بسم اللہ الرحمان الرحیم
والحمد للہ ربّ العالمین۔ الحمد للہ الّذی خلق السّموات و الارض جعل الظّلمات والنّورثمّ الّذی کفروا بربّھم یعدلون۔ والصّلاۃ والسّلام علی سیّدنا و نبیّنا ابی القاسم المصطفی محمّد وعلی آلہ الاطیبین الاطھرین المنتجبین سیّما بقیّۃ اللہ فی الارضین و صلّ علی آئمۃ المومنین وھداۃ المتّقین وحماۃ المومنین۔ اللّھمّ انّی استغفرک و اتوب الیک و احمدک۔
عیدالفطر کی پوری امت اسلامیہ، ایرانی عوام اور نماز عیدالفطر میں شریک آپ سبھی حضرات کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ابر رحمت الہی پورے ایک ماہ امت اسلامیہ پر برسا۔ اس ایک ماہ میں رحمت الہی اور ضیافت الہی، امت اسلامیہ کے سبھی لوگوں کے شامل حال رہی۔ الحمد للہ کہ ایرانی عوام نے اس ضیافت الہی سے اپنی توانائی بھر، حد اکثر استفادہ کیا اور ہجری شمسی سال کی ابتدا اور پہلے شمسی مہینے کا آغاز رمضان المبارک کی روحانیت سے متبرک ہو گیا۔ اس پورے مہینے، قرآن کریم کی تجلی نمایاں رہی۔ اس سال رمضان المبارک کا ایک نمایاں پہلو، پورے ملک میں تلاوت قرآن مجید کا ماحول تھا جو ہمیشہ سے زیادہ خوبصورت اور درخشاں رہا اور اس بڑی پیشرفت کو بیان کرنے میں قومی میڈیا نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔
خدا وند عالم کا شکرگزار ہونا چاہئے کہ ملک میں قرآن سے انسیت اور قرآن کی تجلی بڑھ رہی ہے۔ ذکر خدا، دعا اور گریہ و مناجات کے اجتماعات پورے مہینے خاص طور پر شہبائے قدر میں اس مبارک مہینے میں روحانیت کی ديگر تجلیاں تھیں جنہوں نے ہمارے عزیز عوام کے لئے ضیافت الہی کو زیادہ حسین اور دلکش بنا دیا اور الحمد للہ ہمارے عوام نے اس ضیافت الہی سے استفادہ کیا۔
رمضان المباک بہت بڑا موقع ہے۔ اس موقع سے بہت سے لوگوں نے بہت زیادہ استفادہ کیا اور ہمارے عوام بھی الحمد للہ، بہرہ مند ہوئے۔ میری تاکیدی سفارش یہ ہے کہ اس روحانی ذخیرہ کو اپنے لئے محفوظ رکھیں۔ خاص طور پر اپنے عزیز نوجوانوں کے لئے یہ میری تاکید ہے۔ الحمد للہ ملک کے نوجوانوں میں دینداری اور ذکر و دعا کا رجحان اور توجہ ہے۔ یہ بہت بڑا موقع ہے۔ رمضان المبارک میں اس موقع سے استفادہ ہوا۔ اس کو اپنے لئے محفوظ رکھیں۔ اس کو اپنے لئے ایک روحانی اور دینی ذخیرہ سمجھیں۔
روزے کا مسئلہ بہت اہم ہے۔ اس سال مجھے اطلاع دی گئی کہ تہران اور دیگر شہروں کی سڑکوں پر روزہ خوری کا مظاہرہ دیکھا گیا۔ بیشک اسلامی جمہوری نظام لوگوں کو زبردستی دیندار بنانے کی فکر میں نہیں ہے لیکن دینی اقدار و اصول کی خلاف ورزی ہو تو اس سلسلے میں کچھ ذمہ داریاں ہیں جن کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں ہونی چاہئے۔ عوام، حکام اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والے اپنے فریضے پر عمل کریں۔ امید ہے کہ دین اور روحانیت کا یہ سرمایہ اس ملک میں عوام کے لئے ہمیشہ محفوظ رہے گا۔ کیونکہ یہ باعث عزت و شرف اور دین و دنیا کی کامیابی اور سربلندی کی اساس ہے۔
پالنے والے! محمد و آل محمد کا واسطہ، ہمارے نوجوانوں کو، ہمارے عوام کو، ہماری خواتین اور ہمارے مردوں کو صراط مستقیم پر ثابت قدم رکھ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قل ھو اللہ احد۔ اللہ الصمد۔ لم یلد و لم یولد۔ و لم یکن لہ کفوا احد۔ (2)
دوسرا خطبہ:
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
والحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینہ و نستغفرہ و نتوب الیہ و نصلّی و نسلّم علی حبیبہ و نجیبہ سیّد الانبیاء والمرسلین ابی القاسم المصطفی محمّد وعلی آلہ الاطیبین الاطھرین المنتجبین سیّما امیر المومنین علی بن ابیطالب و الحسن و الحسین سیدی شباب اھل الجنّۃ وعلی ابن الحسین سید العابدین و محمد بن علی باقر علم الاولین والآخرین و جعفر بن محمد الصادق و موسی بن جعفر الکاظم وعلی بن موسی الرضا محمد بن علی الجواد وعلی بن محمد الھادی و حسن بن علی الزکی العسکری و الحجۃ القائم المھدی صلوات اللہ و سلامہ علیھم وعلی امّھم الصدیقۃ الطاھرۃ المعصومۃ المطھرۃ وحشرنا اللہ معھم۔
ایک بار پھر آپ کی خدمت میں اس مبارک موقع کی، عیدالفطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس خطبے میں جس چیز کا ذکر تاکید کے ساتھ کرنا ہے یہ ہے کہ اس سال رمضان المبارک میں غزہ کے خونریز حوادث نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو غمزدہ کر دیا۔ خدا کی لعنت ہو غاصب صیہونی حکومت پر جس نے اس مبارک مہینے میں نہ صرف یہ کہ بے سہارا عوام، عورتوں اور بچوں کے قتل عام سے اپنا ہاتھ نہیں روکا بلکہ اس کی شدت بڑھا دی۔ مغربی ملکوں نے حالیہ چند برسوں میں تسلسل کے ساتھ اس غاصب حکومت کی مدد کی، پشت پناہی کی۔ عالمی حلقوں میں اس کی حمایت کی ۔اس تک انواع واقسام کی امداد پہنچائی۔ چاہئے یہ تھا کہ مغربی حکومتیں اس اہم قضیے میں، اس حادثے میں، اس سانحے میں اس کو روکتیں، مانع ہوتیں، لیکن مانع نہیں ہوئيں اور انھوں نے اپنے فریضے پر عمل نہیں کیا۔ بعض نے زبانی طور پر عوام کی حمایت میں کچھ کہا لیکن عملا اس کو نہیں روکا بلکہ بہت سوں نے اس کی مدد بھی کی۔ مخصوصا امریکا اور برطانیہ کی ظالم سامراجی حکومتوں نے۔ مغربی حکومتوں نے اس سال مغربی تمدن کی شر پسندی پر مبنی ماہیت برملا کر دی۔
ہم لوگ کہتے تھے، مغربی تمدن پر تنقید کرنے والے بارہا تکرار کرتے رہے، کہتے رہے کہ اس تمدن کی بنیاد شرپسندی پر رکھی گئی ہے۔ اس سے کسی بھلائی کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔ یہ سب نے کہا، لیکن غزہ اور فلسطین کے مسئلے میں ان چھے مہینوں کے حوادث میں، خود مغربی حکومتوں نے پوری دنیا کے سامنے اس کی شرپسندی کی ماہیت برملا کر دی۔ دکھا دیا کہ یہ تمدن کیسا تمدن ہے۔ ماں کی گود میں بچے کو قتل کرتے ہیں، اسپتال میں مریضوں کو شہید کر دیتے ہیں۔ ان کا بس تحریک استقامت اور استقامتی محاذ کے جوانوں پر نہیں چلتا، کنبوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں، بچوں، مظلوموں اور سن رسیدہ افراد کی جان لیتے ہیں۔ تیس ہزار سے زیادہ بے سہارا انسانوں کو اس چھے مہینوں میں قتل کر دیا۔ انسانی حقوق کے لئے گلا پھاڑ کے دنیا کے کان کے پردے پھاڑنے والے کہاں ہیں؟ انہیں کیوں نہیں دیکھتے؟ کیا یہ انسان نہیں ہیں ؟ کیا ان کے حقوق نہیں ہیں؟ یہ تو ان کی حالت ہے۔
لیکن خود خبیث حکومت میں خباثت، شر پسندی اور غلطیاں بھری ہوئی ہیں، اپنی غلطیوں میں اس نے ایک اور غلطی کا اضافہ کیا اور وہ شام میں ایران کی کونسلیٹ پر حملہ تھا (3) کونسلیٹ اور سفارتی مراکز ہر ملک کا حصہ ہوتے ہیں، اس ملک کی سرزمین شمار ہوتے ہیں جس کا سفارت خانہ ہوتا ہے۔ جب وہ ہماری کونسلیٹ پر حملہ کرتے ہیں تو یہ گویا ایسا ہوتا ہے کہ جیسے ہمارے ملک پر حملہ کر دیا ہے۔ یہ دنیا میں تسلیم شدہ ہے۔ خبیث حکومت نے اس قضیے میں غلطی کی۔ اس کو سزا ملنی چاہئے اور سزا ملے گی۔
ہم اپنے شہیدوں کے غم میں سوگوار ہیں۔ شہید زاہدی اور شہید رحیمی اور ان کے دیگر ساتھیوں کی شہادت کا داغ ہمیں ملا ہے۔ میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا (4) کہ یہ شہادت کے عاشق تھے۔ انھوں نے کچھ کھویا نہیں، خوش نصیب ہیں وہ! یہ وہ لوگ ہیں جو پوری عمر شہادت کے منتظر رہے۔ اس کے پیچھے بھاگتے رہے۔ خدا نے انہیں ان کی مجاہدت کا یہ اجر عطا کیا۔ وہ تو خوش ہیں، ہم داغدار ہیں۔ لیکن وہ کامیاب ہو گئے۔ انھوں نے اپنا مقصود حاصل کر لیا۔ وہ بھی اور بلوچستان کے شہدائے امن و سلامتی بھی (کامیاب ہیں) یہ عزیز نوجوان جو اپنی جان ہتھیلی پر لے کر ملک کی سرحدوں کی پاسداری کرتے ہیں۔ قوم ان کے غم میں سوگوار ہے۔ خدا ایرانی قوم کو طاقت عطا فرمائے، صبر دے، توفیق عنایت کرے اور ایرانی عوام کی ملّی اور عوامی آرزوئيں پوری کرے۔
میں وحدت کلمہ کی تاکید کرتا ہوں۔ ہمارے عزیز عوام، عزیز نوجوان، سیاستداں، سماجی کارکن اور میڈیا کے لوگ! جان لیں کہ کامیابی وحدت کلمہ میں ہے۔ کامیابی ایرانی عوام کے اتحاد کلمہ میں ہے۔ ںظریاتی اختلاف ہے تو ہو۔ سیاسی اور دیگر مسائل میں نظریاتی اختلاف میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن لڑائی نہیں ہونی چاہئے اور ایک دوسرے کا گریبان نہیں پکڑنا چاہئے۔ اتحاد ختم کر دینا اور جعلی دھڑے بندی اور گروہ بندی میں پڑجانا، ملک کے نقصان میں ہے۔ آپ کے دین کے نقصان میں ہے۔ آپ کی دنیا کے نقصان میں ہے۔ آپ کی طاقت کے نقصان میں ہے۔
پالنے والے! تجھے محمد و آل محمد کا واسطہ، اس قوم کو بہترین نیکیاں عطا فرما، اس قوم کو دشمنوں پر کامیابی عطا فرما،
پالنے والے! اس قوم کے دشمن کو شاد نہ کر،
پالنے والے!ہمارے امام بزرگوار، اور ہمارے عزیز شہیدوں کی ارواح طیبہ کو اس قوم سے اور جو ہم انجام دیتے ہیں، اس سے، راضی اور خوشنود فرما، حضرت ولی عصر کے قلب مقدس کو ہم سے راضی کر۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
والعصر۔ ان الانسان لفی خسر۔ الا الذین آمنوا و عملوا الصالحات و تواصوا بالحق و تواصوا بالصبر(5)
والسلام علیکم رحمت اللہ وبرکاتہ
1۔ تہران کی مرکزی نماز عیدالفطر مصلائے امام خمینی میں ادا کی گئی۔
2۔ سورہ اخلاص۔ " اللہ کےنام سے جو بڑا مہربان اور رحیم ہے۔ کہو کہ اللہ ایک ہے، خدا صمد ہے، اس نے نہ کسی کو جنا ہے نہ کسی نے اس کو پیدا کیا ہے اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے۔
3۔ یکم اپریل کو صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے شام کے شہر دمشق مں ایرانی کونسلیٹ پر کئی میزائل گرائے جس میں ایران کے سات فوجی مشیر(منجملہ جنرل محمد رضا زاہدی، جنرل محمد ہادی حاج رحیمی اور ان کے ساتھی) شہید اور کچھ لوگ زخمی ہوگئے۔
4۔ دو اپریل 2024 کو جنرل محمد رضا زاہدی اور ان کے رفقائے مجاہدت کی شہادت پر رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام
5۔ سورہ عصر۔ "اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور رحیم ہے۔ زمانے کی قسم، واقعی انسان گھاٹے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور اچھے اعمال کے پابند ہوئے اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے ہیں۔