قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مداخلت پسند اور تسلط پسند طاقتوں سے مقابلے اور خود مختاری کو اسلامی انقلاب کے اہم ستونوں سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکام کے گستاخانہ بیان سب کے لئے باعث عبرت ہیں اور ایران کے عوام کو چاہئے کہ حالیہ مذاکرات اور امریکیوں کے بیانوں کا باریک بینی سے جائزہ لیں۔
ہفتے کی صبح فضائیہ کے کمانڈروں، عہدیداروں اور اہلکاروں سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خود مختاری کی حفاظت کے لئے لازمی ہے کہ اسلامی انقلاب کے اصولوں، اقدار اور امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے نظریات منجملہ امریکا کے سلسلے میں آپ کے نظرئے کے بارے میں صریحی، شفاف اور ہر طرح کی پردہ پوشی سے دور پالیسی اختیار کی جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی نظام کی پائیداری، استحکام اور اندرونی مضبوطی کا راز اس نظام کا عوام الناس کے ارادوں، مہر و محبت اور ایمان پر استوار ہونا ہے اور ایرانی قوم گيارہ فروری (اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ) کے جلوسوں میں ایک بار پھر اسلامی انقلاب کے نعروں کو بھرپور خود اعتمادی کے ساتھ دہرائے گی اور دنیا والوں کے سامنے اپنی قومی طاقت اور استقامت کا ایک اور نظارہ پیش کریگی۔
انیس بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی مطابق آٹھ فروری سنہ 1979 عیسوی کو امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے ہاتھوں پر فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں کی بیعت کے تاریخی واقعے کی سالگرہ پر انجام پانے والی اس ملاقات میں مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر اور قائد انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فضائیہ کی بیعت کے واقعے کو بہت اہم، متعدد پہلوؤں کا حامل اور بابرکت واقعہ قرار دیا اور فرمایا کہ آٹھ فروری کے واقعے کا ایک انتہائی اہم پہلو فضائیہ اور پھر فوج کے اندر خود مختاری کے جذبے کا احیاء تھا کیونکہ یہ واقعہ خود اعتمادی اور داخلی توانائیوں پر تکیہ کرنے کی تمہید ثابت ہوا۔
قائد انقلاب اسلامی نے خود مختاری کے موضوع کا جائزہ لیتے ہوئے، دنیا کے ملکوں پر براہ راست قبضہ کرنے کے بجائے اپنے مہروں کو اقتدار میں پہنچانے کی جدید استعمار کی نئی روش کا ذکر کیا اور فرمایا کہ جدید استعمار سے مقابلے کے لئے ڈکٹیٹرشپ اور استبداد کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس ڈکٹیٹر کے بیرونی آقاؤں اور غیر ملکی تسلط پسند طاقتوں کا بھی مقابلہ کرنا چاہئے کیونکہ استبدادی طاقتوں کے خلاف جدوجہد کے ساتھ اگر استکباری طاقتوں سے ساز باز بھی کر لی جائے تو کوئی نتیجہ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی ضمن میں علاقے کے بعض ملکوں میں آنے والے انقلابوں کے انجام کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ وہی انقلاب فتح سے ہمکنار ہو سکتا ہے جو ملک میں حکمفرما ڈکٹیٹرشپ کی پشت پر موجود مداخلت پسند قوتوں کو بھی بخوبی پہچانے اور اس سے مفاہمت کرنے کے بجائے اس کے مدمقابل جدوجہد کرے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہی وجہ تھی کہ تہران میں امریکا کے سابق سفارت خانے پر انقلابی نوجوانوں کا قبضہ ہو جانے کے بعد امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے اسے انقلاب اول سے زیادہ بڑا انقلاب قرار دیا کیونکہ اس اقدام سے ثابت ہو گیا کہ شاہی نظام کی سرنگونی کے بعد ملت ایران تسلط اور استبداد کے دوسرے محاذ کی بھی مکمل شناخت رکھتی ہے اور یہ قوم اس محاذ کے خلاف بھی بر سر پیکار ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مداخلت پسند طاقتوں کی مکمل شناخت اور ان کے خلاف جدوجہد ہی خود مختاری کا اصلی مفہوم ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ بیرونی مداخلت پسند طاقتیں ہر ملک کی خود مختاری سے خائف رہتی ہیں اور گوناگوں طریقوں سے یہ کوشش کرتی ہیں کہ قوموں اور ان کے حکام کے اندر خود مختاری کے جذبے کو دبا دیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس سلسلے میں ان کا ایک حربہ خود مختاری کو پیشرفت و ترقی کے منافی قرار دینا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تسلط پسند طاقتوں کے تشہیراتی ادارے اور دیگر ملکوں کے اندر موجود ان کے مہرے یہ تاثر عام کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ قومی مفادات اور تشخص پر اصرار، پیشرفت و ترقی کے لئے سازگار نہیں ہے، بنابریں اگر کوئی ملک ترقی کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ حریت پسندی اور خود مختاری کو کسی حد تک نظر انداز کرے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ بات پوری طرح غلط ہے اور یہ ان لوگوں کا شگوفہ ہے جو ملکوں کے حق خود ارادیت کے مخالف ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ خود مختاری اور حق خود ارادیت کا مطلب دنیا سے بداخلاقی کرنا اور ناراض ہوکر بیٹھ جانا نہیں ہے۔ خود مختاری در حقیقت دنیا کی اقوام کے مفادات کو اپنے مفادات پر قربان کر دینے والے ملکوں کے اثر و نفوذ کو روکنے والا ایک حفاظتی حصار ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خود مختاری کے حصول اور حفاظت کے لئے اسلامی انقلاب کے اصولوں، بنیادوں اور اقدار پر صریحی اور شفاف انداز میں تکیہ کرنا ضروری ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنا موقف بغیر کسی ابہام کے صریحی اور دو ٹوک انداز میں بیان کرنے کی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی روش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے موروثی اسبدادی سلطنتی نظام کے سلسلے میں بھی اپنا موقف بغیر کسی پردہ پوشی کے صریحی طور پر بیان کیا اور امام خمینی نے اسی طرح اسلام اور اسلامی اقدار پر استوار نظام کی تشکیل کے سلسلے میں بھی اپنا نظریہ صراحت کے ساتھ پیش کیا۔ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے دنیا پر حکمفرما خطرناک صیہونی نیٹ ورک اور جعلی غاصب صیہونی حکومت کے بارے میں بھی اپنا موقف دو ٹوک انداز میں بیان کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے ہر طرح کے ابہام سے اجتناب کرتے ہوئے واشگاف لفظوں میں تسلط پسندانہ نظام یعنی اس نظام کو جو دنیا کو حاکم و محکوم دو حصوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے، مسترد کر دیا اور اس نظام کے اصلی مظہر یعنی امریکی حکومت کے سلسلے میں صریحی اور شفاف موقف اختیار کیا۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ نکات، اسلامی انقلاب کے اصول اور ستون ہیں اور پینتیس سال گزر جانے کے بعد ان اصولوں اور اہداف میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے اور اسلامی نظام ان اصولوں کی مکمل پابندی کرتے ہوئے آگے بڑھا ہے اور مختلف شعبوں میں حیرت انگیز ترقی حاصل کر رہا ہے اور نتیجتا ایک علاقائی طاقت اور عالمی سطح پر ایک موثر نظام بن گیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے اصولوں اور بنیادوں پر ملت ایران کی صریحی اور آشکارا استقامت کی وجہ سے حالیہ برسوں کے دوران تسلط پسند طاقتوں کے تشہیراتی اداروں کی جانب سے ایرانوفوبیا پھیلانے کی وسیع کوششوں کے باوجود، آج دنیا بھر کی قومیں اور غیر جانبدار مفکرین ملت ایران کو شجاع، صداقت پسند، دانشمند، صابر اور جذبہ استقامت سے سرشار قوم مانتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج نہ صرف یہ کہ ملت ایران کی مقبولیت اور وقار میں کوئی کمی نہیں ہوئی بلکہ اس میں اضافہ ہوا ہے جبکہ دوسری طرف امریکا سے قوموں کی نفرتیں بڑھی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے راستے اور امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے خطوط پر ایران کے اسلامی جمہوری نظام کی ثابت قدمی کا راز اپنے اصولوں اور موقف کو صریحی طور پر بیان کرنا رہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کے دشمنوں اور دوستوں دونوں ہی کے سامنے موقف کی اس شفافیت اور صراحت کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے، بلکہ اسلامی جمہوریہ کا موقف ہمیشہ صریحی اور شفاف ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کام کی روش میں تو تبدیلی لائی جا سکتی ہے لیکن اصولوں اور بنیادوں کو جوں کا توں محکم باقی رکھنا چاہئے اور یہی چیز ملک کے استحکام اور پیشرفت کا راز ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے انقلاب کے دوستوں اور دشمنوں کی صحیح شناخت کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ انقلاب سے دشمنی دنیا کی صرف چند رسوائے زمانہ بدعنوان طاقتیں ہیں جبکہ اسلامی انقلاب کے دوستوں کی فہرست میں وہ تمام اقوام ہیں جنہوں نے اسلامی انقلاب کے نعروں اور ملت ایران کی عالم مظلومیت میں جاری رہنے والی استقامت کے پیغام کو سمجھا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی نظام کی مضبوطی و استحکام کی وجہ اس نظام سے عوام کی وابستگی اور بھرپور عوامی حمایت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی حکام ہمارے ملک کے عہدیداروں سے اپنی ملاقاتوں میں کہتے ہیں کہ ہم ایران کا نظام حکومت تبدیل کرنے کے در پے نہیں ہیں جبکہ یہ ان کا کھلا ہوا جھوٹ ہے کیونکہ اگر ایسا کرنا ان کے بس میں ہوتا تو لمحے بھر کی بھی تاخیر نہ کرتے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی نظام کو تبدیل کرنے کے سلسلے میں امریکا کی عاجزی اور ناتوانی کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ اسلامی نظام عوام کے ایمان، محبت اور ارادوں پر استوار ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے میدان میں عوام کی دائمی موجودگی اور دسیوں سال گزر جانے کے بعد بھی انقلاب اور انقلاب کے نعروں کی بھرپور حمایت کو ساری دنیا میں بے مثال قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ گیارہ فروری (اسلامی انقلاب کی سالگرہ) کو سب دیکھیں گے کہ ملت ایران ایک بار پھر تمام شہروں میں بھرپور استحکام کے ساتھ میدان میں اترے گی اور قومی طاقت کا منظر ساری دنیا کے سامنے پیش کرے گی۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق ملت ایران کی کامیابی و پیشرفت کا راز اس کی استقامت اور اس کے تحفظ کا راز قومی استحکام کا مظاہرہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ قومی استحکام کا ایک مظہر بائیس بہمن (مطابق 11 فروری) جیسے مواقع اور مختلف انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت ہے اور جب قوم اپنی قومی طاقت دشمن کے سامنے اس انداز سے پیش کرتی ہے تو پھر دشمن بے بس ہو جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکی عہدیداروں کے حالیہ بیانوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بیان ہمارے عوام کے لئے باعث عبرت ہیں، عوام حالیہ مذاکرات اور امریکیوں کے گستاخانہ بیانوں کو مد نظر رکھیں تا کہ سب، دشمن کو بخوبی پہچان لیں۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکا کے عناد و کینے کے سلسلے میں عوام کی سوچ تبدیل کرنے کی بعض افراد کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ انہی بیانوں، دشمن کے عناد اور دوہرے روئے کو دیکھئے! امریکی حکام ہمارے عہدیداروں سے ہونے والی ملاقاتوں میں الگ انداز سے بات کرتے ہیں اور ملاقات کے کمرے سے باہر نکلتے ہی الگ لہجہ اختیار کر لیتے ہیں۔ دشمن کا یہی دوہرا رویہ اور بدنیتی ہے جس پر ہمارے عوام کو باریک بینی سے نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان بیانوں اور اظہار خیال سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک کے حکام کو دائمی طور پر جو سفارش کی جاتی ہے وہ بالکل درست ہے کہ ہمیں اندرونی استحکام اور قوت کی حفاظت کرنا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک کے حکام خوش قسمتی سے اس نتیجے پر پہنچ بھی چکے ہیں کہ مشکلات کو برطرف کرنے کا واحد راستہ اندرونی طاقت کو بڑھانا ہے اور اس کے لئے ضروری تیاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک کی اقتصادی مشکلات کو حل کرنے کا واحد راستہ بے پناہ داخلی توانائیوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے، بیرونی ممالک سے آس لگانا اور پابندیاں ہٹوانا نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن سے امید نہیں لگائی جا سکتی اور اس سے توقعات وابستہ نہیں کی جا سکتیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے عوام سے اظہار دوستی پر مبنی امریکی حکام کے بعض بیانوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکام اس سلسلے میں بھی دروغگوئی کرتے ہیں، وہ ایک طرف تو کہتے ہیں کہ ہم ایرانی عوام کے دوست ہیں اور دوسری جانب اسی قوم کو دھمکیاں دیتے ہیں اور یہ توقع بھی رکھتے ہیں کہ ملت ایران اپنی دفاعی قوت کم کر دے، واقعی یہ انتہائی مضحکہ خیز بات ہے۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر اور قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران کے عوام اور ملک کے مختلف شعبوں کے حکام خاص طور پر مسلح فورسز کے عہدیدار توفیق خداوندی سے روز بروز ملکی دفاعی قوت میں اضافہ کرتے رہیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ داخلی توانائیوں اور صلاحیتوں پر اعتماد ملک کی نجات کا ضامن اور گوناگوں سماجی، اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی مسائل کے حل کا راستہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جلد ہی مزاحتمی معیشت کی پالیسیوں کے ابلاغ کا عمل انجام دیا جائے گا اور اس کے بعد مزاحمتی معیشت کے لئے ضروری اقدامات اور مقدمات پر توجہ دی جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے عوام اور حکام کو کچھ سفارشات بھی کیں۔ پہلی سفارش میں قائد انقلاب اسلامی نے عوام اور حکام کے مابین اتحاد و یکجہتی پر تاکید کی اور فروعی بحثوں سے اصلی مسائل کو پہنچنے والے نقصان کے سد باب کی ضرورت پر زور دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران کا اصلی موضوع اور موقف داخلی استحکام میں اضافہ اور مخاصمتوں اور مخالفتوں کے طوفان کا مقابلہ ہے اور گزشتہ پینتیس سال کی طرح اس وقت بھی ملت ایران ان طوفانوں کو بے اثر بنا دیگی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حکام پر عوام اور عوام پر حکام کے مکمل اعتماد کے ذریعے دونوں کے درمیان باہمی اتحاد و یگانگت میں اضافہ ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایک اور سفارش حکومت پر تنقید کرنے والوں اور حکومتی عہدیداروں کو کی۔ آپ نے تنقیدیں کرنے والوں کو سعہ صدر اور انصاف کا راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کی اور فرمایا کہ موجودہ حکومت کی تشکیل کو چند مہینے سے زیادہ وقت نہیں ہوا ہے، حکام کو یہ موقعہ دیا جانا چاہئے کہ وہ بھرپور استحکام اور مضبوطی کے ساتھ اپنے کاموں کو انجام دیں اور تنقید کرنے والوں کو چاہئے کہ حکومت کے سلسلے میں سعہ صدر کا مظاہرہ کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسی طرح حکومتی عہدیداروں کو بھی سفارش کی کہ وہ سعہ صدر کا مظاہرہ کریں اور سب ایک دوسرے کا احترام کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر موجود دشمن کے بعض عناصر کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ان عناصر سے غفلت برت کر انہیں یہ موقعہ نہیں دینا چاہئے کہ وہ کچھ خامیوں سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کی ترقی کے عمل میں رخنہ اندازی کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمیں چاہئے کہ ایک دوسرے کی مدد سے امام خمینی کے بتائے ہوئے راستے اور ملکی ترقی کی ڈگر پر آگے بڑھیں اور ان شاء اللہ یہ قوم تمام امور کو بہترین انداز میں انجام دینے میں کامیاب ہوگی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں یہ یقین دہانی کرائی کہ ملت ایران ایٹمی مسئلے اور دیگر معاملات میں دشمن پر فتحیاب ہوگی۔
آٹھ فروری کی اس سالانہ ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل فضائیہ کے کمانڈر، بریگیڈیئر جنرل حسن شاہ صفی نے فرزند رسول اور گیارہویں امام حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارک باد پیش کی اور آٹھ فروری سنہ انیس سو اناسی کو فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں کی امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے ہاتھوں پر بیعت کے تاریخی واقعے کو یاد کرتے ہوئے فضائیہ کی توانائیوں اور صلاحیتوں کی ایک رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کے رعب و دبدبے کو ختم کرنے کے لئے کوئی بھی مقام ہمارے جوانوں کی دسترسی کے باہر نہیں ہے۔