سرگرمیوں میں شدت پیدا ہونے کے اسباب و علل کا جائزہ لیتے ہوئے چار اہم عوامل کا ذکر کیا جو اسلامی جمہوریہ کی لگاتار پیشرفت، انقلابی نعروں کے احیاء، علاقے کی قوموں کی عظیم اور انتہائی فیصلہ کن حیثیت کی حامل بیداری اور قوموں کی نظر میں ایران کے نمونہ عمل کی حیثیت حاصل کر لینے سے عبارت ہیں۔ آپ نے اسی ضمن میں فرمایا کہ ان دنوں بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ دشمن تراشی کیوں کرتے ہیں لیکن یہ باتیں غلط تجزئے کا نتیجہ ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے زمانے میں بھی استکباری طاقتوں کی دشمنیوں کی کوئی انتہا نہیں تھی کیونکہ امام خمینی انقلاب، اسلام اور ایران کا پوری قطعیت کے ساتھ دفاع کرتے تھے۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ جب بھی ایرانی عوام اور حکام سنجیدگی کے ساتھ مستحکم موقف اپناتے ہیں دشمن کی پیشانی پر بل پڑ جاتے ہیں البتہ قوم کے آگے دشمن کو کسی محاذ پر بھی کامیابی ملنے والی نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں معاشرے کی بعض مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان مشکلات کا بڑا حصہ متوسط اور کمزور طبقات کی روزہ مرہ کی زندگی سے متعلق ہے جسے برطرف کرنے کے لئے پوری دلجمعی سے منصوبہ بندی اور محنت کرنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مشکلات کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ بعض مشکلات کی وجہ افراط زر ہے البتہ ہمارے ملک میں استعمال کی اشیاء کی کمی نہیں ہے لیکن گرانی اور عوام کی قوت خرید میں کمی کی مشکل ہے جسے دور کیا جانا چاہئے اور اس سلسلے میں تمام پالیسی ساز اور اجرائی اداروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں مزاحمتی معیشت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسی معیشت میں ملک کی ترقی کے عمل کی بھی حفاظت ہوتی ہے اور ساتھ ہی دشمن کی سازشوں اور حربوں سے معاشی نظام کو نقصان پہنچنے کے امکانات بھی معدوم ہو جاتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے نجی سیکٹر کے فروغ کو مزاحمتی معیشت کا ایک ستون قرار دیا اور فرمایا کہ (نجکاری سے متعلق آئین کی) دفعہ چوالیس سے مربوط پالیسیوں کو پوری توجہ اور فکرمندی کے ساتھ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سرکاری و غیر سرکاری شعبوں کی مادی و افرادی تمام صلاحیتوں کے بھرپور استعمال کو مزاحمتی معیشت کے لوازمات میں قرار دیا اور فرمایا کہ عوام کو حقیقی معنی میں اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے مالی بدعنوانی کے سد باب کو سرمایہ کاری کے فروغ، باکردار سرمایہ کاروں کے اطمینان اور معیشت کی رونق کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ اقتصادی بد عنوانی پر تیز بیں، باریک بیں اور دور بیں نگاہ رکھنے اور اس کا سد باب کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے حکومت اور عدلیہ کے ما بین باہمی تعاون بہت اہم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسراف اور فضول خرچی سے مقابلے کو بھی مزاحمتی معیشت کے لئے اہم قرار دیا اور فرمایا کہ اس سلسلے میں ذہن سازی کرنے والے اداروں جیسے قومی ذرائع ابلاغ اور اجرائی محکموں دونوں پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے محکموں کے اندر کفایت شعاری پر حکومت کی توجہ پر خوشی ظاہر کی اور فرمایا کہ ملکی مصنوعات کے استعمال پر بھی پوری توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اداروں کے اندر غیر ملکی مصنوعات کے استعمال کو ممنوع قرار دے دینا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مشکلات کو برطرف کرنے کے لئے نالج بیسڈ اکانومی کے تحت کام کرنے والی کمپنیوں پر توجہ دینے کی خاص سفارش کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اتحاد اور قومی یکجہتی کو بہت اہم قرار دیا اور حکام کو باہمی اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا کہ دائرہ کار معین ہے اور مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کو پوری ہم آہنگی کے ساتھ ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کی سفارت کاری میں انقلابی جذبے کی تقویت اور علاقے میں رونما ہونے والے واقعات سے منطقی اور درست انداز میں استفادہ کرنے کی تاکید کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں صدر مملکت اور کابینہ کو اللہ کی خوشنودی کے لئے کام کرنے اور عوام اور اسلامی نظام کی خدمت کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ کرنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اور ان خدمات کی جزا عنایت کرے گا۔
قائد انقلاب اسلامی سے اس ملاقات کے موقعہ پر صدر مملکت ڈاکٹر احمدی نژاد نے اپنی تقریر میں شہید رجائی اور شہید با ہنر کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ حکومت اپنے اصولوں یعنی مساوات، عوام سے ہمدردی، عوام کی خدمت، ملکی ترقی کے لئے محنت اور انقلابی اقدار کی پابندی پر بدستور ثابت قدم ہے۔