رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح امریکی صدر کی دھمکی آمیز اور کم عقلی والی باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عقلمند لوگ جو ایرانی قوم اور ایران کی تاریخ سے واقف ہیں، کبھی بھی اس قوم کے ساتھ دھمکی آمیز زبان میں بات نہیں کرتے کیونکہ ایرانی قوم کبھی بھی گھٹنے ٹیکنے والی نہیں ہے اور امریکی جان لیں کہ امریکا کی کسی بھی طرح کی عسکری مداخلت کا نقصان قطعی طور پر ناقابل تلافی ہوگا۔
انھوں نے اپنے پیغام کے آغاز میں عید غدیر کے دن ریلی نکالنے اور اسی طرح حالیہ دنوں میں خاص طور پر نماز جمعہ کے بعد جلوس اور ریلیاں نکالنے کے ایرانی قوم کے زبردست اقدام کی تعریف کرتے ہوئے دشمن کے حملے کے مقابلے میں ایرانی ٹی وی کی خاتون اینکر کے زبردست اور معنی خیز اقدام کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ تکبیر کہنا اور قوم کی طاقت کی نشانی پوری دنیا کو دکھانا، ایک تاریخی اور بہت ہی گرانقدر واقعہ تھا۔
آيت اللہ خامنہ ای نے اس وقت کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جس میں صیہونی حکومت کا احمقانہ اور خباثت آمیز حملہ ہوا، کہا کہ یہ واقعہ اس وقت ہوا جب ہمارے عہدیداران امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کر رہے تھے اور ایران کی جانب سے کسی تیز، سخت اور فوجی ایکشن کی کوئی نشانی نہیں تھی۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ البتہ شروع سے ہی اس بات کا اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ امریکا صیہونی حکومت کی اس خباثت آمیز حرکت میں شامل رہا ہوگا اور امریکی حکام کے حالیہ بیانوں سے یہ اندازہ، روز بروز مضبوط ہو رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایرانی قوم مسلط کردہ جنگ، مسلط کردہ صلح اور مسلط کردہ کسی بھی بات کے خلاف مضبوطی سے ڈٹ جاتی ہے، کہا کہ اہل فکر و بیان و قلم اور خاص طور عالمی رائے عامہ سے جڑے ہوئے لوگوں سے میری توقع ہے کہ وہ ان باتوں کو بیان کریں گے، ان کی تشریح کریں گے اور دشمن کو اس کے فریب کارانہ پروپیگنڈوں کے ذریعے حقیقت کو بدل کر پیش کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صیہونی دشمن نے ایک بڑی غلطی اور جرم کا ارتکاب کیا ہے، کہا کہ صیہونی دشمن کو سزا ملنی چاہیے اور اسے سزا مل رہی ہے اور ایرانی قوم اور مسلح فورسز نے اس خبیث دشمن کو جو سزا دی ہے اور اب دے رہے ہیں اور آگے کے لیے بھی ان کے منصوبے ہیں، وہ بہت سخت سزا ہے جس نے اسے بے دست و پا کر دیا ہے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ صیہونی حکومت کے امریکی دوستوں کا میدان میں آنا ہی اس حکومت کی کمزوری اور ناتوانی کی علامت ہے۔
انھوں نے اسی طرح امریکی صدر کی دھمکی آمیز اور کم عقلی والی باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے ایک ناقابل قبول بیان میں کھل کر ایرانی قوم سے کہا کہ وہ سرینڈر ہو جائے لیکن ہم ان سے کہتے ہیں کہ پہلی بات تو یہ کہ دھمکی ان لوگوں کو دو جو دھمکی سے ڈرتے ہوں، ایرانی قوم تو اس آيت شریفہ پر عقیدہ رکھتی ہے کہ"نہ تو تھکو اور نہ ہی غمگین ہو اگر تم مومن ہو تو تم ہی غالب و برتر رہو گے۔" اور دھمکی کبھی بھی ایرانی قوم کے رویے اور سوچ پر اثر انداز نہیں ہوتی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ دوسری بات یہ کہ ایرانی قوم سے سرینڈر ہونے کی بات کہنا، عقلمندی کی بات نہیں ہے اور وہ عقلمند لوگ جو ایرانی قوم اور اس کی تاریخ سے واقف ہیں، کبھی بھی اپنی زبان پر ایسی بات نہیں لاتے کیونکہ ایرانی قوم کبھی بھی گھٹنے ٹیکنے والی نہیں ہے اور وہ کسی کی بھی جارحیت کے آگے نہیں جھکے گی۔
انھوں نے کہا کہ امریکی اور اس خطے کی سیاست سے آگہی رکھنے والے لوگ جانتے ہیں کہ اس مسئلے میں امریکا کا کودنا سو فیصد اس کے نقصان میں ہوگا اور اسے چوٹ پہنچے گي، ایسی چوٹ جس کا درد اس چوٹ سے کہیں زیادہ ہوگا جو ایران کو پہنچے گی۔
آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اس میدان میں امریکا کی کسی بھی طرح کی فوجی مداخلت، امریکیوں کے لیےناقابل تلافی نقصان کا سبب ہوگی۔
انھوں نے اپنے پیغام کے آخر میں زور دے کر کہا کہ یقینی طور پر خداوند عالم، ایرانی قوم اور حق و حقیقت کو فتحیاب کرے گا۔