قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ شجاعت، دلیری، استکباری طاقتوں کے سامنے بے خوفی ایران کے صدر کی خصوصیات ہیں۔

يوم مئي کي آمد کي مناسبت سے ہزاروں کي تعداد ميں محنت کشوں نے 27 اپریل کو قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي خامنہ اي سے ملاقات کي- اس موقع پر قائد انقلاب اسلامی نے اپنے اہم خطاب ميں آئندہ صدارتي انتخابات کے پيش نظر

اسلامي جمہوريہ ايران کے صدر کي خصوصيات گنوائیں۔ آپ نے فرمايا کہ ايران کے صدر کي خصوصيت یہ ہے کہ وہ ثابت قدم رہے، مدبرانہ صلاحیتوں کا مالک ہو، اقتصادي امور میں سطحی فکر نہ رکھتا ہو، ماہرين کي رائے اور نظريات کی بنیاد پر کام کرے، اخلاقیات کا پابند ہواور ساتھ ہي غيرضروري باتوں سے پرہیز کرے۔

قائد انقلاب اسلامي نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سياسي جہاد کا بہترين نمونہ اس سال ہونے والے صدارتي انتخابات ہيں جو اپنے وقت پر ہوں گے فرمايا کہ جو لوگ صدارتي انتخابات کے لئے اميدوار بن رہے ہيں انہيں اپنا محاسبہ نفس اور اپنی صلاحیتوں کا اندازہ کرنے ميں غلطي نہيں کرني چاہئے، انہيں اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ امور مملکت چلانا کتنا بڑا کام ہے۔

قائد انقلاب اسلامي نے محنت کشوں کے عالمي دن کي آمد کي مناسبت سے اپنے

خطاب ميں فرمايا کہ محنت کش،

ملک اور قوم کي ترقي و پيشرفت

کے لئے اپنا خون پسينہ ایک کر دیتا ہے اور يہ اس کي بہت بڑي خصوصيت ہے۔ آپ نے فرماياکہ محنت کش طبقہ کسي بھي ملک اور معاشرے کي ريڑ ھ کي ہڈي ہوتا ہے۔

آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے اسلامي تعليمات ميں محنت اور محنت کشوں کو حاصل احترام اور اس سلسلے ميں اسلامي نقطہ نگاہ کا حوالہ ديتے ہوئے فرمايا کہ ليبرل اور سوشلسٹ نظام کے برخلاف اسلام نے اعتدال پسندي کا راستہ اختيار کيا ہے اور وہ محنت، محنت کش اور سرمايہ کار سب کے لئے انساني نقطہ نگاہ رکھتا ہے اور انصاف کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ

آج مغرب کے سرمايہ دارانہ نظام کي ناکامي اور اس کے معاشي نظام کا ناقص ہونا ثابت ہوچکا ہے۔ آپ نے فرمايا کہ آج يورپ ميں جس طرح عوامي ردعمل سامنے آ رہا ہے اور امريکا ميں جس طرح سے مظاہرے ہو رہے ہيں وہ

سرمايہ دارانہ اقتصادي نظام کے ناکام ہو جانے کی عملی دلیل ہیں۔

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ يورپ اور امريکا ميں جو واقعات پيش آ رہے ہيں وہ ابھی شروعاتی دور میں ہیں، وہاں کے حالات اس سے کہيں زيادہ بدتر ہونے والے ہيں، کيونکہ سرمايہ دارانہ اقتصادي نظام تباہي کي طرف جا رہا ہے۔ آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے فرمايا کہ مغرب ميں موجودہ معاشي مشکلات مغربي تہذیب کي پستی کا ايک حصہ ہے جبکہ اخلاقي اور ثقافتي مشکلات اس کے ديگر حصے ہيں۔ قائد انقلاب اسلامي نے ملت ايران کي اقتصادي اور سياسي پيشرفت کو روکنے کے تعلق سے ايراني عوام کے دشمنوں کي سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمايا کہ دشمنوں کي کوشش ہے کہ وہ اقتصادي دباؤ ڈال کر ايران کے عوام اور اسلامي نظام

ميں اختلاف اور دوري پيدا کريں اور عوام کو مايوس کر ديں جبکہ اس کے ساتھ ہی وہ بڑے بے شرمانہ انداز میں یہ بھی کہتے ہین کہ ہم ایرانی عوام سے کوئی بیر نہیں رکھتے۔

قائد انقلاب اسلامی نے محنت کش طبقے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر محنت کش طبقے میں امید اور روزگار کی بابت احساس تحفظ ہو تو ترقی کی راہ پر ملک کی پیش قدمی کا عمل اور بھی تیز ہوگا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے اسلامی انقلاب کی فتح اور مقدس دفاع جیسے دیگر مراحل مین محنت کش طبقے کی گراں قدر خدمات اور تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ گزشتہ 34 سال کے عرصے میں محنت کش طبقے کو اسلامی نطام اور انقلاب کے مد مقابل لا کھڑا کرنے کی بڑی کوششیں ہوئیں لیکن ملک کے صاحب ایمان اور انقلابی محنت کش طبقے نے ہمیشہ شجاعت کے ساتھ ان سازشوں کا سامنا کیا جو محنت کشاں کے طبقے کے لئے بہت بڑے افتخار کی بات ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے داخلی مصنوعات کے استعمال کی ترویج پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ عوام کے اندر یہ فکر عام ہونی چاہئے کہ داخلی یا غیر ملکی برانڈ کی چیزوں کا ان کا انتخاب ایرانی محنت کش کو اقتصادی فائدے سے بہرہ مند یا محروم کر سکتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عوام سے میری درخواست یہ ہے کہ داخلی مصنوعات کے استعمال پر توجہ دیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حکومتی ادارے بھی اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے سلسلے میں کبھی بھی غیر ملکی اشیاء کا استعمال نہ کریں، البتہ ملک کے اندر پیداواری یونٹوں سے وابستہ افراد خواہ وہ اعلی عہدیدار ہوں یا محنت کش طبقے کے لوگ، اپنی مصنوعات معیاری بنانے کی کوشش کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر ملک کے اجرائی اور قانون سازی کے شعبوں کی توجہ اقتصادی جست پر مرکوز ہو جائے تو سارا اقتصادی دباؤ بے اثر ہو جائے گا۔ آپ نے فرمایا کہ ایرانی عوام اور حکام اپنے عزم راسخ سے دشمن

کو اقتصادی میدان میں بھی مایوس کر دیں گے۔