قائد انقلاب اسلامی نے قم کی بین الاقوامی دینی درس گاہ کے اساتذہ کے فاؤنڈیشن کے آٹھویں اجلاس کے لئے اپنے پیغام میں اس ادارے کی پچاس سالہ مخلصانہ خدمات کی قدردانی کی ضرورت پر زور دیا۔ نصف صدی کی خدمات کے زیر عنوان منعقدہ اس اجلاس میں قم کے دینی علوم کے مرکز کے اساتذہ کے فاؤنڈیشن کی علمی، ثقافتی و سیاسی کاوشوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں فرمایا کہ مدرسین کا فاؤنڈیشن پچاس سالہ کاوشوں اور مجاہدتوں کی عملی تصویر ہے جس نے طاغوتی شاہی حکومت کے خلاف جدو جہد کے کٹھن دور میں قم کی دینی درس گاہ کے شجاعانہ موقف اور دل میں اتر جانے والی بات کو بے خوفی کے ساتھ تمام لوگوں تک پہنچایا، دھمکیاں، سختیاں، جیل اور جلا وطنی کی مشکلات بھی علمائے کرام کی اس تنظیم کے مجاہد ارکان کو پسپائی پر مجبور نہیں کر سکیں۔

یہ پیغام قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے دفتر کے عملے کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین محمدی گلپائگانی نے پڑھا۔

پیغام کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے:۔

بسم الله الرّحمن الرّحیم

قم کے دینی علوم کے مرکز کے مدرسین کے فاؤنڈیشن کی خدمات کی قدردانی، دینی علوم کے مرکز کی اس تنطیم، جو صاحب بصیرت اور فرزانہ علمائے کرام پر مشتمل ہے، کی نصف صدی پر محیط پرخلوص خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کا بالکل بجا اقدام ہے۔ یہ ایسی تنطیم ہے جس کی بنیاد اس عطیم الشان دینی علمی مرکز کی عمر کے سخت ترین دور میں رکھی گئی، اس نے گوناگوں حالات میں خواہ وہ گھٹن کے انتہائی تلخ حالات ہوں یا اسلامی جمہوری نطام کے ستونوں کو مضبوط بنانے کا دور، اپنی پاکیزہ مجاہدتوں کو جاری رکھا۔

مدرسین کا فاؤنڈیشن پچاس سالہ جہد و مساعی کی عملی تصویر ہے۔ مدرسین کا فاؤنڈیشن پچاس سالہ کاوشوں اور مجاہدتوں کی عملی تصویر ہے جس نے طاغوتی شاہی حکومت کے خلاف جدو جہد کے کٹھن دور میں قم کی دینی درس گاہ کے شجاعانہ موقف اور دل میں اتر جانے والی بات کو بے خوفی کے ساتھ تمام لوگوں تک پہنچایا، دھمکیاں، سختیاں، جیل اور جلا وطنی کی مشکلات بھی علمائے کرام کی اس تنظیم کے مجاہد ارکان کو جو اپنی صریحی حمایت سے اس مقدس ادارے کے رہنما بیانوں کو معتبر بناتے تھے، ہچکچاہٹ یا پسپائی پر مجبور نہیں کر سکیں۔ اسلامی انقلاب کی فتح اور اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل کے بعد بھی اس فاؤنڈیشن کے ارکان کا سیاسی، جہادی، علمی اور تحقیقی میدانوں میں کردار ان میدانوں میں دینی علوم کے مرکز کی شراکت کو نمایاں کرتا رہا۔ اس تنظیم کے ممتاز اور بابرکت چہرے، مرجع تقلید اور دیگر سیاسی و علمی مقامات پر درخشاں نظر آئے۔ ملت ایران کی اکثریت نے دینی اور سیاسی امور میں ان کی باتوں اور ہدایات کو شرعی حجت اور سیاسی ماخذ کی حیثیت سے دل و جان سے قبول کیا۔

آج نصف صدی کے سیاسی و انقلابی تجربات سے سرشار یہ دیانتدار تنظیم جدید ضرورتوں اور نئے میدانوں سے روبرو ہے۔

تمام میدانوں میں اخلاص و پاکیزگی کے ساتھ شجاعانہ اقدام اور سعی و ابتکار عمل کا جذبہ پچاس سالہ تجربات رکھنے والے اس رہوار کے راستے کو آئندہ بھی ہموار کرتا رہے گا۔

آج نوجوان اور صاحب فضل افرادی قوت جو دینی درسگاہ کے شجرہ طیبہ کے ثمرات ہیں دور رس آفاق پر اپنی نگاہیں مرکوز کئے ہوئے ہے۔ اہداف رسائی کے اندر اور ہمتیں بلند و استوار ہیں۔

موقعہ و جذبہ امید جو خداداد سرمائے ہیں، ملت ایران کے دشوار جہاد کے نتیجے میں اس قوم پر فیضان الہی کے نتیجے میں حاصل ہوئے ہیں۔ دینی علوم کے مرکز کے بزرگوں اور مدریسن کے فاؤنڈیشن کے پیشرؤوں کا سب سے بڑا ہنر یہ رہا کہ انہوں نے وطن عزیز کی دینی و انقلابی تحریک کو اس سرمائے سے کما حقہ استفادہ کرنے کا راستہ ہموار کیا، زمانہ حال کے سرمائے کی مدد سے روشن مستقبل کے مقدمات فراہم کئے اور خداوند عالم کے اس فرمان کو جامہ عمل پہنایا جس میں باری تعالی فرماتا ہے؛۔ أَلَمْ تَرَ كَیْفَ ضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً كَلِمَةً طَیِّبَةً كَشَجَرةٍ طَیِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِی السَّمَاء، تُؤْتِی أُكُلَهَا كُلَّ حِینٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا...

والسلام علیكم و رحمه الله
سیّدعلی خامنه ای
25 بهمن 1391
(مطابق 13 فروری 2013 عیسوی)