رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آئین کے ارٹیکل 110 کے تحت مقننہ، مجریہ اور عدلیہ کے سربراہوں کے لئے ماحولیات کے سلسلے میں کلی پالیسیوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
ماحولیات کے متحدہ قومی نظام کی تشکیل، حیاتی وسائل کا ہم آہنگ اور منظم مینیجمنٹ، ماحولیات کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کو جرم قرار دینا، ملک کے 'biome' کا نقشہ تیار کرنا، ماحولیاتی سفارت کاری کی تقویت، گرین اکانومی کی توسیع اور ماحول دوست ثقافت و اخلاقیات کی ترویج اس نوٹیفکیشن کے اہم محور ہیں۔
تشخیص مصلحت نظام کونسل سے مشاورت کے بعد تیار ہونے والے نوٹیفکیشن کا متن حسب ذیل ہے؛
 
بسم ‌الله‌ الرّحمن ‌الرّحیم

ماحولیات کے سلسلے میں کلی پالیسیاں؛
۱؛ حیاتی وسائل جیسے ہوا، پانی، مٹی اور حیاتیاتی تنوع کا جامع، ہم آہنگ اور منظم مینیجمنٹ جو 'biome' کی توانائی اور پائيداری پر استوار ہو، بالخصوص عوامی شراکت کے پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب ان کی ساختیاتی اور قانونی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا۔
۲؛ ماحولیات کے متحدہ قومی نظام کی تشکیل۔
۳؛ معاشرے کو صحتمند ماحولیات فراہم کرنے کے مقصد سے طرز زندگی کی اصلاح اور نسلوں کے درمیان انصاف اور حقوق کی پاسداری۔
۴؛ گوناگوں غیر قانونی آلودگیوں کے پھیلاؤ کی روک تھام اور ماحولیات کو نقصان پہنچانے کو جرم قرار دینا، آلودگی پیدا کرنے والوں اور ماحولیات کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف موثر تادیبی کارروائی اور نقصان کی تلافی پر انھیں مجبور کرنا۔
۵؛ ہوا، پانی، مٹی کو آلودہ کرنے والے عوامل اور ذرائع پر دائمی توجہ اور انھیں کنٹرول کرنا، صوتی آلودگی، ضرر رساں لہروں اور شعاعوں نیز آب و ہوا میں ناسازگار تبدیلی کو کنٹرول کرنا، ترقیاتی پروگراموں، ضوابط اور قوانین میں ماحولیات کے معیاروں اور انڈیکس پر عمل آوری اور 'Spatial planning' کو لازمی قرار دینا۔
۶؛ ملک کے 'biome' کا نقشہ تیار کرنا اور ری سائیکل ہونے والے قدرتی ذخائر جیسے سمندر، جھیل، دریا، ڈیموں کے پانی کے ذخائر، تالاب، جنگلات، مٹی، چراگاہوں، حیاتیاتی تنوع بالخصوص جانوروں کی حفاظت، فروغ اور بہبودی۔ پائيدار معیاروں کی بنیاد پر ایکولوجیکل گنجائش کے مطابق ان ذخائر کے استعمال کے سلسلے میں قانونی کنٹرول سسٹم کا نفاذ، حساس اور با ارزش ایکو سسٹم جیسے نیشنل پارک اور نیشنل قدرتی وسائل کا مینیجمنٹ اور جینیٹک ذخائر کی حفاظت اور عالمی اسٹینڈرڈ کی سطح تک ان کا ارتقاء۔
۷؛ آب و ہوا کے تغیرات پر کنٹرول، ماحولیات کو در پیش خطرات جیسے بنجر زمینوں کا بڑھنا، گرد و غبار، Haze، خشکسالی، ریڈیو ایکٹیو مواد اور جراثیم پھیلانے والے عوامل کا مقابلہ، دور اندیشی کی عادت کی ترویج اور نئے ماحولیاتی تغیرات کی شناخت اور انھیں کنٹرول کرنا۔
۸؛ green economy کی توسیع اور اس کے لئے مندرجہ ذیل عوامل پر تاکید؛
الف؛ low carbon industry ، صاف ستھری انرجی کا استعمال، صحتمند اور آرگینک زرعی پیداوار، اقتصادی، سماجی، قدرتی اور ماحولیاتی وسائل اور توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سیال اور جامد فضلے کا مینیجمنٹ۔
ب؛ مختلف اقتصادی و سماجی شعبوں میں پروڈکشن کے معیار کی اصلاح نیز پانی، وسائل، غذا، مواد اور انرجی کے معیار صرف کو زیادہ کارآمد بنانا اور خاص طور پر ماحول دوست ایندھن کے استعمال کی ترویج۔
ج؛ ماحول دوست اور آلودگی ایجاد نہ کرنے والے منجملہ بجلی سے چلنے والے پبلک ٹرانسپورٹ کو خاص طور پر بڑے شہروں میں فروغ دینا۔
۹؛ زیر زمین aquifer کی کوالٹی کی حفاظت اور اعتدال کو ملحوظ رکھنا اور اس کے لئے 'Watershed Management' اور اسی طرح Water spreading کے طریقوں کو استعمال کرنا، زیر زمین aquifer کے استعمال میں کمی اور تبخیر کے عوامل کو کنٹرول کرنا اور آلودگی پیدا کرنے والے عوامل کی روک تھام۔
۱۰؛ ملک میں ماحولیاتی اقدار اور خرچوں کے لحاظ سے نیشنل اکاؤنٹس میں ماحولیاتی آڈٹنگ سسٹم کی تشکیل۔
۱۱؛ ماحول دوست سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجیوں کی حمایت و حوصلہ افزائی اور اس کے لئے ٹیکس اور کسٹم جیسے مناسب عوامل کا استعمال۔
۱۲؛ ماحولیات سے متعلق اخلاقی منشور کی تدوین اور تعمیری ایرانی و اسلامی اقدار اور معیارات پر استوار ماحولیاتی اخلاق و ثقافت کی ترویج و تقویت۔
۱۳؛ 'biome' کے تناست کو قائم رکھنے اور ماحولیات کی آلودگی اور تباہی کی روک تھام کے سلسلے میں مقامی تعمیری تجربات اور ماحولیات کے سلسلے میں جدید ٹیکنالوجیوں اور ریسرچ سے استفادہ اور اس سلسلے میں سائنسی تحقیقات کا ارتقا۔
۱۴؛ معاشرے میں ماحولیاتی شعور و آگاہی کی سطح میں وسعت، سماجی ذمہ داریوں اور شراکت کے سلسلے میں دینی تعلیمات و ثقافت کی ترویج، بالخصوص معاشرے کی تمام صنفوں کی سطح پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ترویج۔
۱۵؛ ماحولیاتی سفارت کاری کی تقویت اور اس کے لئے؛
الف؛ گرد و غبار اور ہوا کی آلودگی کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقائی اداروں کی تشکیل اور تقویت۔
ب؛ ماحولیت کے شعبے میں با ہدف اور اور موثر دو طرفہ، کثیر الفریقی، علاقائی اور عالمی تعاون، تعلقات اور شراکت کی تقویت۔
ج؛ low-carbon economy (LCE) کی منزل کی طرف بڑھنے کے لئے بین الاقوامی مواقع اور سازگار پروگراموں سے موثر طریقے سے استفادہ اور متعلقہ ٹیکنالوجیوں کی منتقلی اور فروغ کو آسان بنانا۔