رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کی شام ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے مابین دیرینہ ثقافتی، اقتصادی، عوامی اور تاریخی روابط کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ باہمی تعاون کے لئے وسیع زمین فراہم ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہندوستان کے ساتھ جو دنیا کی ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت اور تیزی سے پیشرفت کرنے والا ملک ہے، تعلقات کے فروغ کا خیر مقدم کرتا ہے، دو طرفہ معاہدوں کے نفاذ میں پوری طرح سنجیدہ ہے اور کسی بھی سیاست کو اس کے آڑے نہیں آنے دےگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ہندوستان کے تابناک اقتصادی مستقبل اور ایران کے تیل اور گیس کے ذخائر کا حوالہ دیا جو اس اعتبار سے دنیا کے انتہائی اہم ممالک میں ہے، آپ نے فرمایا کہ تیل اور گیس کے علاوہ جیسا کہ جناب عالی نے بھی ذکر کیا، چابہار مشرق و مغرب اور شمال و جنوب کے درمیان رابطے کا بہت اہم راستہ ہے اور یہ عمیق، دراز مدتی اور مفید تعاون کی بنیاد ثابت ہو سکتا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہندوستان کی اس اسٹریٹیجی کی تعریف کی کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے تشکیل پانے والے نام نہاد مغربی و امریکی اتحادوں میں شامل نہیں ہوا، آپ نے فرمایا کہ دہشت گردی سے حقیقی معنی میں مقابلہ بھی ایران اور ہندوستان کے باہمی تعاون کا میدان ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ بعض مغربی ممالک دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں سنجیدہ نہیں ہیں بلکہ افغانستان اور اسی طرح عراق و شام میں دہشت گرد تنظیموں اور رجحانات کے وجود میں آنے کا سبب بھی بنے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ دہشت گردی جو بدقسمتی سے اسلام کے نام سے سر ابھار رہی ہے، اس کے مقابلہ کی ذمہ داری اسلامی ملکوں اور مسلمانوں کو سونپ دینی چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ اس مقابلے میں ان اسلامی ملکوں کو شامل کیا جانا چاہئے جو امریکا اور مغرب کی پالیسیوں کے تابع نہیں ہیں کیونکہ یہ ممالک دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کی حقیقی نیت و ارادہ ہی نہیں رکھتے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پوری طرح سنجیدہ ہے اور اس سے مقابلے کے لئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملکوں میں مسلم معاشروں کی بعض کمزوریوں کا دہشت گرد گروہوں کے ذریعے فائدہ اٹھائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیکر کہا کہ ان ملکوں کو چاہئے کہ دہشت گردوں کو یہ بہانہ نہ دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ دہشت گردی ایک خطرناک متعدی بیماری ہے اور جس طرح دیگر متعدی بیماریوں کی روک تھام کے امکانات موجود ہیں اسی طرح دہشت گردی پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
اس ملاقات میں صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے سن 1980 میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دورہ ہندوستان کا حوالہ دیا اور اس سفر کو دونوں ملکوں کے روابط میں گہرائی پیدا ہونے کی بنیاد قرار دیا۔ نریندر مودی نے اسی طرح کہا کہ ان کے دورہ ایران میں بہت اچھے معاہدے ہوئے ہیں اور بڑے فیصلے کئے گئے ہیں اور انھیں اطمینان ہے کہ دونوں طرف کے پختہ عزم کی وجہ سے بہت اچھے نتائج ملیں گے۔
نریندر مودی نے دہشت گردی کے خطرے اور اس سے سنجیدہ مقابلے کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے موقف کی حمایت کی اور کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ بعض ممالک دہشت گردی کو اچھی اور بری دہشت گردی میں تقسیم کرتے ہیں اور دہشت گردی سے مقابلے کے سلسلے میں صرف زبانی جمع خرچ کرتے ہیں۔
ہندوستان کے وزیر اعظم نے زور دیکر کہا کہ اسلام عشق و محبت کا دین ہے اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان نے کئی سال پہلے اسلامی ملکوں کی شمولیت سے دہشت گردی سے مقابلے کی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی تجویز دی تھی لیکن بعض مغربی ملکوں نے اس کی مخالفت کر دی۔
انہوں نے کہا کہ جو ممالک دہشت گردی سے مقابلے میں سنجیدہ ہیں وہ ایک دوسرے کے قریب آئیں اور آپس میں نزدیکی تعاون کریں۔