رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جنوبی کوریا کی صدر محترمہ پارک گیون ہی سے ملاقات میں ایشائی ملکوں سے تعاون بڑھانے کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مثبت نقطہ نظر کا حوالہ دیا اور ایران اور جنوبی کوریا کے دائمی و پائیدار روابط کو دونوں ملکوں کے لئے مفید قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے اور اتفاق رائے اس انداز سے ہونے چاہئے کہ ان پر بیرونی عوامل اور پابندیوں کا اثر نہ پڑے کیونکہ یہ مناسب نہیں ہے کہ ایران اور جنوبی کوریا جیسے دو ملکوں کے باہمی تعلقات امریکا کی مرضی کے تابع ہوں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گوناگوں سائنسی، تکنیکی، سیاسی، سماجی اور سیکورٹی کے میدانوں میں تعاون اور تجربات کے لین دین کو دونوں ملکوں کے لئے منفعت بخش قرار دیا اور فرمایا کہ ہم اپنی خارجہ پالیسی میں ایشیا کی جانب جس سے ہمارے ثقافتی اور تاریخی اشتراکات ہیں خاص رجحان رکھتے ہیں اور اسی بنیاد پر ہمارا یہ نظریہ ہے کہ ان ملکوں منجملہ جنوبی کوریا کے ساتھ جو ایشیا کے پیشرفتہ ملکوں میں ہے مزید معاہدوں اور تعاون کے امکانات موجود ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے علاقائی اور عالمی سطح پر امن و سلامتی کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر دہشت گردی اور بدامنی کا صحیح طریقے سے سد باب نہ کیا گيا تو مستقبل میں اس مشکل کا حل اور بھی دشوار ہو جائے گا اور کوئی بھی ملک اس خطرے سے محفوظ نہیں رہے گا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکیوں کی جانب سے دہشت گردی کو اچھی اور بری دہشت گردی میں تقسیم کرنے کی کوشش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نعرے لگاتا ہے، لیکن عمل میں اس کے یہاں نیک نیتی نہیں ہے۔ جبکہ دہشت گردی خواہ وہ کسی بھی روپ میں ہو قوموں اور ملکوں کی سلامتی کے لئے بہت خطرناک ہے، کیونکہ اگر سیکورٹی نہ ہو تو مطلوبہ ترقی حاصل نہیں ہو پائے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دونوں ملکوں کے معاہدوں اور تعاون کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے باہمی تعاون کے ترجیحاتی مسائل کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ ایران اور جنوبی کوریا کے مابین سودمند تعاون کے مواقع موجود ہیں لیکن تعاون میں ہماری ترجیح صرف تجارتی لین دین نہیں بلکہ ایسے معاہدے ہیں جو عمومی معیشت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں ایران کی ضرورتیں پوری کریں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعاون کی اساسی شرطوں میں سے ایک یہ ہے کہ باہمی معاہدے اور تعاون بیرونی مسائل اور عوامل سے متاثر نہ ہوں، آپ نے زور دیکر کہا کہ ایران اور جنوبی کوریا کے تعلقات امریکی رسوخ اور پابندیوں سے متاثر نہیں ہونے چاہئے، دونوں ملکوں کے روابط کا دائمی، پائیدار اور مستحکم ہونا ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دونوں ملکوں کے دیرینہ تاہم نشیب فراز سے گزرنے والے روابط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خوش قسمتی سے اس وقت جنوبی کوریا کی حکومت ایک سازگار اور ساتھ دینے والی حکومت ہے جبکہ ایران بھی پائيدار تعاون کے فروغ کے لئے ضروری نوجوان، ماہر اور تعلیم یافتہ افرادی قوت جیسی خصوصیات سے آراستہ ہے۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مہمان صدر پارک گیون ہی نے اپنے دورہ تہران کو باہمی روابط کے فروغ اور اعتماد میں اضافے کا بڑا گراں قدر موقع قرار دیا اور کہا کہ ہم نے پابندیوں کے دور میں بھی یہ کوشش کی کہ جہاں تک ممکن ہو ایران میں ہماری موجودگی جاری رہے۔ انھوں نے ایران کو کارآمد اور موثر افرادی قوت اور غیر معمولی جغرافیائی محل وقوع والا ملک قرار دیا اور کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں دونوں ملکوں کے تعلقات خاص طور پر اقتصادی میدان میں فروغ پائیں گے۔
محترمہ پارک گیون ہی نے ایران کی اقتصادی ترقی نیز سائنسی، اقتصادی اور صنعتی میدانوں میں خود کفائی پر مرکوز پیشرفت کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کی خاص تاکید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ایران کی اقتصادی ترقی و نمو پر آپ کی مسلسل تاکید کے نتیجے میں آپ کے ملک کا مستقبل روشن ہوگا اور ہم ماحولیات، سائنس و ٹیکنالوجی اور معیشت سمیت متعدد میدانوں میں تعاون کے لئے تیار ہیں۔