حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر تہران میں حسینیہ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی فضا کلام اللہ کی روح بخش آيتوں کی خوشبو سے معمور ہو گئی او قرآن کے بتیسویں بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کرنے والے قاریان و حافظان قرآن نے قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ کی موجودگی میں برپا ہونے والی محفل 'انس با قرآن' کو معطر کر دیا۔
اس موقع پر قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسلمانوں کی ذاتی اور سماجی زندگی کے تمام شعبوں میں قرآن کے انعکاس کی ضرورت پر زور دیا اور اس عظیم ہدف تک رسائی کے لئے بصیرت اور عزم کو دو بنیادی اور لازمی عناصر قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : دنیائے اسلام کی موجودہ مشکلات کے علاج کا نسخہ قرآنی احکامات کے سامنے سر جھکانا، ماڈرن جاہلیت کی جانب سے مسلط کی جانے والی باتوں کو تسلیم نہ کرنا اور اس جاہلیت کی منہ زوری کا مقابلہ کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنا یہ موقف دہرایا کہ قرآن کی تلاوت اور حفظ در حقیق قرآنی اخلاقیات سے آراستہ ہونے اور قرآنی احکامات کی اساس پر وجود میں آنے والے معاشرے کی تشکیل کا مقدمہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج بد قسمتی سے دنیائے اسلام کمزوری، غربت، داخلی اختلافات اور خانہ جنگی سے بہت نقصان اٹھا رہی ہے جو جاہلانہ نظاموں کے دباؤ کا نتیجہ ہے اور اس دباؤ کے مقابلے کا طریقہ یہ ہے کہ قرآن کے سامنے سر تسلیم خم کیا جائے اور اعلی اہداف کی جانب پیش قدمی کے پختہ عزم کا مظہرہ کیا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر قرآنی اہداف کی جانب ایک قدم بڑھایا جائے تو اللہ تعالی قوت و توانائی میں اضافہ عطا کرے گا اور یہ ایسا مسئلہ ہے جس کا ملت ایران نے تجربہ کیا ہے اور زور زبردستی کے سامنے استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے زیادہ توانائی اور امید حاصل کی۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دنیائے اسلام کی موجودہ مشکلات کے علاج کا نسخہ یہ ہے کہ بڑی طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے ملت ایران کے تجربے سے استفادہ کیا جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: امت اسلامیہ کے اندر تفرقہ ڈالنا اور اسے تقسیم کرنا دشمنوں کا اصلی منصوبہ ہے، بنابریں سب کے لئے ضروری ہے کہ ہوشیار رہیں کہ کہیں اختلاف پیدا کرنے والی آواز نہ بلند کریں اور اسلام و قرآن کے دشمنوں کے ترجمان نہ بن جائیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ جو آواز بھی اختلاف پیدا کرنے کا کام کرے وہ در حقیقت دشمن کا لاؤڈ اسپیکر ہے۔ آپ نے فرمایا: شیعہ و سنی، عرب و عجم، قومیت، شہریت اور قوم پرستی کے نام پر اختلافات کی آگ بھڑکانا، امت اسلامیہ کے بدخواہوں کا ایجنڈا ہے جس کا بصیرت و عزم کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ دوست اور دشمن کی صحیح پہچان اور اس سلسلے میں بصیرت بہت ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا: اگر بصیرت کے ساتھ عزم و ارادہ بھی پیدا ہو جائے تو سختیوں، زور زبردستی اور سازشوں کا مقابلہ کرنے اور راستہ طے کرنے کا عمل آسان ہو جائے گا اور یہی نصرت خداوندی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے معاشرے میں قرآن سے روز افزوں انس کو انتہائي امید بخش تبدیلی قرار دیا اور زور دیکر کہا کہ قرآن کے موضوع پر حکام کو سنجیدگی سے توجہ دینا چاہئے اور نوجوانوں اور دانشوروں میں بھی قرآن سے انس کا جذبہ پیدا ہونا چاہئے، کیونکہ ذہن کا معارف قرآنی سے سرشار ہونا بڑے فیصلوں اور گفتار و کردار پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق قرآن سے انسیت سعادت و کامرانی تک پہنچانے والے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ آپ نے فرمایا: آج خوش قسمتی سے اسلامی معاشروں میں اسلام و قرآن کی جانب میلان و رجحان شروع ہو گیا ہے اور اسلامی بیداری اسی کی برکت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ اسلامی بیداری ایسی حقیقت ہے جسے مٹایا نہیں جا سکتا بلکہ اس کے اثرات روز بروز زیادہ پھیلتے جا رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ علماء، دانشور حضرات، اہل قلم، طلبہ، محققین، قاریان و حافظان قرآن کی روز افزوں اسلامی بیداری کے دائرے کی توسیع کے سلسلے میں دوسروں سے زیادہ ذمہ داریاں ہیں۔ آپ نے فرمایا: لوگوں کو اس راستے کے سلسلے میں پرامید بنانا چاہئے جس کی بشارت قرآن نے دی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی حکومتوں کو چاہئے کہ قران کے بارے میں باتیں کرنے سے زیادہ عملی طور پر ان سے خود کو آشنا کریں اور اس کے احکامات پر عمل کریں۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ادارہ اوقاف و فلاحی امور میں ولی امر مسلمین آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین محمدی نے قرآن کے بتیسویں بین الاقوامی مقابلے کی رپورٹ پیش کی۔