اس روایت میں یہ بیان کیا گيا ہے کہ کس طرح کی باتوں کی پیروی کرنا چاہئے۔ یہ قول زریں، اس کا ترجمہ اور شرح پیش خدمت ہے؛

عَنْ أَبُو جَعْفَرٍ ع يَا صَالِحُ اتَّبِعْ مَنْ يُبْكِيكَ وَ هُوَ لَكَ نَاصِحٌ وَ لَا تَتَّبِعْ مَنْ يُضْحِكُكَ وَ هُوَ لَكَ غَاشٌّ وَ سَتَرِدُونَ عَلَى اللَّهِ جَمِيعاً فَتَعْلَمُون

كافى، ج 2، ص 683
 

ترجمہ و تشریح: کتاب الکافی میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ «اتّبع من يبكيك و هو لك ناصح» جس انسان کی تلخ باتیں سن کر تمہیں رونا آ جاتا ہے اور وہ تمہارا خیر خواہ ہے، تم اس کا کہا مانو۔ اتبع سے مراد ہے کہ اس کی بات سنو اور تسلیم کرو! خواہ وہ تلخ ہی کیوں نہ ہو۔
و لا تتّبع من يضحكك و هو لك غاش ایسے انسان کی بات ہرگز نہ مانو جو تہماری پسند کی میٹھی میٹھی باتیں تو کرتا ہے اور تمہیں ہنساتا ہے لیکن وہ تمہیں دھوکا دے رہا ہے، تمہارے لئے خیر خواہی کا جذبہ نہیں رکھتا۔ وہ تمہیں نقصان پہنچانے کے لئے عمدا ایسی باتیں کرتا ہے جو تمہیں پسند آئيں۔ ایسے شخص سے تم سخت پرہیز کرو۔ «و ستردّون الى اللَّه جميعا فتعلمون» جب تم اللہ کی بارگاہ میں پہنچوگے تب تمہیں ایک دوسرے کے دل کا حال معلوم ہو جائے گا۔