آپ (نوجوان افراد) ہم لوگوں سے بہت بہتر ہیں۔ آپ ہم لوگوں سے جلدی اور بہتر طریقے سے خدا کا پیغام سمجھ سکتے ہیں۔ خدا آپ سے گفتگو کرتا ہے، آپکی باتوں کا جواب دیتا ہے اور آپ اس جواب کو اپنے دل کی گہرائیوں میں محسوس کرتے ہیں۔
یونیورسٹی کے طلبا سے ملاقات کے دوران 26/7/1999

بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نوجوان صرف گناہ کی طرف مائل رہتا ہے لیکن میرا ماننا ہے کہ ایک نوجوان جس طرح جسمانی لحاظ سے مضبوط ہے اسی طرح اس کی قوت ارادی بھی مضبوط ہے۔
صوبہ گيلان میں سپاہ پاسداران کی قدس16 بٹالین کے پریڈ گراؤنڈ میں6/5/2001

دین، نوجوانوں کی فطرت اور اسکے مزاج میں شامل ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم اور آپ انہیں خدا سے آشنا کریں انکا ضمیر، انکا دل اور انکی نوارنیت انہیں خدا سے آشنا کردیتی ہے۔
سپاہ پاسداران کے کمانڈروں سے ملاقات کے دوران 9/3/1999

بعض لوگ سوچتے ہیں کہ گناہوں سے صرف بوڑھوں کو بچنا چاہیے حالانکہ بوڑھے افراد جس طرح جسمانی اعتبار سے کمزور ہیں اسی طرح روحانی اعتبار سے بھی کمزور ہیں۔ (جبکہ انکے مقابلے میں) نوجوان کا ارادہ، ثبات قدم اور استقامت ان سے کہیں زیادہ ہے۔یہ ایک کلیدی نکتہ ہے۔
صوبہ اراک کے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سے خطاب سے اقتباس16/11/2000

دین و معنویت کی راہ کہیں پر بھی ختم نہیں ہوتی۔
صوبہ اردبیل کے جوانوں کی ایک بڑی تعداد سے ملاقات کے وقت26/7/2000

نوجوان، حق و حقیقت کو بہت آسانی سے قبول کرلیتا ہے۔ نوجوان کھلے دل و دماغ سے اعتراض کرتا ہے اور بغیر کسی ذہنی الجھن کے قدم آگے بڑھاتا ہے۔ حق کو آسانی کے ساتھ قبول کرلینا، کھلے دل سے اعتراض کرنا اور بغیر کسی ذہنی الجھن کے قدم بڑھانا؛ آپ ان تین چیزوں کو ایک ساتھ ملا کر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ کتنی خوبصورت حقیقت آپکی آنکھوں کے سامنے ہے جو مشکلات حل کرنے کا بڑا کارگر نسخہ ہے۔
صوبہ اصفہان کے نوجوانوں سے خطاب سے اقتباس 3/11/2001

دور حاضر کا جوان چاہتا ہے کہ اسکے لیے مذہبی تعلیمات کی وضاحت کی جائے۔ وہ چاہتا ہے کہ دین تک عقل و استدلال کے ذریعہ پہونچے۔ یہ ایک فطری اور اچھا مطالبہ ہے۔ یہ مطالبہ خود دین نے اپنے پیروکاروں کو سکھایا ہے۔
صوبہ اراک کے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سے خطاب 16/11/2000

نوجوان فطری طور پر اصلاح پسند ہوتا ہے۔ فی الحال میرے مد نظر سیاسی دنیا والی اصلاح نہیں ہے۔ نوجوان کے اصلاح پسند ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ معاشرے اور سوسایٹی میں انصاف، قانونی آزادی اور دینی افکار کا بول بالا ہو۔ اسلامی تعلیمات اس کے اندر ایک انقلاب برپا کردیتی ہیں اور وہ ان تعلیمات کی طرف کھنچتا چلا جاتا ہے۔ اس کے ذہن میں امیرالمومنین (ع) کی جو تصویر ہے وہ اس کے اندر ایک انقلاب پیدا کرتی ہے ۔ وہ موجودہ حالات کی کمیوں کا جائزہ لیتا ہے اور پھر چاہتا ہے کہ اس کے سماج میں اصلاح ہو۔ یہ ایک بہت اہم نکتہ ہے۔
صوبہ اصفہان کے نوجوانوں سےملاقات میں 3/11/2001

انسان خاص طور پر نوجوان، خوبصورتی کی طرف مایل ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ وہ خود بھی خوبصورت ہو ۔ اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ یہ ایک فطری چیز ہے جس سے اسلام نے بھی نہیں روکا ہے۔ جس چیز سے اسلام نے روکا ہے وہ اس کا غلط استعمال ہے۔
ہفتۂ نوجوان کی مناسبت سے نوجوانوں کی بزم میں27/4/1998

نوجوان ظلم کے مقابلے میں خاموش نہیں بیٹھ سکتا۔ آپ پوری دنیا کی تاریخ میں کہیں پر بھی یہ نہیں دیکھیں گے کہ کسی ملک میں نوجوانوں کی تحریک دشمنوں کے حق میں شروع ہوئی ہو۔ ہمیشہ نوجوانوں نے اپنے ملک میں دوسروں کی مداخلت کے خلاف تحریک چلائی ہے۔
تہران کی یونیورسٹیوں کی طلباء یونینوں سے خطاب سے اقتباس14/1/1999

ہر نوجوان کے سامنے کچھ مسایل ہوتے ہیں۔ اس سے یہ نہیں کہا جا کستا کہ تم ان کے بارے میں نہ سوچو۔ نوجوان کو سب سے پہلے اپنی تعلیم اورمستقبل کی فکر ہے۔ وہ اپنے مستقبل کو سنوارنا چاہتا ہے۔ وہ اپنا گھر بار بسانا چاہتا ہے۔ جو چیزیں جمالیات سے متعلق ہیں انکی طرف اسکا رجحان زیادہ ہے۔ جن چیزوں کا تعلق احساسات و جذبات سے ہے نوجوان کا ان سے ایک گہرا تعلق ہے۔ لیکن نوجوان صرف انہی چیزوں کے بارے میں نہیں سوچتا۔ وہ اپنی سوسایٹی کی مشکلات کے بارے میں بھی فکرمند رہتا ہے۔ اگر سماج میں اونچ نیچ ہو تو وہ رنجیدہ ہوتا ہے۔ اگر سوسایٹی میں انصاف نہ ہو تو وہ غیر مطمئن رہتا ہے۔ اگر معاشرے میں برائیاں پھیلنے لگیں توجو نوجوان اپنے ملک نجات دلانے کی کوشش کرتا ہے، وہ معاشرے کا درد رکھتا ہے۔ اگر کسی جگہ انقلابی فکر و عمل کی ضرورت ہو تو نوجوان اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔
صوبہ اراک کے نوجوانوں سے ملاقات 16/11/2000

میں یہ نہیں کہتا کہ نوجوان مستحب عبادتیں زیادہ انجام دیں مثلاً بہت زیادہ دعائیں پڑھیں،بہت زیادہ تلاوت قرآن کریں یا مستحبی نمازیں پڑھیں بلکہ میں کہتا ہوں کہ وہ جتنا اور جو کچھ بھی انجام دیں توجہ سے انجام دیں۔
نوجوانوں کے ایک پروگرام میں 3/2/1998

زندگی چند پل کی ہے!نوجوانی میں انسان اس بات کو سمجھ نہیں پاتا لیکن جب وہ زندگی کے بارے میں سوچتا ہے اور ایک عمر بسر کر لیتا ہے تب اسے سمجھ میں آتا ہے کہ زندگی چند پل سے زیادہ کی نہیں ہے۔
تیرہ آبان کے یادگار دن پر نوجوانوں اور دیگر طبقات سے خطاب سے اقتباس5/11/1997

دینداری کو صرف ظاہری اعمال و عبادات کے بجائے خدا سے عشق و محبت اور ایک خصوصی رابطہ سے بدل دینا چاہیے۔ آپ ابھی سے کوشش کریں کہ معنی و مفہوم سمجھ کرنماز پڑھیں۔
اسکولی بچوں اور طلبا کے اجتماع سے خطاب سے اقتباس 4/10/2001

اگر مجھ سے کہا جائے کہ میں ایک جملہ میں بتائوں کہ مجھے نوجوانوں سے کیا چاہئے تو کہوں گا : تعلیم، تربیت اور ورزش۔
ہفتۂ نوجوان کی مناسبت سے خطاب سے اقتباس 27/4/1998

جوانوں کیلیے ورزش بہت ضروری ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ورزش سب کیلیے ضروری ہے۔ البتہ میری مراد پیشہ ورانہ ورزش نہیں ہے۔ پیشہ ورانہ ورزش کے لیے بھی منع نہیں کررہا ہوں لیکن یہ بھی نہیں کہوں گا کہ سارے نوجوان پیشہ ورانہ ورزش کی لاین میں چلے جائیں۔ ورزش تو درحقیقت صحت و تندرستی اور نشاط و تازکی کو برقرار رکھنے کا ذریعہ ہے۔
طلبا اور تربیتی امور کے عہدیداروں کی اسلامی انجمنوں سے خطاب 26/2/2001

آپ لوگوں (جوان افراد) کے اندر ایک خزانہ ہے۔ اس کو نکالنا چاہیے۔ اسے کون نکالے گا؟ ظاہر ہے کہ آپ ہی کو یہ کام کرنا ہوگا۔ اپنی استعداد و صلاحیت کے خزانے کو سب سے پہلے خود انسان ہی باہر نکالتا ہے۔
اسکولی بچوں اور طلبا کے اجتماع سے خطاب سے اقتباس4/10/2001

ممکن ہے کہ بعض جگہوں پر تعلیم کے مواقع نہ ہوں۔ میں نقایص اور کمیوں کی طرفداری نہیں کر رہا ہوں لیکن یہ یاد رکھیے کہ اگر مجھ سے عوام اور حکومتی عہدوں پر فایز افراد کے درمیان فیصلہ کرنے کو کہا جائے تو میں ہرگز کسی عہدیدار کو خوش کرنے کیلیے لوگوں کے حق کو نظرانداز نہیں کروں گا۔
اراک کے نوجوانوں کے اجتماع سے خطاب سے اقتباس 16/11/2000

جوان کی سب سے اہم ضرورت اس کی اپنی شخصیت ہے۔ اسے اپنے ہدف اور اپنی شخصیت کو پہچاننا چاہیے۔ اسے یہ جاننا چاہیے کہ وہ کون ہے اور کیا کرنا چاہتا ہے۔ دشمن یہ چاہتا ہے کہ نوجوانوں سے ان کی شخصیت چھین لے۔ ان کے اہداف و مقاصد کو ختم کردے۔ ان سے کہے کہ تم کچھ بھی نہیں ہو اس لیے میرے پاس آجائو تاکہ میں تمہیں زندگی دوں۔
رشت میں نوجوانوں اور تعلیمی شعبے کے ذمہ داران سے خطاب سے اقتباس 2/5/2001

ذمہ داریاں اور حقوق ایک ہی سکہ کے دو پہلو ہیں۔ بغیر ذمہ داری کے کسی کو کوئی بھی حق حاصل نہیں ہوتا۔ جسے بھی کچھ ملتا ہے اسے اس کے مقابلے میں کچھ نہ کچھ ذمہ داری دی جاتی ہے۔ اس لیے آپ اپنی ذمہ داریوں کو چھوڑ کر صرف اپنے حقوق کا مطالبہ نہ کریں کیونکہ یہ ایک غیرعقلی وغیرمنطقی بات ہوگی۔
صوبہ اصفہان کے نوجوانوں سے ملاقات میں3/11/2001

ایران کو دسیوں سال تک امریکا سے دوستی کا تلخ تجربہ رہا ہے۔ یہ ملک صیہونیوں اور امریکی سرمایہ داروں کا اڈا بن گیا تھا۔ وہ یہاں سائنس و ٹکنولوجی دینے، یہاں کی یونیورسٹیون کا معیار تعلیم اونچا کرنے یا یہاں کے نوجوانوں کو پڑھانے نہیں بلکہ برائیاں پھیلانے اور موج مستی کرنے آئے تھے۔
امام خمینی(رہ) کے یوم ولادت پر طلبا اور اسکولی بچوں سے ملاقات میں 3/11/1998

میں کہتا ہوں کہ جوانوں کو بہلانے کے بجائے ان سے صاف صاف بات کی جائے۔ انکے سامنے مشکلات اور وسایل کے سلسلے میں کھل کر گفتگو کی جائے اور پھر اس کے بعد مشکلات دور اور وسایل فراہم کرنے میں مصروف ہو جایا جائے۔ ایسی صورت میں خود یہ نوجوان آپ کی مدد کریں گے اور مشکلات دور ہوں گی۔ آپسی روابط میں نوجوان کو سچائی سے زیادہ کوئی چیز پسند نہیں ہے۔
رشت میں نوجوانوں اور تعلیمی شعبے کے ذمہ داران سے خطاب سے اقتباس2/5/2001

میرا ماننا ہے کہ نوجوانوں کے سلسلہ میں افراط و تفریط سےکام نہیں لینا چاہئے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ نوجوان لاابالی ہوتے ہیں۔ میں اس سے متفق نہیں ہوں۔ بعض لوگ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوانوں میں کوئی برائی ہے ہی نہیں میں اس سے بھی متفق نہیں ہوں۔ نوجوانوں سے سچائی کے ساتھ دوستانہ انداز میں بات کرنی چاہیے۔
اراک میں ایک عظیم عوامی اجتماع سے 4/11/2000

میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہمارے نوجوانوں کے پاس سیاسی شعور ہونا چاہیے۔ لیکن جو چیز انکی بنیادی ضرورت ہے وہ سیاست نہیں بلکہ ایمان ہے۔
3/9/1996

 

بے روزگاری سے غریبوں اور امیروں کے درمیان طبقاتی فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ بعض لوگ دن بدن غریبی کے دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں جبکہ بعض لوگ مختلف راستے اپنا کر دولت اور امیری کی چوٹیوں پر پہونچ جاتے ہیں۔
تہران کی نماز جمعہ میں قائد انقلاب کے خطاب سے اقتباس 18/5/2001

اگر ہم اپنے ملک کو سربلند اور ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں علم و ٹکنولوجی کے ذریعہ آگے بڑھنا ہوگا۔
ملکی سطح پر تعلیم کے ممتازین کے درمیان 11/10/1999

جو قوم اپنا دفاع نہیں کرسکتی وہ عالمی سطح پر ہونےوالی تبدیلیوں اور ترقیوں سے کچھ بھی نہیں حاصل کرسکتی۔ جو قوم اپنے دفاع کیلے دوسروں کا منہ تاک رہی ہو اور دوسروں کے آسرے پر ہو وہ وقت پڑنے پر اپنا دفاع نہیں کرسکتی۔
فوجی اکیڈمی سے تعلیم یافتہ افراد اور طلبائ کے درمیان تقریر سے اقتباس 6/10/1990

ہر وہ عہدیدار کہ جس کی کچھ ثقافتی ذمہ داریاں ہیں اگر صرف کسی پارٹی کو مدنظر رکھ کر کام کرے تو یہ اس کی خیانت ہوگی۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نئی نسل خراب ہوگئی ہے وہ غلطی پر ہیں اور اسی طرح وہ لوگ بھی غلطی پر ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ نوجوانوں کو صرف اپنے مطلب کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
(2/5/2001)

مجھے افسوس ہے کہ بعض لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ جہاں بھی وہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرپاتے نوجوانوں کو درمیان میں لے آتے ہیں( اور انکے نام پر اپنی کوتاہیوں کا عذر پیش کرنا چاہتے ہیں )اگر ہم نوجوانوں کی حقیقت، ان کی آرزووں اور امیدوں سے بے خبر ہیں اور ان کے لیے ہمارے پاس کوئی پروگرام نہییں ہے تو انہیں بہلانا اور گمراہ کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔
(2/5/2001)

تعلیم کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ ہم اسٹوڈنٹس کے ہاتھ میں کچھ معلومات اور انفارمیشنس تھما دیں اور ان سے کہیں کہ اسے پڑھو! اسکے بعد ایک وقت معین کردیں کہ اس میں امتحان دو۔ اسے تعلیم نہیں کہتے۔ تعلیم ایسی ہونی چاہیے جو انسان کا ذہن کھولے، فکرکو ابھارے اورسب سے بڑھ کر اسٹوڈنٹ میں پڑھنے اور سیکھنے کا شوق پیدا کردے۔
وزارت تعلیم کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران 17/7/2002

یہ ہمارے اپنے بچے ہیں۔ یہ ہمارے ہی نوجوان ہیں۔ ان کے سیاسی نظریات کچھ بھی ہوں اس سےکچھ نہیں ہوتا ۔ ان کے اپنے الگ الگ نظریات ہیں اور اپنی ایک الگ شخصیت ہے لیکن ہمارے سامنے یہ سب ہمارے بچے اور آپس میں ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔
پورے ملک کے ائمہ جمعہ سے ملاقات کے وقت20/5/1998

میرے عزیزو!انسان کی جوانی ہی اسکے بڑھاپے کے خد و خال تیار کرتی ہے۔
۲۳ رمضان کی دعوت افطار میں اسلامی انجمنوں کے طلبا کے درمیان 21/1/1998

خدا تک پہنچنے کا راستہ انہی مادی اور دنیوی وادیوں سے ہو کر گزرتا ہے لیکن مادیات کے درمیان رکتا نہییں ہے۔ جس انسان نے خود کو مادیات میں غرق کر رکھا ہے اسکا گناہ یہ نہیں ہے کہ اس نے دنیا پر توجہ کی ہے بلکہ اسکا گناہ یہ ہے کہ اس نے مادی خواہشات سے آگے بڑ ھ کر کسی بلند اور عظیم ہدف تک رسائی کی کوشش نہیں کی ہے۔
صوبہ اردبیل کے جوانوں کے عظیم اجتماع سے خطاب 26/7/2000

صحیح راستہ کیا ہے؟ یہی کہ نوجوان یہ فیصلہ کرلے کہ وہ اپنی زمین میں اپنا ہی بیج بوئےگا، اپنی ثقافت کو اپنائے گا، خود ارادہ کرے گا، اپنی شخصیت کو اہمیت و آزادی دےگا، ذلت کے قریب بھی نہ جائے گا اور بے جا تقلید اور دوسروں کو آئیڈئیل بنانے سے پرہیز کرےگا۔
(2/5/2001)

احساس ذمہ داری کا مطلب یہ ہے کہ انسان جس طرح زندگی، روزگار، کیریر، شادی اوراپنی ذات سے متعلق دیگر چیزوں کے بارے میں سوچتا ہے اسی طرح ان اہداف کے بارے میں بھی سوچے جو اس کی ذات سے بڑھ کر ہیں۔ وہ اہداف کہ جو صرف اس سے متعلق نہیں بلکہ پوری قوم، تاریخ اور انسانیت سے متعلق ہیں۔
صوبہ سیستان و بلوچستان کے نوجوانوں کے درمیان 25/2/2003

ایک طرف کج فہمی، تنگ نظری اور دین کوسمجھنے میں غیرضروری تعصب و جہالت اور دوسری طرف دین کے سلسلے میں نام نہاد روشن فکری، دینی تعلیمات پر اعتقاد نہ ہونا اور اسلامی احکام کی رعایت نہ کرنا شہید مطہری کے بقول قیچی کی مانند نوجوان کی دینداری کو کاٹ رہے ہیں۔
وزیر تعلیم و تربیت اور امور کے عہدیداروں سے رہبر انقلاب کی ملاقات 26/2/2000

ہماری روایات میں یہ نکتہ بہت آیا ہے کہ خداوندعالم قیامت میں کسی بھی انسان کو چار چیزوں کے بارے میں سوال کرنے سے پہلے ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھنے دے گا ان میں سے ایک جوانی ہے کہ جوانی کس طرح اور کہاں بتائی؟
بسیجی(رضاکار) طلباء سے خطاب سے اقتباس 16/12/1998

اگر آج آپ نے دنیا پرست افراد کی راہ پر ایک قدم بھی رکھ دیا تو آیندہ بھی آپ اسی راستے پر چلتے رہیں گے۔
کفا فاؤنڈیشن کی مرکزی کمیٹی کے اراکین سے گفتگو کے دوران 15/7/2001

میرے عزیزو!جوان کی ایک اہم خصوصیت اس کا پرامید ہونا ہے، کوشش کیجئے کہ یہ خصوصیت آپ کے ہاتھ سے جانے نہ پائے۔
(7/11/2001)

پیسے کی خاطر زندگی بسر نہیں کرنی چاہیے۔ دولت کی اتنی اہمیت نہیں ہے۔ صرف پیسہ کمانا ہدف نہیں ہے بلکہ یہ تو زندگی گزارنے کا ایک وسیلہ ہے اس لیے یہ انسان کا مقصد نہیں بن سکتا ہے۔
(2/5/2001)