ہمارے دشمن کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ڈھٹائي سے جھوٹ بولتا ہے۔ جیسے چھے سال سے امریکا کے سنگدل شریک جرم یمن کے مظلوم عوام پر بمباری کر رہے ہیں اور ان پر غذائي اشیاء، دواؤں اور تیل کے راستے بند کر دیے ہیں۔ یہ سب امریکا کی اس وقت کی ڈیموکریٹ حکومت کے گرین سگنل سے ہوا ہے۔

امریکا، ایک مجرم کی حیثیت سے سعودی عرب کی حکومت کی، جو اپنے مخالف کو آری سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتی ہے، حمایت کرتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ ہم انسانی حقوق کے حامی ہیں! حقیقت کو مسخ کرنے اور جھوٹ بولنے کی بھی ایک حد ہوتی ہے!

پیغمبر کی بعثت کی پیروی کرتے ہوئے اسلامی انقلاب ظلم و سامراج کا مخالف ہے اور قرآن کے اس قول کے مطابق کہ "جو کافر دشمنی نہیں کرتے، ان کے ساتھ نیکی کرو اور انصاف سے کام لو" ان کے ساتھ بھلائي کرتا ہے اور مظلوموں کی حمایت کے لیے ان کا دین نہیں دیکھتا۔

اب جب یمن کی انتہائي باصلاحیت قوم نے اپنی توانائي سے دفا‏عی وسائل بنا لیے ہیں اور چھے برسوں سے جاری اس بمباری کا جواب دے رہی ہے تو ان کے پروپیگنڈوں کا شورغل شروع ہو گيا ہے! اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی کارکردگي کی برائي، امریکا کی سامراجی اور ظالم حکومت سے بھی زیادہ ہے۔

ان کے جھوٹ کی ایک اور مثال: امریکا، دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کا سب سے بڑا اسلحہ خانہ ہے۔ اس کے پاس ہزاروں ایٹم بم ہیں اور وہ واحد حکومت ہے جس نے ایٹم بم کا استعمال کیا اور دو لاکھ بیس ہزار لوگوں کا قتل عام کیا۔ پھر یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خلاف ہیں!