قائد انقلاب اسلامی نے 3 خرداد 1375 ہجری شمسی مطابق 23 مئی 1996 کو اپنے اس خطاب میں مختلف شعبوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں اور ترقی کی حفاظت کے لئے دفاعی قوت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ایران کی مسلح فورسز سے دنیا میں کسی کو خطرہ نہیں ہے، خطرہ صرف ان قوتوں کو ہے جو ایران کے خلاف جارحیت کا ارادہ کریں گی۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
بسم الرحمن الرحیم

خدائے بزرگ و برتر کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے ایک بار پھر ترقی کے میدان میں مقدس اسلامی جمہوری نظام کی قدرت و صلاحیت کو ثابت کر دیا۔ کسی بھی نظام کا حقیقی معنوں میں مقتدر ہونا یہی ہے کہ وہ ترقی و پیشرفت کے میدان میں اپنی مہارت اور توانائی ثابت کر سکے۔ آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران دشمنوں کی تمام سازشوں اور مخاصمتوں کے باوجود، ہماری مسلح افواج نے پیچیدہ ترین جنگی روشوں سے کام لیا اور دشوار ترین ہم آہنگی کے ذریعے عظیم ترین رزمیہ کارنامے انجام دیئے۔ یہ درحقیقت ترقی و پیشرفت کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقتدر ہونے کا ثبوت ہے۔ فتح خرمشہر میں، جس کی یاد ہم ان دنوں منا رے ہیں، ہماری مسلح افواج نے حیرت انگیز ہم آہنگی کے ساتھ پیچیدہ ترین جنگی حکمت عملی پر عمل کیا۔ مسلح افواج کے مختلف شعبوں، زمینی فوج، فضائیہ، توپخانے، اینٹی ایئر کرافٹ یونٹ، سب نے ہم آہنگی کے ساتھ پیچیدہ ترین جنگی حکمت عملی سے کام لیا اور اسلامی نظام میں، دشوار ترین امتحانوں کی بھٹی میں کندن بن جانے والے، تجربہ کار سپاہیوں نے ثابت کر دیا کہ انسان سازی، اسلامی جمہوری نظام کے اعلی ترین ، نمایاں ترین اور ممتاز ترین تعمیری کارناموں کا ایک نمونہ ہے۔ خدا کا شکر گزار ہوں کہ مقدس دفاع کے بعد اسلامی جمہوریہ نے مختلف شعبوں میں ملک کی تعمیر و ترقی کا کام شروع کیا ملک کو آگے بڑھایا اور دوست و دشمن سب پر اپنی توانائی ثابت کر دی۔
جںگ کے بعد سے آج تک اسلامی جمہوریہ، ملک کی تعمیر و ترقی کے شعبے میں، دشوار امتحانات سے (اتنی کامیابی سے) گزری ہے جو ہر دیکھنے والے کے لئے حیرت انگیز ہے۔ خدا کا شکرگزار ہوں کہ اس کے فضل سے، اس سرزمین کے فرزندوں کے ہاتھوں انجام پانے والی عظیم اور بہترین تعمیرات نے بدگوئی کرنے والے دشمنون کے منہ بند کر دیئے، دوستوں کی آنکھیں روشن کر دیں اور محبت کرنے والوں کے دلوں کا شاد کر دیا۔
اول یہ کہ تمام تعمیرات سے بالاتر انسانی تعمیر؛ یعنی انسانوں کی تعمیر، انسانی اداروں جیسے مسلح افواج کی تعمیر ہے۔ دوسرے، اگر کوئی ملک مسلح افواج کی تعمیر میں اپنی طاقت وتوانائی ثابت نہ کر سکے تو اس کی دیگر تعمیرات پر سوالیہ نشان لگ جائے گا اور انہیں شک کی ںگاہ سے دیکھا جائے گا۔ کیونکہ، ملک کے وجود، اس کے تشخص، اس کی پیشرفت اور ترقی کا دفاع مسلح افواج کرتی ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران الحمد اللہ اس میدان میں بھی امتحانات میں بہترین طریقے سے کامیاب ہوا ہے۔ ابتدائے انقلاب سے، بالخصوص مقدس دفاع کے دوران، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی حیرت انگیز تعمیر، سپاہ پاسداران انقلاب کی حیرت انگیز تشکیل؛ عوامی رضاکار فورس 'بسیج' کی تشکیل کا بے نظیر یا کم نظیر اقدام اور مختلف شعبوں میں مومن افراد اور توانا بازوؤں سے کام لینا اسلامی جمہوریہ ایران کے معجزاتی کارنامے ہیں جنہوں نے نظام کے مقتدر ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ آج اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے سامنے ایک اور میدان ہے، جس میں اس کو اپنی موجودگی، اپنی توانائی، اپنی مہارت، اپنے محکم نظم وضبط، زمینی اور فضائی افواج کے باہمی تعاون، انتہائی موثراور کارآمد پیچیدہ وسائل سے کام لے کے، با تدبیر کمان کے ساتھ ایک بار پھر اس عظیم میدان میں اسلامی جمہوری نظام کی تعمیری توانائي کا ثبوت دینا ہے۔
عظیم 'ولایت' فوجی مشقیں انقلابی، تعمیری، امید افزا اقدام اور مقدس اسلامی جمہوری نظام کی مسلح افواج کی توانائیوں کو بہتر بنانے والا ایک اہم کام ہے۔ یہ اہم اور بڑا کام ہے اور امید ہے کہ فوج اور تمام مسلح افواج کے لئے اس کے نتائج بھی اہم، مفید اور پائیدار ہوں گے۔
اسلامی جمہوریہ کی فوج اور اس مقدس نظام کی تمام مسلح افواج، اقدار کے دفاع، ملک کی ارضی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع، اس عظیم قوم کے دفاع اور اس ملک میں انجام پانے والے عظیم کارناموں کے دفاع اور تحفظ کے لئے وقف ہیں۔ اہم تعمیرات انجام پائی ہیں، انجام پا رہی ہیں اور آئںدہ بھی، خدا کے فضل سے انجام پاتی رہیں گی۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج، جیسا کہ ہمارے عظیم رہبر، امام خمینی چاہتے تھے اور ان کی آرزو تھی جس کو بارہا وہ زبان پر بھی لائے، ایک عوامی اور خدائی فوج ہے۔ یہ مقدس اسلامی جمہوری نظام کے لئے بہت اہم ہے۔
ہماری فوج اورتمام مسلح فورسز دفاعی ہیں، انہوں نے نہ اس خطے میں کسی قوم کو دھمکی دی ہے اور نہ ہی عالمی سطح پر کسی ملک کے لئے خطرہ ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج سے اگر کسی کو خطرہ ہے تو وہ جارح قوتیں ہیں۔ اگر کوئی جارحیت کرنا چاہے گا تو منہ کی کھائےگا۔ (میں اپنے ان فوجیوں سے جو الرٹ ہوکر کھڑے ہیں، کہنا چاہتا ہوں کہ آرام سے کھڑے جائيں۔ جو میں کہہ رہا ہوں، اس کو سکون سے سنیں۔ اٹینشن کی حالت سے نکل کے سکون کی حالت میں آ جائیں۔ آپ بہت دیر سے دھوپ میں کھڑے ہیں۔ البتہ آپ کی طاقت و توانائی اس سے زیادہ ہے۔ لیکن سکون کی حالت میں آ جائيں) اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج صرف جارح کے لئے، اس کے لئے جو اس ملک، اس قوم اور اس نظام کے خلاف جارحیت کرنے کا ارادہ کرے، خطرہ ہے۔
آج ہمارے علاقے میں پڑوسیوں اور ملکوں کی ارضی سالمیت کو خطرہ ، بیت المقدس پر قابض غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے ہے۔ خطے کی اقوام اور حکومتیں اس حقیقت کا اچھی طرح اداراک کریں اور اس کو سمجھیں۔ ظاہر ہے کہ جو اس غاصب، جارح اور غیر قانونی حکومت کی پشپناہی کرے وہ بھی اس کے جرائم میں شریک ہے۔ آج صیہونی اور ان کے حامی اتنے گستاخ اور بے شرم ہو گئے ہیں کہ دنیا میں چاروں طرف جاکے اسلامی جمہوریہ کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں! اگر خطے کی حکومتیں اور اقوام اس بات کو فراموش نہ کریں کہ غاصب صیہونی حکومت کس لئے اور کس طرح وجود میں آئی ہے تو اس کی گستاخی اس حد تک نہیں بڑھ سکتی۔ اور اگر انہوں نے اسے فراموش کئے رکھا تو علاقے کی اقوام کو بہت بڑے خطرے کا سامنا ہوگا۔ صیہونی حکومت کے حامی بھی مقدس سرزمین فلسطین اور پڑوسی ملکوں کے خلاف اس حکومت کی ہر جارحیت میں شریک سمجھے جائیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران، خدا کے فضل سے، اس خود مختاری کی بنیاد پر حو اس نے اپنی قوم کی ہمت سے حاصل کی ہے اور خدا کی نصرت سے اس کی حفاظت میں کامیاب رہا ہے، اپنا موقف صراحت کے ساتھ بیان کرتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ کی خود مختاری، اس قوم اور ملک کے لئے عطیہ الہی ہے۔ آج امریکا کی سامراجی حکومت اسلامی جمہوریہ کی خود مختاری کا سودا کرنا چاہتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ کو پابندیوں اور اقتصادی ناکہ بندی کی دھمکیاں بھی دے رہی ہے! اسلامی جمہوریہ ایران نے جدوجہد اور مجاہدت سے یہ خود مختاری حاصل کی ہے اور اس کی حفاظت کے لئے بھی مجاہدت کرے گا۔ اس قوم نے اسلامی جمہوری نظام کے برسراقتدار آنے سے پہلے، گزشتہ سو سال کی تاریخ میں، اپنے ملک پر اغیار کے تسلط کے مضر اثرات کو اچھی طرح دیکھا ہے۔ لہذا یہ خود مختاری ایرانی قوم کے لئے بہت اہم ہے۔ ایک زمانے میں اس ملک میں بیرونی طاقتیں جو چاہتی تھیں کرتی تھیں اور اس ملک کو اپنی جاگیر سمجھتی تھیں۔ ایک زمانے میں، جس کو ابھی بہت عرصہ نہیں گزرا ہے، اس ملک کی تمام زمینوں، صحراؤں اور علاقوں کو جو آپ دیکھ رہے ہیں، امریکی اپنی ملکیت سمجھتے تھے۔ ان پر سرمایہ کاری کرتے تھے تاکہ ان سے فائدہ اٹھائيں اور ان کے اصلی مالکین یعنی ایرانی قوم کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔
اسلامی جمہوریہ مجاہدت سے قائم ہوئی ہے۔ ایرانی قوم نے مجاہدت کے ذریعے دشمنوں کا تسط ختم کیا ہے اور اس خومختاری کے تحفظ کے لئے بھی مجاہدت کرے گی۔ ریاستہائے متحدہ امریکا یا کسی بھی دوسرے ملک کی جانب سے پابندی اور اقتصادی ناکہ بندی ایرانی قوم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔ اسلامی جمہوری نظام کو وحشت زدہ نہیں کر سکتی اور عوام کی زندگی کو متاثر نہیں کر سکتی۔ ہماری قوم ایک بیدار، زندہ، خود مختار اور اپنے آپ پر بھروسہ کرنے والی قوم ہے۔ ایسی قوم کو وہ ان دھمکیوں سے کس طرح ڈرا سکتے ہیں؟ اگر اس سے دگنا اور تین گنا زیادہ پابندیاں بھی اس قوم کے خلاف لگا دی جائيں تب بھی یہ قوم اپنی خود مختاری نہیں گنوائے گی۔ ایرانی قوم، بہادر اور توانا قوم ہے۔ مزاحمت کرے گی، تعمیرات انجام دے گی، روز بروز زیادہ محنت کرے گی اور پہلے سے زیادہ خود کو دوسروں سے مستغنی بنائے گی۔ یہ قوم دھمکیوں میں آنے والی نہیں ہے۔
اگر یہ قوم دنیا کی طاقتوں کی دھمکیوں کے مقابلے میں ڈٹی رہنا چاہتی ہے تو اس کو مختلف شعبوں میں تعمیری تحریک جاری رکھنی ہوگی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج اور سپاہ پاسداران کو مختلف شعبوں میں، روز بروز اپنی زیادہ تقویت کرنی ہوگی۔ جو قوم اپنا دفاع کرنے پر قادر نہیں ہوتی، اس کے دشمن روز بروز زیادہ گستاخ ہوتے جاتے ہیں۔ ہمیں اپنے دفاع پر قادر ہونا چاہئے تاکہ دشمن یہ سمجھ جائے کہ اس قوم سے زور زبردستی نہیں چلے گی اور اس پر کوئی چیز مسلط نہیں کی جا سکتی ہے۔ ہماری قوم ایسی قوم نہیں ہے جس کی کوئی تاریخی بنیاد اور قابل فخر کارنامے نہ ہوں کہ جو چاہیں اس کو کہیں۔ یہ قوم بہت پرانی اور درخشاں تاریخ اور عظیم ترین ثقافت کی مالک ہے اور ان سب سے بڑی چیز یہ ہے کہ صاحب ایمان ہے اور خدا پر توکل رکھتی ہے۔ ہماری قوم جنگ و صلح کے میدانوں میں، تعمیرا ت کے دور میں، سیاسی، اقتصادی اور فوجی تمام امور میں، خدا کی ہدایت و رہنمائی پر عمل کرتی آ رہی ہے۔
میرے عزیزو! آپ ان نکات کو یاد رکھیں، خدا کے فضل سے امور کو پوری قوت سے آگے بڑھائیں، روز بروز اپنی کیفیت کو بہتر کریں اور جان لیں کہ جو بھی فوج اور دیگر تمام مسلح فورسز کی کیفیت کو بہتر بنانے کے لئے محنت کرے، اس نے انقلاب کی خدمت کی (راہ خدا میں) حسنات انجام دیئے ہیں اور جو بھی فوج یا دیگر مسلح افواج کی کیفیت نیچے لانے کی کوشش کرے اس نے دشمن کے فائدے میں کام کیا اور اس کو شاد کیا۔
پالنے والے! تجھے قرآن کا واسطہ، پیغمبر اسلام کا واسطہ اور تیری آخری حجت حضرت ولی عصر ارواحنا فداہ کا واسطہ ہمیں اپنی راہ میں ثابت قدم رکھ۔
پالنے والے! ہمیں اپنا سپاہی و جانباز اور ان لوگوں میں قرار دے جو تیری راہ میں چلتے ہیں اور محکم عزم و ارادے کے ساتھ سعی و کوشش کرتے ہیں۔ اس سرزمین کے فرزندان، مسلح افواج سمیت مختلف شعبوں میں جو محنت اور کام کرتے ہیں، حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ کی نظرعنایت ان کے شامل حال فرما۔

و السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ