قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کے نام ایک خط میں، بیس سالہ منصوبے کے تحت پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کی بنیادی پالیسیوں کی نشاندہی فرمائی۔
ثقافتی، سائنسی، سماجی، معاشی، سیاسی، دفاعی اور سلامتی کے شعبوں سے متعلق ترقیاتی پروگرام کی بنیادی پالیسیاں پنتالیس نکات پر مشتمل ہیں۔
صدر مملکت کو ارسال کئے جانے والے اس خط کے نسخے پارلیمنٹ کے سربراہ، عدلیہ کے سربراہ اور تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہ کو بھی ارسال کئے گئےـ خط کا متن مندرجہ ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صدر محترم اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر احمدی نژاد، سلام علیکم
ایک طرف بیس سالہ منصوبے کے دوسرے پانچ سالہ دورے کے مستقبل قریب میں آغاز اور دفعہ چوالیس کی بنیادی پالیسیوں جیسی کچھ اصولی پالیسیوں کی سفارش کر دئے جانے اور دوسری طرف بعض عالمی تبدیلیوں کے پیش نظر حالات کا تقاضا ہے کہ بیس سالہ منصوبے کے مطابق طے شدہ اہداف کے تناظر میں پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کے لئے جلد از جلد قانون سازی کی جائے۔ بنابریں اسلامی جمہوریہ ایران کے پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کے تعلق سے قانون سازی کے لئے بنیادی پالیسیوں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔
امید ہے کہ ترقی و مساوات کی بنیاد پر وضع کی جانے والی یہ پالیسیاں قانون سازی اور قوانین کے اجراء سے متعلق ملک کی فعالیت میں جگہ جگہ ظاہر ہوں گی۔ یقینا آپ، آپ کی کابنیہ، پارلیمنٹ مجلس شورای اسلامی اور نظام کے دیگر اہم اداروں کی توجہ اور دقت نظر اس سلسلے میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔ امید کرتا ہوں کہ آئندہ پانچ سالہ دور میں ایرانی- اسلامی ترقی کے نمونے کی تدوین کے لئے مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کی جانب سے بنیادی قدم اٹھائے جائيں گے جو حق و انصاف کے محور پر انسانی ترقی و بالندگی اور اسلامی و انقلابی اقدار پر استوار معاشرے کی تشکیل اور معاشی و سماجی مساوات کے معیاروں پر عملدرآمد کا ضامن ہوں گے۔
مساوات اور اس کے تقاضوں کی وضاحت میں دینی تعلیمی مرکز اور یونیورسٹی کے مفکرین کی سنجیدہ شراکت اس معاملے میں فیصلہ کن امر ہے۔ میں تشخیص مصلحت نظام کونسل، حکومت، مصلحت نظام کونسل کے سکریٹریئیٹ اور ان اداروں کے ساتھ تعاون کرنے والے ماہرین کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کی پالیسیوں سے متعلق تجاویز تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
پالیسیوں کی فہرست کے نسخے، پارلیمنٹ مجلس شورای اسلامی اور تشخیص مصلحت نظام کونسل کو بھی ارسال کئے جا رہے ہیں۔

سید علی خامنہ ای

 

اسلامی جمہوریہ ایران کے پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کے لے مختلف شعبوں کے سلسلے میں وضع کردہ بنیادی پالیسیاں مندرجہ ذیل ہیں:
 

ثقافتی شعبہ:
1. ملک کی ثقافتی منصوبوں کی تکیمل، ان پر عملدرآمد اور اہم منصوبوں کے لئے ثقافتی تقاضوں کو ملحوظ رکھنا۔
2. حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے دینی و سیاسی افکار کو زندہ و نمایاں اور تمام پالیسیوں اور منصوبہ بندی میں بنیادی معیار کی حیثت سے ان کے کردار کو عیاں رکھنا۔
3. قانون پسندی، سماجی نظم و نسق، کام کے سلسلے میں احساس ذمہ داری، اجتماعی کاموں کے جذبے کی تقویت اور خلاقیت، کاموں کی درست انجام دہی، قناعت پسندی، اسراف سے پرہیز اور پیدوار کے معیاری ہونے پر توجہ۔
4. دینی شعبے میں انحرافی نظریات، توہمات اور خرافات سے مقابلہ۔
5. نظام کے ثقافتی اہداف کی تکمیل کے لئے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹکنالوجی سے بھرپور استفادہ۔
6. بیس سالہ ترقیاتی منصوبے کے سلسلے میں صحیح اور مشترکہ فہم و ادراک کی ترویج اور اس پر عملدرآمد کے سلسلے میں قومی ارادے اور خود اعتمادی کی تقویت۔
 

سائنس و ٹکنالوجی کا شعبہ:
7. مندرجہ ذیل نکات کے سلسلے میں تعلیمی و تحقیقی نظام میں تبدیلی:

1ـ 7ـ پانچویں ترقیاتی پروگرام کے اختتام تک مجموعی داخلی پیداوار کے تین فیصدی حصے کےبرابر تحقیق کے بجٹ میں اضافہ اور گریجوئیٹ طلبا کے اعلی تعلیمی مرحلے میں داخلے کی شرح میں بیس فیصدی اضافہ۔
2ـ 7ـ پانچویں ترقیاتی پروگرام کے دوران علاقے میں سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں ملک کو دوسرے نمبر پر پہنچانا اور اس مقام کو باقی رکھنا۔
3ـ 7ـ معاشرے کے صنعتی اور دیگر متعلقہ شعبوں سے یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی مراکز کے موثر رابطے کی تقویت۔
4ـ 7ـ سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں خلاقیت کے مظاہرے کے لئے پرائیویٹ سیکٹر کی تقویت
5ـ 7ـ حسب ضرورت پیشرفتہ ٹکنالوجیوں کا حصول۔

8ـ تعلیم و تربیت کے شعبے میں علمی لیاقت و مہارت اور تربیت کے لحاظ سے ملک کی ضرورتوں اور ترجیحات کی بنا پر معیار کو بلند کرنے کے لئے ضروری اصلاحات نیز طلبا کی جسمانی و ذہنی صحت و توانائی پر توجہ۔
9ـ آرٹس کے موضوعات کی اہمیت پر توجہ، ان کے لئے با استعداد اور با حوصلہ افراد کی خدمات کے حصول، متعلقہ نصاب اور کتب میں اصلاح، متعلقہ مراکز کو معیاری بنانے، تحقیقاتی سرگرمیوں میں اضافے اور نظریہ پردازی و تنقید کی ترویج کے ذریعے ان علوم کی ترقی۔
10ـ سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں خلاقی صلاحیتوں کے مالک افراد اور برجستہ شخصیات کی منصوبہ بند مادی و معنوی مدد، جیسے ان کے سماجی مقام و منزلت میں اضافہ کرنا، ان کی علمی و ماہرانہ سطح کو اونچا کرنا، تحقیقاتی و تجرباتی مراحل میں مالی جوکھم کی بابت ان کی ہر تشویش کو بر طرف کرنا اور ان کی مصنوعات و ایجادات کے لئے بازار فراہم کرنے میں مدد۔
11ـ ملک کے جامع علمی منصوبے کی تکمیل اور اس پر عملدرآمد
 

سماجی شعبہ:
12ـ خاندان سے موسوم اکائی اور اس میں عورت کے کردار کی تقویت اسی طرح سماجی میدانوں میں عورت کے کردار کا فروغ ، تمام شعبوں میں خواتین کے شرعی اور قانونی حقوق کا حصول اور ان کے تعمیری کردار پر خصوصی توجہ۔
13ـ اسلامی انقلاب کی امنگوں کے مطابق نوجوانوں کے قومی تشخص کی تقویت، ان کے فکری و علمی نشو نما کے لئے مناسب ماحول کی فراہمی، روزگار، شادی، مکان اور سماجی مشکلات کی بابت ان کی تشویش اور فکرمندی کو رفع کرنے کی کوشش اور نوجوانی کے دور کے تقاضوں، ضرورتوں اور توانائيوں پر توجہ۔
14ـ کام کی رفتار اور افادیت میں اضافے، سروسز کی صورت حال کی بہتری، ملازمین کے عز و وقار کی حفاظت، با صلاحیت و ایماندار عہدہ داروں اور ججوں کی خدمات حاصل کرنے، اضافی اور متوازی عہدوں کو ختم یا ضم کرنے، انتظامی اور دفتری امور میں انحصاری تمرکز کے خاتمے، بد عنوانیون کے سد باب، ان سے مقابلے اور ضروری قانون سازی کے ذریعے ملک کے دفتری اور عدالتی نظام کی اصلاح۔
15ـ شہر و قریہ کو تشخص عطا کرنا، ایرانی- اسلامی فن تعمیر کو عصری تقاضوں کے مطابق بنا کر اس کی دوبارہ ترویج، عمارتوں کو محفوظ و مستحکم بنانے کے لئے جدید معیاروں کا لحاظ اور تعمیراتی کاموں میں استحکام پر توجہ۔
16ـ نگرانی کے نظام کی تقویت اور اسے کارآمد بنانا اور نگراں اداروں کے فرائض میں تداخل کو رفع کرنے کے لئے قوانین میں اصلاح۔
17ـ مختلف ثقافتی اور معاشی میدانوں میں سرکاری عہدوں، وسائل و مواقع اور مالی خدمات کی فراہمی میں اسلامی انقلاب کے (محاذ جنگ پر جانبازی کا مظاہرہ کرنے والے) ایثار گروں کو ترجیح۔
18ـ ورزش اور اسپورٹس کے شعبے میں ترقی پر توجہ اور زیارتی سفر پر تاکید کے ساتھ سیاحتی سرگرمیوں کی حمایت۔
19ـ مندرجہ ذیل نکات کی بنیاد پر صحت مند انسان اور صحت پر تاکید:
1ـ 19ـ پالیسی سازی، منصوبہ سازی، چیکنگ، نگرانی اور قومی سرمائے اور ذخائر کی تقسیم میں ہم آہنگی۔
2ـ 19ـ ماحولیات کی پاکیزگی، غذائی اشیاء کی بہتر کوالٹی اور جسمانی و ذہنی صحت کے معیاروں کا ارتقاء۔
3ـ 19ـ صحت کے لئے خطرناک آلودگیوں میں کمی۔
4ـ 19ـ غذائی اشياء کی کیفیت اور غذائیت کے تناسب کو بہتر بناکر معاشرے میں غذائی سسٹم کی اصلاح۔
5ـ 19ـ پانچویں ترقیاتی پروگرام کے اختتام تک علاج معالجے کے امور میں بیمے کی خدمات میں اضافہ اور ان امور میں عوام پر پڑنے والے تیس فیصدی مالی بوجھ میں کمی۔
20ـ سماجی سکیورٹی کی صورت حال میں بہتری کے لئے:
1ـ 20ـ منشیات کے سد باب کے لئے وسیع پیمانے پر اقدامات اور متعلقہ پالیسیوں پر پوری توجہ کے ساتھ عملدرآمد۔
2ـ 20ـ دور دراز کے علاقوں کے لئے ضروری سہولیات کی فراہمی اور ان کے فقدان سے پیدا ہونے والے مسائل کا سد باب۔
3ـ 20ـ سماجی و ثقافتی مسائل و مشکلات کے حل کے لئے ثقافتی و تعلیمی وسائل اور ذرائع ابلاغ سے استفادہ۔
 

اقتصادى شعبہ:
( الف) مندرجہ ذیل نکات پر خصوصی توجہ کے ساتھ مناسب معاشی ترقی:
21ـ معاشی ترقی کی شرح کو کم از کم آٹھ فیصد تک پہنچانا اور اس کے لئے:
1ـ 21ـ مالی ذخیرہ اندوزی میں کمی اور سرمایہ کاری میں اضافہ، قومی پیداوار کے چالیس فیصدی حصے کا انویسٹمنٹ اور غیر ملکی سرمائے اور ذخائر کی آمد کے لئے راہ ہموار کرنا۔
2ـ 21ـ پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کے اختتام تک معاشی ترقی میں بارآوری کی سطح کا ارتقاء۔
3ـ 21ـ ملک میں شغلی فضا کو بہتر بنانے کے لئے معاشی شعبے میں ثبات پر تاکید، ضروری ٹکنالوجی، علمی و قانونی اطلاعات اور رابطہ سسٹم کی فراہمی، معاشی شعبے میں رسک کی شرح کو کم ترین درجے تک پہنچانا اور معاشرے کو شفافیت اور تسلسل کے ساتھ نیز منظم طریقے سے صحیح اعداد و شمار سے آگاہ رکھنا۔
4ـ 21ـ قومی اسٹینڈرڈ سسٹم کی تقویت اور اس کا فروغ۔
22ـ تیل اور گیس نیز اس سے حاصل ہونے والے سرمائے کی شناحت قومی بجٹ کی فراہمی کے سرچشمے کے بجائے اصل پونجی اور سرمائے کی حیثیت سے کروانا اور ترقیاتی پروگرام کے پہلے سال میں پارلیمنٹ میں منشور کی منظوری کے بعد قومی ترقیاتی فنڈ کا قیام اور صنعتی اور سروسز کے شعبے نیز ان کے ما تحت کام کرنے والے دیگر شعبوں میں تیل اور گیس کے استعمال کے لئے منصوبہ بندی۔ اور اس کے لئے:
1ـ 22ـ تیل، گيس اور جملہ پٹرولیم اشیاء سے حاصل ہونے والی سالانہ آمدنی کا بیس فیصدی حصہ قومی ترقیاتی فنڈ میں جمع کرانا۔
2ـ 22ـ ملک کے اندر اور باہر کمپٹیشن کی صورت حال اور اقتصادی منافع کے مطابق سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافے کے لئے قومی ترقیاتی فنڈ سے پرائيویٹ سیکٹر، کوآپریٹیو اور دیگر غیر سرکاری شعبوں کی مدد۔
3ـ 22ـ پانچویں ترقیاتی پروگرام کے اختتام تک حکومت کے عمومی خرچے کے لئے تیل اور گیس کی آمدنی کا استعمال ختم کرنا۔
23ـ بلا سود بینکنگ نظام پر مکمل عملدرآمد اور بڑے پیمانے کی سرمایہ کاری کے لئے قرضے کی فراہمی کے ذریعے ملک کے بینکنگ سسٹم کی اصلاح۔
24ـ شفافیت، سکیورٹی اور افادیت پر تاکید کے ذریعے مالیاتی (سرمایہ، رقم، بیمہ) بازاروں کی ترقی۔
25ـ آئین کی دفعہ چوالیس کی بنیادی پالیسیوں پر عملدرآمد اور اس کی ہر شق کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے مندرجہ ذیل امور پر تاکید:
1ـ25ـ بازار میں کمپٹیشن اور مقابلہ آرائی کی حمایت۔
2ـ25ـ انتظامی فرائض (پالیسی سازی، رہنمائی، نگرانی) پر عمل کے لئے مناسب سسٹم کا قیام۔
3ـ25ـ غیر منظم اور انفرادی سطح پر جاری سرگرمیوں کو قانونی یونٹوں کی سرگرمیوں کی شکل دینے کے لئے پر کشش پالیسیاں وضع کرنا۔
4ـ25ـ میڈیکل انشورنس کے شعبے میں مقابلہ آرائی اور کمپٹیشن پیدا کرنا۔
26ـ پانی کے حصول و فراہمی، ذخیرہ اندوزی اور نگہداشت کے عمل میں سرعت لانے اور پانی کے مشترکہ ذخائر کے استعمال کی ترجیح کے ذریعے ملک سے باہر نکل جانے والے پانی پر کنٹرول جیسے اقدامات سے پانی کی معاشی، سیاسی، ماحولیاتی اور سکیورٹی کے شعبے سے متعلق اہمیت پر توجہ۔
27ـ آئین کی دفعہ چوالیس کی پالیسیوں کے تناظر میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشترکہ معدنوں اور تیل اور گیس کے ذخائر سے استفادے کے لئے سرمایہ کاری۔
28ـ زر مبادلہ کی اس مقدار کی حفاظت جس سے اعلی قومی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق معینہ مدت میں ملک کی بنیادی ضرورتوں کی تکمیل کی بابت اطمینان حاصل ہو جائے۔
29ـ ایکسپورٹ بالخصوص اعلی ٹکنالوجی پر مبنی سروسز کے ایکسپورٹ کے فروغ کی پالیسی پر تاکید تاکہ تیل کے علاوہ دیگرشعبوں میں ایکسپورٹ کی شرح میں کمی پوری ہو اور سروسز کی تجارت میں توازن برقرار ہو۔
30ـ تجارت، سرمایہ کاری اور ٹکنالوجی کے شعبے میں جنوب مغربی ایشیا کے ممالک کے ساتھ ہمہ جہتی تعاون میں فروغ۔
31ـ تعلیمی طبی اور روزگار جیسے ترقیاتی اہداف میں آپسی تال میل میں اس طرح کا اضافہ کہ پانچویں ترقیاتی پروگرام کے اختتام تک انسانی ترقی کا معیار ان ممالک کے مساوی ہو جائے جو اعلی انسانی ترقی کے مالک تصور کئے جاتے ہیں۔
32ـ قومی بجٹ کو نظریاتی دائرے سے باہرنکل کر عملی بنانا۔
33ـ شفافیت اور نگرانی کو ملحوظ رکھتے ہوئے سالانہ بجٹ اور پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کے ما بین ہم آہنگی قائم کرنا۔
(ب) سماجی مساوات کا قیام اور اس کے لئے:
34ـ معاشی ترقی سے متلعق تمام سرگرمیوں کو سماجی مساوات، مختلف طبقوں کے درمیان فاصلے میں کمی، اور غریب طبقے کی محرومیت کو دور کرنے کے تناظر میں منظم کرنا۔ اور اس کے لئے:
1ـ 34ـ مالیاتی پالیسیوں کے ذریعے آمدنی کے بلا جواز فرق کو ختم کرنا اور ضرورتمندوں کو سبسڈی اور انشورنس سہولتیں فراہم کرنا۔
2ـ 34ـ معاشرے کے جین انڈیکس میں نیچے کے اعشاریہ دو آمدنی والے طبقوں کے بارے میں مکمل معلومات اکٹھا کرنا اور انہیں اپ ڈیٹ کرتے رہنا۔
3ـ 34ـ اعلانیہ اور غیر اعلانیہ طور پر دی جانے والی سبسڈی کو با ہدف اور منصوبے اور ضرورت کے تحت فراہمی۔
4ـ 34ـ معاشرے کے تمام افراد کو معاشی اطلاعات اور معلومات سے باخبر کرنا۔
35ـ گزشتہ ادوار کی پسماندگی دور کرنے کے لئے لازمی اقدامات اور اس کے لئے:
1ـ 35ـ‌ دیہی ترقیاتی منصوبہ سازی، صنعتی زراعت کے فروغ، دیہی صنعتوں کی حمایت، جدید خدمات کی فراہمی اور زرعی پیداوار اور اناج کی قیمتوں کے تعین کے نظام کی اصلاح۔
2ـ 35ـ ملک کی خارجہ تجارتی صلاحیتوں کا استفادہ کرتے ہوئے سرحدی علاقوں، جنوبی ساحلی علاقوں اور جزائر میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ۔
3ـ 35ـ پانچویں ترقیاتی پروگرام کے اختتام تک معاشرے کے مختلف طبقات کی آمدنی کے فاصلے میں اعشاریہ دو کی کمی تاکہ جین انڈیکس میں فاصلہ حد اکثر اعشاریہ تین پانچ رہ جائے۔
4ـ 35ـ‌ ملک میں بے روزگاری کی شرح کو کم کرکے ساتھ فیصد تک پہنچانے کے لئے ضروری اقدامات کی انجام دہی۔
5ـ 35ـ‌ وسیع اور کارآمد انشورنس سہولیات کی فراہمی اور میڈیکل اور دیگر اشورنس سہولیتوں کو معیاری بنانے اور اس کے دائرے میں وسعت لانے کی کوشش۔
6ـ 35ـ‌ انفرادی اور اجتماعی نقصان کو کمترین درجے تک پہنچانے والے احتیاطی نظام کا فروغ۔
7ـ 35ـ‌ محروم طبقے اور گھر کا خرچ چلانے والی خواتین کی مدد۔
8ـ 35ـ ‌معاشرے کے کم آمدنی والے طبقوں کی صورت حال میں بہتری کے لئے کوآپریٹیو شعبے کا ایسا فروغ کے پانچویں ترقیاتی پروگرام کے اختتام تک اس شعبے کی حصہ داری پچیس فیصد تک پہنچ جائے۔
 

سياسى، دفاعى اور سکیورٹی کا شعبہ:
36ـ سیاسی، سماجی، معاشی اور ثقافتی شعبوں میں عوامی شراکت کا فروغ ۔
37ـ سیاسی مکاتب فکر کو اسلامی-انقلابی اقدار، قومی مفادات کے دفاع، دشمن سے مقابلے، قانون کے احترام اور اخلاقی اصولوں کی بنیاد پر سمت اور رخ عطا کرنا۔
38ـ شرعی اور جائز آزادی کی حمایت اور قوم کے بنیادی حقوق کا تحفظ۔
39ـ قومی سلامتی کو یقینی بنانے اور قومی اہداف کے حصول کی خاطر علاقے اور عالمی نظام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار، اقتدار، پوزیشن اور شان و منزلت کا ارتقاء اور اس کے لئے:
1ـ 39ـ ہمسایہ ممالک کی ترجیح کے ساتھ باہمی، علاقائی، اور عالمی تعاون کا فروغ۔
2ـ 39ـ غیر متحارب ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات کا فروغ۔
3ـ 39ـ قومی توانائی میں اضافے کے لئے تعلقات سے بھرپور استفادہ۔
4ـ 39ـ خارجہ تعلقات میں تسلط پسندی اور جارحانہ اقدامات کا مقابلہ۔
5ـ 39ـ علاقے کو اغیار کی فوجی موجودگی سے نجات دلانے کی کوشش۔
6ـ 39ـ مسلمانوں، مظلوم او مستضعف اقوام بالخصوص ملت فلسطین کی حمایت و مدد۔
7ـ 39ـ اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی تقویت کی کوشش۔
8ـ 39ـ اقوام متحدہ کے ڈھانچے میں اصلاح کی کوشش۔
9ـ 39ـ عالمی امن و آشتی اور انصاف و مساوات کے لئے علاقائی اور عالمی سطح پر معاشی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات اور نظام قائم کرنے کی مشترکہ کوششوں کو منظم کرنا۔
40ـ عالمی و علاقائی اداروں میں فعال اور با مقصد شراکت اور موجودہ روش اور رخ میں اسلامی اقدار کے مطابق اصلاحات کی کوشش۔
41ـ انرجی کی تقسیم اور ٹرانزٹ میں ایران کے مینیجنگ رول کا ارتقاء، ایکسپورٹ کے مواقع میں اضافہ، جدید ٹکنالوجی اور سرمائے کی آمد کے لئے راہ ہموار کرنا، تسلط پسند طاقتوں کے مالی نظام پر انحصار کو کم کرنے کے لئے علاقائی، اسلامی، اور دوست ممالک کی مدد سے آزاد انشورنس، بینکنگ اور فائننشیل سسٹم کا قیام۔
42ـ دنیا بالخصوص اسلامی- ایرانی تہذیب کے دائرے میں ثقافتی، قانونی، سیاسی و معاشی تعاون کا فروغ۔
43ـ‌ بیرون ملک مقیم ایرانیوں کے اسلامی- ایرانی تشخص پر تاکید، ان کے درمیان فارسی زبان اور رسم الخط کی ترویج کی کوشش، ان کے حقوق کی حفاظت اور قومی ترقی میں ان کی شراکت کو آسان بنانا۔
44ـ پائيدار، ہمہ گیر اور قومی اہداف و مفادات کو یقینی بنانے والی سکیورٹی کی سطح کے ارتقاء اور استحکام کے لئے:
1ـ 44ـ سکیورٹی میں رخنہ اندازی کرنے والے اقدامات کے سد باب کے لئے عوام کی اطلاعات اور ان کے کردار میں اضافہ۔
2ـ 44ـ انٹیلیجنس، عدالتی اور انتظامی اداروں کی تقویت اور ان میں موثر تعاون اور انٹیلیجنس کی بھرپور نگرانی اور معاشی، سماجی اور سکیورٹی کے شعبے میں ہر طرح کی رخنہ اندازی کے مقابلے اور خطرات کے سد باب کے ہدف کے تحت تمام اداروں میں ضروری ہم آہنگی۔
3ـ 44ـ اطلاعات کے ہم آہنگ نیٹ ورک کا قیام، اطلاعات کے تبادلے کے عمل کو محفوظ بنان کے لئے کمپیوٹر کی اطلاعات کے حفاظتی انتظام کی تقویت، اطلاعاتی سسٹم کے حفاظتی انتظامات سے متعلق جدید سائنس و ٹکنالوجی سے استفادہ، سائیبر کرائم کے سد باب اور ذاتی و اجتماعی حدود کی حفاظت کے لئے تکنیکی سطح پر موثر اقدام۔
4ـ 44ـ سماجی، ثقافتی، مذہبی اور تشخص سے متعلق اختلافات کے سد باب کے لئے قومی اتحاد و یکجہتی کی بنیادوں کی تقویت۔
45ـ قومی سلامتی، ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کے دفاع، بیرونی خطرات سے موثر انداز میں مقابلے اور علاقائی سطح پر توازن برقرار رکھنے کے لئےدفاعی اور حفاظتی اصلاحیت میں اضافہ اور اس کے لئے:
1ـ 45ـ جدید ٹکنالوجیوں، سائنسی مہارتوں اور جدید دفاعی سافٹ ویئرز کا حصول، دفاعی صنعتوں کی جدید کاری، ملک کی صنعتی صلاحیتوں اور توانائیوں کے بھرپور استعمال کے ذریعے خود انحصاری کی شرح میں اضافہ۔
2ـ 45ـ‌ رضاکار فورس کی تقویت کے ذریعے ملک کے دفاعی اور سکیورٹی کے شعبے میں عوامی کردار پر توجہ۔
3ـ 45ـ‌ اداروں میں حفاظتی انتظامات میں اضافہ۔
4ـ 45ـ سرحدی علاقوں میں پائيدار سکیورٹی اور سرحدوں کی موثر نگرانی۔