قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد سے تا حال ملت ایران کا اصلی اور کلیدی ہدف ہمہ جہتی مادی و روحانی پیشرفت رہی ہے اور یہ پیشرفت اسلامی تعلیمات پر استوار اور مغرب کی مادہ پرستانہ پیشرفت سے مختلف ہے۔
شمال مشرقی ایران کے صوبے خراسان شمالی کے صدر مقام بجنورد میں لاکھوں لوگوں کے چھلکتے ہوئے اجتماع سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے ہمہ جہتی روحانی و مادی پیشرفت کی بلندیوں کی جانب ملت ایران کے ارتقائی سفر کا جامع تجزیہ پیش کیا۔ آپ نے ملت ایران اور حکام کی فرض شناسی، ہوشیاری، مستعدی، نشاط و امید، محنت و لگن، اتحاد و ہمدلی اور موقعہ شناسی کو اس تیز رفتار ترقی کے اہم اسباب سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ ملت ایران توفیق الہی سے اپنی روز افزوں توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مشکلات کو عبور کر جائے گی اور ملت ایران کو شکست دینے کی سامراجی محاذ کی حسرت اس کے دل میں ہی رہ جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے مغرب کے مد نظر پیشرفت کو مادی امور تک محدود ادھوری ترقی قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی نقطہ نگاہ سے ترقی و پیشرفت کے مختلف مادی و روحانی پہلو ہیں جن میں علم و دانش کا فروغ، اخلاقیات، مساوات، رفاہ عامہ، معیشت، عالمی وقار و اعتبار، سیاسی خود مختاری اور قرب الہی شامل ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق اسلامی پیشرفت کی امتیازی خصوصیت اس کی ہمہ گیریت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی نقطہ نگاہ سے دنیا کے امور کی ایسی منصوبہ بندی کرنا چاہئے کہ اس میں آئندہ کئی نسلوں اور دسیوں سال بعد کے حالات کو مد نطر رکھا گیا ہو اور اس کے ساتھ ہی آخرت کے لئے بھی اس انداز سے تیاری کی جائے کہ گویا سفر آخرت کو بہت کم وقت باقی رہ گیا ہو۔
اسلامی پیشرفت حاصل کرنے کے لوازمات پر روشنی ڈالتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے خوبیوں اور خامیوں کی مکمل شناخت، حالات کے مطابق مناسب منصوبہ بندی، مطلوبہ منزل کی جانب حرکت کے ایک ایک مرحلے پر گہری نظر، عوام الناس کو راستے کے پورے نقشے اور در پیش مشکلات و خطرات سے با خبر رکھنے پر تاکید کی۔ آپ نے فرمایا کہ یہ فریضہ معاشرے کی ممتاز شخصیات بشمول سیاسی، علمی اور دینی شخصیات، سب کے دوش پر عائد ہوتا ہے۔
اسلامی پیشرفت کے مفہوم کی تشریح کے بعد قائد انقلاب اسلامی نے ہمہ جہتی اسلامی ترقی کی شاہراہ پر اسلامی جمہوری نظام کے سفر کا جائزہ لیا۔ آپ نے ایک جامع تصویر پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ گزشتہ تینتیس سال کے دوران اسلامی نظام بلا وقفہ ارتقائی عمل طے کرتا رہا البتہ اس میں کچھ نشیب و فراز بھی آئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس کے بعد ترقی کی بلند چوٹی کی جانب سفر کے تسلسل کے لوازمات اور تقاضوں کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ عزم محکم، امید و نشاط، محنت و لگن اور ہوشیاری، ترقی کی شاہراہ پر مسلسل پیش قدمی کے بنیادی تقاضے ہیں چنانچہ اگر کسی قوم کے پاس یہ لازمی اسباب مہیا ہوں تو وہ تمام مشکلات پر غالب آ سکتی ہے اور دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ترقی کی بلند چوٹی پر رسائی کے لئے ملکی حالات کی معقول اور درست شناخت کو لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ انقلاب کی فتح کے بعد سے ہی ملت ایران صیہونزم کے خباثت آمیز نیٹ ورک سے بر سر پیکار ہے جس میں بعض مغربی ممالک اور ان میں سر فہرست امریکا شامل ہیں جو ملت ایران کے خلاف کسی بھی طرح کی معاندانہ کارروائی میں تامل نہیں کرتے۔ آپ نے اس مقابلہ آرائی میں ملت ایران کی توانائیوں اور اس کے ہاتھ میں موجود مواقع کو بہت نمایاں قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اعلی استعداد کی مالک اور جوش و جذبے سے سرشار نوجوان نسل، عزم و ارادہ، قیمتی قدرتی ذخائر کہ جن کی مقدار اوسط عالمی مقدار سے زیادہ ہے، آب و ہوا کا تنوع، ہمدرد حکام، مستعد اور شجاع مسلح افواج، فاضل و ہمدرد علمائے کرام، بھری ہوئی یونیورسٹیاں، دسیوں لاکھ طالب علم، بیس سالہ ترقیاتی منصوبہ، ملت ایران کے نمایاں وسائل اور امکانات ہیں جو اسے تمام مشکلات پر غالب آنے اور ہمہ جہتی ترقی کے لئے تیز رفتار پیش قدمی پر قادر بناتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے بنیادی تنصیبات اور عوامی خدمات کے شعبے میں حاصل ہونے والی ترقی، سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے کی پیشرفت اور روحانیت کے ارتقاء کو قابل تحسین قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا سیاسی ثبات و استحکام ملک کا اہم ستون ہے جو گوناگوں اور مختلف سیاسی رجحانات کی حامل حکومتوں کے پرسر اقتدار آنے کے باوجود قائم و دائم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اقتصادی شعبے میں قانونی و عملی بنیادوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ معاشی شعبے میں بنیادی تنصیبات جیسے ڈیموں کی تعمیر، بجلی گھروں کی تعمیر، نقل و حمل، سڑکوں کی تعمیر اور مواصلاتی نیٹ ورک کی تعمیر جو ایرانی ماہرین کے ہاتھوں انجام پائی ہے معاشی شعبے کی اہم ترین بنیادی تنصیبات ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے جوش و جذبے سے سرشار، شجاع اور اعلی تعلیم یافتہ نوجوان نسل کو ملت ایران کا ایک اور عظیم سرمایہ قرار دیا۔ آپ نے ملک کے اندر پائے جانے والے مثبت اور منفی نکات کا جائزہ لیتے ہوئے بعض مشکلات اور ان میں سر فہرست گرانی اور بے روزگاری کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ ایسی مشکلات ہیں جن سے ہر عام آدمی دوچار ہے تا ہم یہ ناقابل حل مشکلات نہیں ہیں کیونکہ اسلامی انقلاب نے گزشتہ تینتیس برسوں میں ان سے بھی بڑی مشکلات پر غلبہ حاصل کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد پیش آنے والی بعض انتہائی پیچیدہ مشکلات منجملہ ملک کے اندر قومیتی تنازعہ پیدا کرنے کی سازشوں، آٹھ سالہ جنگ اور پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران استقامت و دانشمندی سے کام لیتے ہوئے موجودہ مشکلات کو بھی عبور کر جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے پابندیوں کے تعلق سے فرمایا کہ پابندیوں کا مسئلہ نیا نہیں ہے بلکہ اسلامی انقلاب کی فتح کے وقت سے ہی اس کا سامنا رہا ہے تا ہم دشمن یہ کوشش کر رہا ہے کہ پابندیوں کے سلسلے میں مبالغہ آرائی کرے اور افسوس کا مقام ہے کہ ملک کے اندر بھی بعض لوگ وہی باتیں دہرا رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے خلاف کئی مراحل میں پابندیوں میں پیدا کی جانے والی شدت کو ان کے بے نتیجہ ہونے کا ثبوت قرار دیا اور فرمایا کہ امریکا اور بعض یورپی ممالک دروغ گوئی کرتے ہوئے ان پابندیوں کو ایٹمی مسئلے سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ اسلامی انقلاب کی فتح کے فورا بعد سے پابندیاں شروع ہو گئی تھیں جبکہ اس وقت ایٹمی توانائی کا موضوع زیر بحث بھی نہیں تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام و قرآن کی برکت سے ملت ایران کے اندر پیدا ہونے والی گھٹنے نہ ٹیکنے کی جرئت کو سامراجی محاذ کی جھلاہٹ کا بنیادی سبب قرار دیا اور فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ اسلام سے دشمنی اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں گستاخی کر رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وہ (مغربی ممالک) جھوٹ بولتے ہیں کہ اگر ملت ایران ایٹمی توانائي سے صرف نظر کر لے تو پابندیاں اٹھا لی جائیں گی کیونکہ نامعقول اور ایک طرح سے وحشیانہ سمجھی جانے والی ان پابندیوں کی بنیادی وجہ ملت ایران سے ان کا بغض و کینہ ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ پابندیاں در حقیقت ایک قوم کے خلاف جنگ سے عبارت ہیں لیکن اللہ کی توفیقات سے ملت ایران اس جنگ میں بھی دشمن کو مغلوب کر لیگی۔ آپ نے فرمایا کہ بیشک پابندیوں سے کچھ مشکلات ضرور پیدا ہوتی ہیں اور بسا اوقات بے تدبیری کی وجہ سے ان مشکلات میں ممکن ہے اضافہ بھی ہو جائے لیکن یہ مشکلات ایسی نہیں ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان سے نمٹنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
قائد انقلاب اسلامی نے زر مبادلہ کی قیمتوں میں آنے والے اتار چڑھاؤ اور اس پر ملت ایران کے دشمنوں کی شادمانی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ تقریبا دو یا تین گھنٹے تک کچھ افراد نے تہران کی دو سڑکوں پر (بلدیہ کی جانب سے رکھے گئے) کوڑے دانوں کو جلایا لیکن بعض مغربی ممالک کے حکام نے فی الفور سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بچکانہ انداز میں بغلیں بجانا شروع کر دیا۔ ان سے یہ سوال کرنا چاہئے کہ ایران کی معاشی صورت حال زیادہ خراب ہے یا یورپی ملکوں کی کہ جہاں تقریبا ایک سال سے سڑکیں مظاہرین کی آماجگاہ بنی ہوئی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کی مشکلات ایران کے مسائل سے کئی گنا زیادہ پیچیدہ ہیں کیونکہ آپ کی معیشت تعطل اور جمود کا شکار ہو گئی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت امریکا کے صدارتی انتخابات کا ایک اہم اشو عوام کی معاشی مشکلات اور ننانوے فیصدی آبادی کی تحریک ہے۔ آپ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ یقین جانئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان مشکلات سے لڑکھڑانے والا نہیں ہے بلکہ فضل پروردگار سے ان مشکلات پر قابو پا لے گا اور ملت ایران کو شکست دینے کی دشمنوں کی حسرت ان کے دل میں ہی رہ جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے مشکلات پر غلبہ حاصل کرنے کے لئے عوام الناس اور حکام کو اپنے فرائض پر عمل کرنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ عوام الناس کا اہم ترین فریضہ ہوشیاری اور صحیح وقت پر حالات کا درست تجزیہ اور تخمینہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تہران میں کچھ لوگ بازار کے تجار کے نام پر سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے آشوب برپا کیا جبکہ محترم تاجروں نے فورا بیان جاری کرکے ان سے لا تعلقی کا اعلان کیا جس سے بازار کے تجار کی ہوشیاری اور معاملہ فہمی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سنہ دو ہزار نو کے (صدارتی انتخابات کے بعد رونما ہونے والے) فتنے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سنہ دو ہزار نو کے پرشکوہ انتخابات کے بعد کچھ لوگوں نے اعتراضات کئے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آشوب اور کشیدگی پیدا کر دی۔ جن لوگوں کے نام پر یہ فتنہ برپا ہوا تھا انہیں بھی فوری طور پر بیان جاری کرکے اس سے اپنی لا تعلقی کا اعلان کر دینا چاہئے تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہوشیاری اور بروقت صحیح تجزیہ بڑی اہم چیز ہے جس پر عوام کی ہمیشہ توجہ رہنا چاہئے اور دشمن کی سازش کو بھانپ کر فورا رد عمل ظاہر کرنا چاہئے۔
آپ نے ملک کے اعلی عہدیداروں کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کی حفاظت، صحیح منصوبہ بندی، قانونی حدود کی پاسداری، فرض شناسی اور غلطیوں کو ایک دوسرے کے سر ڈالنے سے اجتناب پر زور دیا اور فرمایا کہ آئین میں پارلیمنٹ، حکومت، صدر مملکت اور عدلیہ کے دائرہ کار کا تعین کر دیا گیا ہے۔ بنابریں تمام حکام کو چاہئے کہ اپنے قانونی فرائض پر عمل کریں اور آپس میں متحد اور ہم آہنگ رہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ لطف الہی سے ملک کو اس سلسلے میں کوئی مشکل در پیش نہیں ہے کیونکہ ملک کے اعلی حکام جذبہ ہمدردی سے سرشار اور ملک کے مستقبل سے گہری دلچسپی رکھنے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ بیشک غلطیوں اور اشتباہات کا امکان بھی موجود ہے لیکن ان کا تدارک اور تلافی بھی ہو سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران نے جو راستہ چنا ہے وہ بہت عظیم ہے جو دنیا کی تاریخ کو بدل سکتا ہے جیسا کہ اس نے علاقے کی تاریخ کو تبدیل کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں رونما ہونے والے واقعات کو مغرب بالخصوص امریکا کے نقصان میں اور صیہونی حکومت کے لئے خطرناک قرار دیا اور صیہونی حکام کی لن ترانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس مہمل بیانی کا جواب دینے کی ضرورت نہیں تا ہم یورپی ملکوں کو جو امریکا کے نقش قدم پر چل پڑے ہیں، یہ بتا دینا ضروری ہے کہ یہ معیت عاقلانہ اور دانشمندانہ عمل نہیں بلکہ ایک طرح کی حماقت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بیشتر یورپی ممالک کے سلسلے میں ملت ایران کے قدرے اچھے تاثرات کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ البتہ برطانیہ کے سلسلے میں ملت ایران کے تاثرات بہت خراب ہیں اور یہی وجہ ہے کہ برطانیہ کو خبیث کہا جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یورپی ممالک کو سمجھ لینا چاہئے کہ امریکا کی ہمراہی کا نتیجہ ملت ایران کے اندر ان کے خلاف نفرت کے جذبات میں مزید شدت پیدا ہونے کے علاوہ کچھ اور نہیں ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک کی معاشی مشکلات کے حل کا راستہ قومی پیداوار، کام اور ایرانی سرمائے کی حمایت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ قومی پیداوار پر توجہ دینے سے گرانی کی مشکل دور ہوگی، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور قوم کے اندر بے نیازی آئے گی۔ لہذا حکام کو چاہئے کہ قومی پیداوار کے موضوع پر خصوصی توجہ دیں۔
قابل ذکر ہے کہ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای آج جب صوبہ خراسان شمالی کے مرکزی شہر بجنورد پہنچے تو عوام کے امڈتے سیلاب نے ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔ قائد انقلاب اسلامی صبح ساڑھے نو بجے بجنورد ہوائی اڈے پر اترے اور طے شدہ پروگرام کے مطابق تختی اسٹیڈیم کی جانب روانہ ہوئے، سڑک پر لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع تھے جس کی وجہ سے گاڑیوں کا کارواں انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھ رہا تھا اور کئی جگہ تو گاڑیوں کو کئی کئي منٹ رکنا پڑا۔ عوام فرط شوق سے قائد انقلاب اسلامی کی گاڑی پر پھول برسا رہے تھے۔ لوگوں کی کثیر تعداد کی آنکھوں سے فرط عقیدت سے آنسو بہہ رہے تھے۔ قائد انقلاب اسلامی کے بجنورد پہنچنے سے گھنٹوں پہلے ہی لوگ سڑکوں پر جمع ہو گئے تھے۔