تین اگست ہفتے کے دن منتخب صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی توثیق عہدہ صدارت کی تقریب منعقد ہوئی۔ تہران کے حسینیہ امام خمینی میں منعقدہ اس آئینی تقریب میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عہدہ صدارت کے لئے حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسن روحانی کو حاصل ہونے والے عوامی مینڈیٹ کی توثیق کرتے ہوئے انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر منصوب فرمایا۔
قائد انقلاب اسلامی کے دفتر کے سربراہ حجت الاسلام محمدی گلپایگانی نے حکم توثیق پڑھ کرسنایا جس کے بعد ڈاکٹر حسن روحانی نے باضابطہ طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے گيارھویں صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حکم توثیق پڑھے جانے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کا اسلامی نظام ایک کامیاب دینی جمہوری نظام ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منتخب صدر ڈاکٹرحسن روحانی کے عھدہ صدارت کی توثیق کے حکم میں فرمایا کہ ملت ایران نے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے قبل عوامی حکومت کا تجربہ نہیں کیا تھا جبکہ دینی جمہوریت اور اسلامی جمہوریہ ایران میں عوام تمام مسائل میں کلیدی کردار کے حامل ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے خلاف دشمنوں کی پابندیوں کے بارے میں فرمایا کہ پابندیوں کے دوران ملت ایران اور حکام نے گراں قدر تجربے حاصل کئے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پابندیاں ایسا سبق ہیں جو ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ ملک کی ترقی کے لئے ملک کی داخلی توانائیوں پر بھروسہ کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ مغربی ممالک ایران کی علمی اور سائنسی پیشرفت کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے عالمی یوم قدس کے جلوسوں میں عوام کی بھرپور شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی عوام نے جمعہ کے دن پوری دنیا کو اپنی استقامت سے آگاہ کر دیا اور صیہونی حکومت کے بارے میں اپنا موقف بھی دو ٹوک انداز میں بیان کر دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انتخابات میں عوام کی وسیع شرکت ملت ایران کے سیاسی شعور اور فکری بلوغ کی علامت اور اسلامی انقلاب سے وفاداری، اسلامی نظام پر اعتماد اور شجاع علمائے دین کی صنف پر عوامی بھروسے کا آئينہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران نے ان دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیا جنہوں نے عوام میں سرد مہری پیدا کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر منفی پروپیگنڈے میں کوئی دقیقہ فروگزار نہیں کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے بنیادی امور سمیت تمام مسائل میں عوام کے کلیدی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ حالیہ چونتیس سال کے دوران تقریبا ہر سال ایک الیکشن ہوا ہے اور عوام نے ملک کے اعلی انتظامی امور اور منصوبہ بندی کے عمل کی انجام دہی اور اس کی نگرانی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ آپ نے اسلامی جمہوریت کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اس نظام میں عوام اور حکام کا رابطہ صرف قانونی رابطے تک محدود نہیں رہتا بلکہ ایمانی و جذباتی لگاؤ بھی پایا جاتا ہے جس کا سرچشمہ اسلامی عقائد اور انقلاب کے اصول ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے انقلاب سے وفاداری اور گہرے اسلامی عقیدے کی مثال پیش کرتے ہوئے یوم قدس کے جلوسوں میں عوام کی بھرپور شرکت کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ اس گرمی کے عالم میں، روزے کی حالت میں دینی عقیدے اور انقلاب کی امنگوں سے وفاداری کے علاوہ کون سا جذبہ ہے جو عوام کو سڑکوں پر آنے اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف اپنا موقف بیان کرنے پر تیار کر سکتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے گیارہ فروری (جشن انقلاب) کے جلوسوں میں عوام کی پرشکوہ شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات میں بھی عوام کی فرض شناسی اور ان کا احساس ذمہ داری انہیں سیاسی و سماجی میدان میں اتر کر اپنا رول ادا کرنے پر راغب کرتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے بڑا با برکت راستہ ہمارے ملک کے عوام کے لئے تعمیر کر دیا اور قوم بھی وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے آج تک اسی راستے پر گامزن ہے اور آئندہ بھی فضل الہی سے یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اسلامی جمہوری نظام میں کسی عہدے کو قبول کرنا در حقیقت محنت و زحمت اور عوام کی بلا وقفہ خدمت سے عبارت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سابق حکام کی بہت زیادہ محنتوں کی وجہ سے ملک میں بڑے سازگار حالات اور وسائل مہیا ہو گئے ہیں جن سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عوام اور حکام دونوں کو صبر و تحمل سے کام لینے کی سفارش کی اور فرمایا کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں ہماری دعا ہے کہ ملکی امور کو جلد از جلد آگے بڑھائے لیکن اس نکتے پر توجہ دینا ضروری ہے کہ بڑے پیمانے کے کاموں کے لئے فطری طور پر زیادہ وقت درکار ہوتا ہے، بنابریں یہ توقع نہیں رکھنا چاہئے کہ اقتصادی مشکلات اور دیگر مسائل فوری طور پر حل ہو جائیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدر اور مجوزہ کابینہ کے ارکان کو عجلت پسندی سے اجتناب کرتے ہوئے سعی پیہم کی سفارش کی اور فرمایا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے اندر پیدا ہونے والی حسن ظن کی فضا اور نیک توقعات پر تکیہ کرتے ہوئے اور دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے محکم اور اطمینان بخش قدم اٹھائے جائیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے دشمن محاذ اور اس میں سر فہرست امریکا کی معاندانہ حرکتوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے فرمایا کہ جیسا کہ صدر محترم نے بھی اپنی تقریر میں دشمنوں کے برتاؤ اور پابندیوں کی جانب اشارہ کیا، اس روئے سے عوام کے لئے بیشک مشکلات پیدا ہوتی ہیں لیکن ان پابندیوں سے عوام اور حکام کو بڑے گراں قدر تجربات بھی حاصل ہوتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پابندیوں سے ملنے والا سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ ملک کے اندرونی ڈھانچے اور داخلی اقتدار کو مضبوط بنانے کی کوشش کرنا چاہئے، آپ نے فرمایا کہ جہاں تک ممکن ہو ہمیں خود کو داخلی طور پر مستحکم بنانا چاہئے اور بیرونی دنیا سے آس نہیں لگانا چاہئے کیونکہ جو بھی بیرونی دنیا سے خود کو وابستہ کرتا ہے دباؤ پڑنے پر بے دست و پا ہو جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں عالم اسلام کی سیاسی و اقتصادی مشکلات کا بھی ذکر کیا اور علاقے کے بعص ملکوں میں پھیلی بدامنی کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ گزشتہ پینسٹھ سال کے دوران غاصب صیہونی حکومت کا ظالمانہ اور مجرمانہ وجود ایک بہت بڑی مشکل ہے جو بعض عالمی استکباری طاقتوں کی حمایت کی وجہ سے اب تک قائم ہے، تاہم علاقے و دنیا کے موجودہ حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران اپنے واضح موقف کے ساتھ آگے بڑھتا رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے منتخب صدر کو تجربہ کار اور اسلامی نظام کے قدیمی خدمت گزاروں میں قرار دیا اور فرمایا کہ جناب ڈاکٹر روحانی نے مقدس دفاع کے دوران، پارلیمنٹ کے اندر اور قومی سلامتی کی سپریم کونسل کے اندر بہت زیادہ خدمات انجام دی ہیں اور اب جب انہیں عوامی مینڈیٹ کا افتخار حاصل ہوا ہے تو وہ دیگر خدمات اور اقدامات کا سرچشمہ ثابت ہوں گے۔
منتخب صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے عھدہ صدارت کی توثیق کی تقریب میں صدر جناب احمدی نژاد، منتخب صدر ڈاکٹر حسن روحانی، پارلیمنٹ اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی، عدلیہ کے سربراہ صادق آملی لاریجانی، تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی اور ملک کے اعلی سول اور فوجی عہدیدار شریک ہوئے۔