اس موقع پر اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے مزدوں کی زندگي کی سطح کو اوپر اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دشمن کی اشتعال انگيزیوں کا ہوشیاری سے مقابلہ کرنے پر لیبر طبقے کو سراہا اور کام اور کوشش کے سے آمدنی اور ثروت کے براہ راست رابطے کے بارے میں کلچر سازی کو ملک اور معاشرے کی حقیقی ضرورت قرار دیا۔
انھوں نے بدعنوانی سے ہمہ گیر مقابلے کی ضرورت پر مبنی اپنی بیس سال پہلے کی تاکید کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اُس وقت حکومتوں اور عہدیداروں نے اقدام کیا ہوتا تو آج ہماری حالت بہتر ہوتی اور ہمیں امید ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ اس مقابلے کو سنجیدگي سے لیں گي۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیداوار کو، ملک کی ریڑھ کی ہڈی اور مزدوروں کو پیداوار کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا اور کہا کہ اس سال کے نعرے کا ایک اہم حصہ یعنی پروڈکشن میں پیشرفت، لیبر سوسائٹی سے متعلق ہے اور مزدوروں کو اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے خوشی اور اطمینان کے ساتھ کام پر آنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ مزدور کے حقوق پر توجہ دینے کا مطلب، سرمایہ کار کو نظر انداز کرنا اور اس کے مقابلے میں محاذ تیار کرنا نہیں ہے اور کارخانوں کے مالکان اور مزدور دونوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کمیونسٹوں کے برخلاف جو جھوٹ اور عمل کے بغیر صرف نعرے کے ذریعے، کام کے رابطوں کے درمیان جنگ اور ٹکراؤ کا ماحول تیار کرنا چاہتے تھے، جو چیز کام پیداوار کے شعبے میں حصوں کی منصفانہ تکمیل کا سبب بنتی ہے وہ انصاف، تعاون، یکجہتی اور خدا کو حاضر و ناظر سمجھنا ہے۔
انھوں نے اسی سلسلے میں کہا کہ بعض موقعوں پر سرمایہ، مزدور کے حقوق کی پامالی کا سبب بنتا ہے، جسے روکا جانا چاہیے اور اسی کے ساتھ سرمایہ کار اور انٹرپرینیور کے سامنے ممکنہ طور پر پیدا ہونے والی مشکلات پر بھی توجہ دی جانی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزدوروں کی صلاحیتیں بڑھانے کو ایک فریضہ بتایا اور اس روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جس میں مزدور پر ظلم کو تمام نیک اعمال کی تباہی اور ایسا کرنے والے پر جنت کی خوشبو حرام ہونے کی بات کہی گئي ہے، کہا کہ مزدور پر ظلم صرف اس کی تنخواہ نہ دینا نہیں ہے بلکہ اس کے انشورینس، علاج معالجے، تعلیم، جدت عمل، مہارت بڑھانے، اس کی فیملی اور روزگار کی حفاظت کے لیے قدم نہ اٹھانا بھی، مزدور پر ظلم ہے۔
انھوں نے اغیار کی جانب سے ورغلانے کا اثر نہ لینے اور بصیرت سے کام لینے پر لیبر سوسائٹی کی تعریف کی اور اسے بڑا جہاد بتایا اور کہا کہ دشمن آج تک لیبر سوسائٹی کو نظام کے مقابلے پر لانے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں اور اللہ کی مدد و نصرت سے آئندہ بھی وہ ایسا نہیں کر پائیں گے۔
انھوں نے اسی کے ساتھ تنخواہوں کی ادائيگي میں تاخیر سمیت لیبر سوسائٹی کے بعض اعتراضات کو بجا بتایا اور کہا کہ یہ اعتراضات دراصل حکومت اور نظام کے لیے مدد اور آگاہی ہیں اور اس سلسلے میں بھی جب بھی عدلیہ جیسے ذمہ دار ادارے آگے بڑھے، انھوں نے دیکھا کہ مزدوروں کی بات صحیح ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تعلیم یافتہ لیکن بے روزگار یا غیر متعلقہ نوکری کرنے والے نوجوانوں یا تعلیم اور روزگار کے لیے کوشش ہی نہیں کرنے والے جوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی کو ضروری بتایا اور کہا کہ یہ سارے جوان، ملک کا سرمایہ ہیں اور سیاسی، معاشی اور سماجی شعبوں کے ماہرین اور صاحب رائے افراد کو چاہیے کہ اس سرمائے کو یوں ہی پڑے رہنے سے روکنے کے لیے حکومت کی فکری مدد کریں۔
اس ملاقات کے آغاز میں کوآپریٹوز، لیبر اور سوشل ویلفیئر کے امور کے وزیر جناب مرتضوی نے روزگار پیدا کرنے، مزدوروں کی تعلیم اور ان کی مہارت میں اضافے، کوآپریٹیو شعبے کو وسعت دینے، سوشل سیکورٹی انشورینس کی امداد کا دائرہ بڑھانے سمیت اپنی وزارت کے پروگراموں اور کاموں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔