غرور آیا تو زوال شروع

اگر غرور آ گيا تو یہ شکست کا پیش خیمہ ہے، زوال کا مقدمہ ہے۔ انسان میں جب غرور آ جائے تو اس کا اپنے اندر سے بھی زوال شروع ہو جاتا ہے اور معاشرے میں بھی اس کا زوال شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ سماجی پوزیشن جو اس کے اطراف میں قائم ہوئی ہے وہ بھی ختم اور زائل ہو جاتی ہے۔ یہ آیت مبارکہ "لَقَد نَصَرَكُمُ اللہُ في مَواطِنَ كَـثيرَۃٍ وَ يَومَ حُنَينٍ اِذ اَعجَبَتكُم كَثرَتُكُم فَلَم تُغنِ عَنكُم شَيئًا وَ ضاقَت عَلَيكُمُ الاَرضُ بِما رَحُبَت" اسی بارے میں ہے۔ جنگ حنین، فتح مکہ کے بعد وہ پہلی جنگ تھی جس میں پیغمبر شریک ہوئے۔ ان کے ساتھ بڑی تعداد میں لوگ تھے۔ جنگ بدر کے برخلاف، جس میں تین سو تیرہ لوگ تھے، یہاں کئي ہزار نو مسلم، اور مہاجر و انصار تھے جو فتح مکہ وغیرہ میں کامیاب ہوئے تھے، یہ لوگ طائف کی طرف جنگ حنین کے لیے گئے۔ جب انھوں نے خود پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ تعداد بہت زیادہ ہے، مغرور ہو گئے! خداوند متعال نے انھیں اس غرور کی وجہ سے بکھیر دیا۔ وَ ضاقَت عَلَيكُمُ الاَرضُ بِما رَحُبَت، زمین اپنی تمام تر وسعت کے ساتھ تم پر تنگ ہو گئي۔ ثُمَّ وَلَّيتُم مُدبِرين تم بھاگ نکلے۔ ان مواقع سے ایک، جہاں پیغمبر کے اطراف والے بھاگ کھڑے ہوئے اور صرف امیرالمومنین اور گنتی کے چند افراد ان کے پاس رہے، یہی جنگ حنین تھی۔ جنگ احد کی طرح۔ مغرور ہونے کا نتیجہ یہی تو ہے۔ البتہ اس کے بعد خداوند عالم نے ان کی مدد کی اور وہ فتحیاب ہوئے لیکن اپنے آپ پر گھمنڈ اور غرور کا نتیجہ یہ ہے۔

غرور ہمیں لوگوں سے دور کر دیتا ہے

اگر ہمارے اندر غرور پیدا ہو جائے تو اس کی ایک مشکل یہ ہے کہ وہ ہمیں لوگوں سے دور کر دیتا ہے۔ اپنے اوپر غرور اور مغرور ہونا، ہمیں لوگوں سے دور کر دیتا ہے۔ لوگ ہماری نظروں میں حقیر ہو جاتے ہیں۔ ہم ان کی بے عزتی کرتے ہیں اور نتیجتا ان سے دور ہو جاتے ہیں۔

غرور میں پڑے تو ہمیں اپنی غلطیاں نظر نہیں ائيں گی

گھمنڈ ہمیں اپنے بارے میں غلط فہمی میں مبتلا کر دیتا ہے۔ ہم اپنے آپ کو اس سے بالاتر سمجھنے لگتے ہیں، جو ہم ہیں۔ غرور کا برا نتیجہ یہ ہے۔ جب ہم اپنے آپ کو، جو کچھ ہم ہیں، اس سے بالاتر سمجھنے لگتے ہیں تو ہماری غلطیاں، ہماری نظروں میں چھوٹی ہو جاتی ہیں۔ جب غلطیاں چھوٹی ہو گئيں تو ہم انھیں سدھارنے کے بارے میں غفلت برتتے ہیں۔ خطاؤں کی اصلاح نہیں کرتے، انھیں غلطیوں کو جاری رکھتے ہیں اور ویسے ہی باقی رہ جاتے ہیں۔ یہ سب مغرور ہونے کے برے نتائج ہیں۔ ان میں کتنی برائی ہے!

خیر خواہوں کی بھی تنقید ناقابل برداشت

گھمنڈ ہمیں خیر خواہانہ تنقید سننے سے محروم کر دیتا ہے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی دشمنی میں، عناد میں ہم سے کچھ کہتا ہے، ممکن ہے ہم اس کی بات کو برداشت نہ کر پائيں اور غصے میں آ جائيں۔ لیکن کبھی کوئي ہمدردی میں اور خیر خواہانہ انداز میں ہم پر تنقید کرتا ہے لیکن ہم میں اسے بھی سننے کی طاقت نہیں ہوتی۔ تو یہ، مغرور ہونے کا نتیجہ ہے۔

امام خامنہ ای

12 اپریل 2022