رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ کے خط کے جواب میں جہاد اسلامی کی شجاعانہ استقامت کو ملت فلسطین کی مزاحمت کے عمل میں اس تحریک کا مقام و مرتبہ بڑھنے، صیہونی حکومت کی سازش ناکام ہو جانے اور اس کی ناک مٹی میں رگڑے جانے کا سبب بتایا۔ 
 رہبر انقلاب اسلامی نے تمام فلسطینی گروہوں کے اتحاد و یکجہتی کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: غاصب دشمن زوال اور فلسطینی استقامت مضبوطی کی طرف گامزن ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خط کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
برادر مجاہد جناب زیاد النخالہ دام توفیقہ
السلام علیکم
آپ کا خوش خبری بھرا خط موصول ہوا۔ خداوند عالم آپ کو جزائے خیر عطا کرے اور فلسطین کی سربلند اور مظلوم قوم کی حتمی فتح کو قریب کرے۔
حالیہ واقعے نے فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے پرافتخار کارناموں میں اضافہ کر دیا اور فلسطینی قوم کی پرشکوہ استقامت میں جہاد اسلامی کے مقام و مرتبے کو مزید اونچا کر دیا۔ آپ نے اپنی شجاعانہ استقامت سے صیہونی حکومت کی پرفریب پالیسی کو ناکام بنا دیا۔ آپ نے ثابت کر دیا کہ استقامتی محاذ کا ہر حصہ، اکیلے بھی دشمن کی ناک خاک میں رگڑ سکتا ہے۔ آپ نے غزہ کی مجاہدت کو مغربی کنارے سے جوڑ کر اور استقامت کی دیگر فورسز نے جہاد اسلامی کی حمایت کر کے، فلسطینی قوم کے جہاد کی یکجہتی کا خبیث اور فریبی دشمن کے سامنے مظاہرہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ پوری سرزمین فلسطین کے تمام فلسطینی گروہ، اس اتحاد و یکجہتی کی حفاظت کی ہر ممکن کوشش کریں۔ غاصب دشمن زوال اور فلسطینی مزاحمت مضبوطی کی طرف گامزن ہے۔ ولا حول و لا قوۃ الا باللہ (اور اللہ کی طاقت و قوت کے بغیر کوئي طاقت و قوت نہیں ہے۔) ہم بدستور آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سلام علیکم والعھود بحالھا۔(سلام ہو آپ پر اور عہد و پیمان اپنی جگہ قائم ہیں۔)
سید علی خامنہ
11 اگست 2022
جہاد اسلامی نتظیم کے سکریٹری جنرل زیاد نخالہ نے اپنے خط میں پورے فلسطین خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی مجاہدین بالخصوص جہاد اسلامی تحریک اور اس کی فوجی شاخ القدس بریگیڈ کی بھرپور مزاحمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: جہاد اسلامی کی استقامتی بریگيڈز کی موجودگي کے سبب کوئي دن ایسا نہیں گزرتا کہ جب مغربی کنارے کے علاقے میں صیہونی حکومت کے ساتھ جھڑپیں نہ ہوں۔
جہاد اسلامی تحریک کے سکریٹری جنرل نے اپنے خط میں غزہ کی صورتحال کی تشریح کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں اس علاقے کی پراقتدار استقامت کی طرف اشارہ کیا اور حالیہ تین روزہ جھڑپوں کے بارے میں کہا: ہم نے ان جھڑپوں کو "وحدۃ الساحات" (میدانوں کو آپس میں جوڑ دینے) کا نام دیا تاکہ دشمن کے مقابلے میں اپنے اتحاد پر زور دیں جو اپنی پوری طاقت اور گوناگوں سازشوں کے ساتھ اس اتحاد کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
زیاد النخالہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس جنگ میں تمام مقبوضہ علاقے، جہاد اسلامی کے میزائلوں کی رینج میں تھے، کہا: اس جنگ نے صیہونی حکومت کے اندازوں پر پانی پھیر دیا اور صیہونی تین ہی دن میں جنگ بندی کی اپیل کرنے اور مزاحمتی فورس کی شرطیں ماننے پر مجبور ہو گئے۔
جہاد اسلامی تحریک کے سکریٹری جنرل نے استقامتی فورسز کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی دشمن کی سازش کا ذکر کرتے ہوئے کہا: صیہونیوں نے اعلان کیا کہ ان کا ہدف صرف جہاد اسلامی ہے لیکن جہاد اسلامی نے اپنے مقتدرانہ اور شجاعانہ مقابلے سے خطے اور دنیا میں تمام مزاحمتی فورسز کو داد تحسین اور حمایت پیش کرنے پر مجبور کر دیا اور دوسری جانب فلسطینی قوم، پورے مزاحمتی نظام اور ان سب سے اوپر تحریک حماس نے اس کی حمایت اور تائيد کی۔
جہاد اسلامی تحریک کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے مزاحمتی محاذ کے اس کارنامے کو مستقبل میں فلسطینی قوم کی زیادہ بڑی فتوحات کا پیش خیمہ قرار دیا اور حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل جناب سید حسن نصر اللہ کی قیادت میں تحریک حزب اللہ کے کردار اور رہبر انقلاب اسلامی کی قیادت اور ہدایت میں تمام میدانوں میں جاری ایران کی حمایتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: اگر آپ کی یہ مستقل حمایت اور دائمی استقامت نہ ہوتی تو یہ فتح اور پچھلی فتوحات حاصل نہ ہوتیں۔