اس مختصر سی عمر میں ایک نوجوان خاتون اتنے عظیم روحانی مدارج طے کرکے اولیاء و انبیاء اور ان جیسی ہستیوں کی صف میں کھڑی ہو جائے اور اولیائے الہی سے سیدہ نساء العالمین کا لقب حاصل کرے!!! اس عظیم روحانی مرتبے کے ساتھ ساتھ نمایاں اور ممتاز خصوصیات و صفات کا ظہور اور آپ کی شخصی زندگی کی عظیم حصولیابیاں یہ سب سبق اور درس ہے۔ آپ کا تقوی، آپ کی عفت و طہارت، آپ کی مجاہدت، شوہر کی اطاعت، بچوں کی تربیت، سیاسی شعور، اس زمانے کے انسان کے تمام حیاتی شعبوں میں بھرپور شراکت، بچپن میں بھی نوجوانی میں بھی اور شادی کے بعد کے ایام میں بھی، یہ سب سبق ہے۔ صرف آپ خواتین کے لئے سبق نہیں بلکہ تمام بشریت کے لئے سبق ہے۔ 20 اپریل 2014

ستارے آسمان میں چمکتے ہیں۔ وہاں عالم عظیم ہے۔ کیا یہ ستارے وہی ہیں جو ہم آپ دیکھتے ہیں؟ بعض ستارے جو آسمان میں ایک نقطے کی طرح جھلملاتے ہیں، در حقیقت کہکشائیں ہیں۔ کوئی ستارہ اس کہکشاں سے بھی جس میں اربوں ستارے ہیں، بڑا ہوتا ہے۔ مگر ہمیں اور آپ کو وہ ایک چھوٹا روشن ستارہ نظر آتا ہے۔ اچھا، ان باتوں کا مطلب کیا ہے؟ مطلب یہ ہے کہ عاقل انسان کو جس کو خدا نے آنکھیں دی ہیں، ان ستاروں سے اپنی زندگی میں استفادہ کرنا چاہئے۔ قرآن فرماتا ہے و بالنجم ھم یھتدون ان کے ذریعے راستہ تلاش کرتے ہیں۔

عالم خلقت کے یہ ستارے وہی نہیں ہیں جو ہمیں نظر آتے ہیں۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ان باتوں سے بہت بالاتر ہیں۔ ہم صرف درخشندگی دیکھتے ہیں مگر آپ کی ہستی اس سے بہت عظیم ہے۔ ہم اور آپ کیا استفادہ کرتے ہیں؟ کیا جان لینا ہی کافی ہے کہ آپ حضرت زہرا ہیں؟ میں نے روایت میں پڑھا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا کی نورانیت ایسی ہے کہ اس سے ملکوت اعلی کے رہنے والوں کی آنکھیں بھی خیرہ ہو جاتی ہیں۔ ہمیں اس درخشاں ستارے سے خدا کا راستہ، بندگی کا راستہ، جو سیدھا راستہ ہے اور جس پر چل کر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اعلی مدارج طے کئے، وہ راستہ تلاش کرنا چاہئے۔

24 نومبر سنہ 1994 عیسوی

2.jpg

 

اہل بیت علیہم السلام کی معرفت اور ان ذوات مقدسہ سے عقیدت بہت بڑی نعمت ہے۔ خداوند عالم نے اس حقیقت کے ادراک سے ہماری آنکھوں کو محروم و قاصر نہیں رکھا، ہمیں ان درخشاں اور ضوفشاں انوار کو اپنی استعداد بھر دیکھنے اور سمجھنے پر قادر بنایا، ان سے عشق و ارادت رکھنے کا موقعہ عنایت فرمایا اور ان سے ہمیں غافل نہیں رکھا۔ اس نعمت عظمی کا شکر ادا کرنے پر اگر ہم اپنی پوری زندگی صرف کر دیں تو بھی کم ہے۔ اللہ کی رحمتیں نازل ہوں ان والدین پر، ان پیشروؤں اور ان رہنماؤں پر جنہوں نے معنویت کے ان آفتابوں کی جانب کھلنے والا دریچہ ہمارے وجود میں رکھ دیا، ہمارے بچپن میں، ہماری زندگی کی شروعات میں، گہوارہ نشینی کے دور میں ہمارے کانوں میں محبت اہل بیت کی لوریاں سنائیں اور ہماری روح کو ان عظیم ہستیوں کی محبت سے سیراب کیا۔ پالنے والے! اس محبت و عقیدت و معرفت کو ہمارے دل و جان میں روز بروز زیادہ عمیق اور پختہ بنا۔ ہمیں اس نعمت سے ایک لمحے کے لئے بھی محروم نہ کر۔ 12 مئی 2012

عورت کا مسئلہ ہے۔ مادہ پرست ثقافت نے عورت کے سلسلے میں جو کچھ کیا ہے وہ بہت بڑا گناہ ہے۔ اس سلسلے میں بیان کرنے کو بہت کچھ ہے۔ صنف نسواں کے سلسلے میں مغربی ثقافت نے جس گناہ عظیم کا ارتکاب کیا ہے، اس کا اتنی جلدی نہ تو ازالہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی اس کی بھرپائی کی جا سکتی ہے، یہی نہیں اسے آسانی سے بیان بھی نہیں کیا جا سکتا۔ وہ اس کے لئے نئے نئے نام تلاش کر لیتے ہیں، اپنی دیگر حرکتوں کی طرح۔ وہ جرم کا ارتکاب کرتے ہیں اور اسے انسانی حقوق سے موسوم کر دیتے ہیں، ظلم کرتے ہیں اور اسے قوموں کی حمایت کہتے ہیں، لشکر کشی کرتے ہیں اور اسے دفاع کا نام دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ ماحول اور ذہنیت بنا دی ہے کہ دنیا میں عورت کا سب سے اہم فریضہ اگر نہ کہیں تو کم از کم یہ کہنا پڑے گا کہ عورت کے اہم ترین فرائض میں ایک فریضہ یہ ہے کہ خود نمائی کرے، اپنا حسن اور اپنی کشش مردوں کے محظوظ ہونے کے لئے پیش کرے! بد قسمتی کا مقام ہے کہ آج دنیا میں یہی ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ 1 مئی 2013