قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی صبح اینچوان ایشین گیمز اور ایشین پیرا گیمز میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں سے ملاقات میں کھلاڑیوں‎ کی فتح سے عوام کے اندر قومی افتخار کے جذبے کی بیداری، کھلاڑیوں اور چیمپینس کی دنیا کے کروڑوں تماشائیوں کی نگاہ کے سامنے دینی اقدار و شعائر کی پاسداری اور ترویج کو انتہائی اہم قرار دیا اور زور دیکر کہا کہ عالمی میدانوں میں یہ روحانی استقامت ملت ایران کی مستحکم پائيداری کی علامت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایشین گیمز اور ایشین پیراگیمز میں میڈل جیتنے والوں کی شاندار کامیابیوں پر اظہار تشکر کرتے ہوئے ملی افتخارات کی شناخت اور قومی افتخار کے جذبے کو، اہم اور زیادہ بڑے افتخارات کی جانب کسی بھی قوم کی پیش قدمی کی تمہید قرار دیا اور فرمایا کہ یہ چیز کہ ایک نوجوان کھلاڑی، اپنی چیمپین شپ کو قوم کو نذر کرے اور عوام کے دلوں میں مسرت و افتخار کا جذبہ پیدا کرے، انتہائی قابل قدر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے چیمپین بننے والے کھلاڑی پر تمام نگاہوں کے مرکوز ہو جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ چیمپین شپ کے بعد کھلاڑی کا طور طریقہ ملت، ثقافت، قومی تشخص اسی طرح ملت ایران کی روحانی استقامت کا آئینہ ہوتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے روحانی استقامت کی تشریح میں فرمایا کہ ایسی دنیا میں جہاں عالمی مراکز اور بین الاقوامی ابلاغیاتی سامراج نے الحاد اور بے عفتی کی ترویج کو اپنا ایجنڈا بنا رکھا ہے اور عریانیت و بے عفتی کا بڑے پیمانے پر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، ایک ایرانی نوجوان کھلاڑی کے ذریعے روحانی انداز کی پیشکش درحقیقت دنیا کی اس عظیم گمراہ کن لہر کے مد مقابل ملت ایران کی روحانی استقامت کا آئینہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کھیل کے بین الاقوامی اور داخلی مقابلوں میں قانون کی خلاف ورزی سے اجتناب اور قانون توڑنے والوں کے خلاف کارروائی پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف کارروائی میں کوئی تساہلی اور رو رعایت نہیں ہونی چاہئے کیونکہ قانون کی خلاف ورزی قابل قبول نہیں ہے خواہ وہ عہدیداروں سے سرزد ہو یا دوسروں سے، اہم شخصیات سے سرزد ہو یا سیاسی، علمی صنعتی اور کھیل کے میدانوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے سرزد ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے کھلاڑیوں اور چیمپینوں کی عوامی مقبولیت کو نوجوانوں کے درمیان ان کے قابل تقلید نمونہ بننے کا مقدمہ قرار دیا اور فرمایا کہ چیمپین کھلاڑی کا ہر عمل، معاشرے میں دسیوں لاکھ افراد کے درمیان اس کی ترویج کا باعث بنتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ چیمپین شپ اور عوامی مقبولیت دو دھاری تلوار کی مانند ہوتی ہے، اگر اس کے لوازمات اور تقاضوں کو پورا کیا جائے تو بہت اچھا ہے لیکن اگر ہم اس کے لوازمات پر عمل پر نہ کر سکیں تو یہی بہتر خطرناک ہو جاتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کھیل اور نوجوانوں کے امور کے وزیر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ترجیحات کی درجہ بندی کئے جانے پر زور دیا اور فرمایا کہ مقابلہ جاتی کھیلوں اور ورزش کو فروغ دینے کے ساتھ ہی عمومی ورزش کی بھی ترویج کی جائے کیونکہ عمومی ورزش معاشرے کی عمومی صحتمندی کا باعث بنتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علم و اخلاق سمیت مختلف میدانوں میں چیمپین اور اعلی صلاحیت کے مالک افراد پیدا کرنے کی ملت ایران کی خصوصیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ 'چیمپین پروری' ملک کے اندر عمومی جذبے میں تبدیل ہو چکی ہے اور اس جذبے کو زیادہ سے زیادہ وسعت دینے کی ضرورت ہے۔
اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل کھیل اور نوجوانوں کے امور کے وزیر جناب گودرزی نے ایشین گیمز اور ایشین پیرا گیمز میں ایرانی کھلاڑیوں کی شاندار کامیابیوں کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پاک، روحانی اور معرفت آمیز ورزش کو کھیل سے متعلق سرگرمیوں کی بنیاد قرار دیا گيا ہے۔