قرآن کی روشنی میں

انسان پر جو شرعی فرائض ہیں، ان کی انجام دہی کے لیے انتباہ اور یاد دہانی ضروری ہے۔ دین نے انسان کے لیے کچھ یاد دہانیاں اور انتباہات مدنظر رکھے ہیں اور بنیادی طور پر خود پیغمبر انتباہ دینے والے ہیں۔ "فَذَكِّرْ اِنَّمَا اَنتَ مُذَكِّرٌ" (سورۂ غاشیہ، آيہ 21، اے پیغمبر (لوگوں کو) متنبہ کر دیجیے کہ آپ تو بس انتباہ دینے والے ہیں۔) قرآن، انتباہ کا ایک ذریعہ ہے ... انتباہ کا ایک ذریعہ یہی نماز ہے جو (دن میں) پانچ بار ہمیں یاد دہانی کراتی ہے، ایک دوسرا ذریعہ وعظ و نصیحت ہے، واعظ و ناصح کی نصیحتیں ہمیں یاد دہانی کراتی ہیں، ایک ذریعہ کلام اللہ کی تلاوت ہے کہ آيات الہی کی تلاوت ہمیں غفلت سے باہر نکالتی ہے۔ یہ سارے ذرائع اس لیے ہیں کہ ہم غفلت میں مبتلا نہ ہونے پائيں۔ اگر ہم بھول گئے اور غفلت میں مبتلا ہو گئے، تو پھر کوشش کرنے سے غافل رہ جائیں گے اور اگر ہم کوشش کرنے سے غافل رہ گئے تو پھر اس حیات موعود میں ہماری حالت، یقینا خراب ہوگي۔

امام خامنہ ای

28 مئي 1987