اللہ کا وعدہ عملی جامہ پہنے گا، البتہ کچھ مدت بعد۔ اللہ کا وعدہ مسلمان اقوام کو عزیز بنانے کا ہے۔ یہ چیز ایک رات میں تو ہونے والی نہیں ہے، بغیر کوشش اور عمل کے بھی ممکن نہیں ہے۔ اللہ کا وعدہ یہ تھا کہ جو قوم اللہ کی راہ میں مجاہدت کرے گی اور اس پر ایمان رکھے گي، وہ فاتح ہوگي۔ آپ ایرانی قوم کا اللہ پر ایمان تھا، آپ نے مجاہدت کی، آپ کو فتح حاصل ہوئي۔ اللہ کا وعدہ یہ ہے کہ آپ اس فتح کے بعد، خدا کے دشمنوں سے ٹکرائیں گے اور اگر آپ نے صبر و استقامت سے کام لیا اور ڈٹے رہے تو دوبارہ آپ کو فتح حاصل ہوگي۔ مطلب یہ کہ فتح کا بھی وعدہ ہے اور ٹکراؤ کا بھی وعدہ ہے۔ جی ہاں! جب اللہ کی طاقت، اسلام کی طاقت، قرآن کی طاقت، روحانیت کی طاقت کہیں پر اپنا سر بلند کرتی ہے تو جو لوگ روحانیت کے مخالف ہیں وہ دشمنی کرتے ہیں، جو لوگ ظلم کرنے والے ہیں، وہ دشمنی کرتے ہیں، جو لوگ بے راہ روی کے عادی ہیں، وہ دشمنی کرتے ہیں، جو لوگ کسی بھی جہت سے روحانیت اور دین کو برداشت نہیں کرتے، وہ دشمنی کرتے ہیں ... اگر آپ نے جدوجہد کی، اگر ڈٹے رہے، اگر آپ نے اپنے صبر و استحکام کو ہاتھ سے نہیں جانے دیا تو فتح آپ کو نصیب ہوگي لیکن اگر آپ نے جدوجہد چھوڑ دی، کمزوری محسوس کرنے لگے، مایوسی کا احساس کرنے لگے، پسپائی اختیار کرنے لگے تو پھر ایسا نہیں ہوگا۔

امام خامنہ ای

25/12/1998