شہید مجید قربان خانی کا خانوادہ بعض دیگر پاسبان حرم شہیدوں کے اہل خانہ کے ہمراہ مہمان خصوصی کے طور پر منگل 20 جون 2023 مطابق پہلی ذی الحجہ یعنی حضرت علی علیہ السلام کی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے شادی کے مبارک دن حسینیہ امام خمینی تہران پہنچا تھا۔ سب رہبر انقلاب اسلامی کے مہمان تھے۔
اس ملاقات میں شہید کے اہل خانہ نے درخواست کی کہ اس خانوادے کی بیٹی زینب قربان خانی کا عقد رہبر انقلاب اسلامی پڑھیں اور حسینیہ امام خمینی میں آیت اللہ خامنہ ای نے زینب قربان خانی اور احسان عطائی کا صیغہ عقد جاری کیا اور دونوں کی ازدواجی زندگی کے آغاز پر کچھ سفارشات کیں۔ مہر کی رقم چودہ سکے رکھی گئي۔
عقد پڑھنے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی نے دعائیہ کلمات ادا کئے کہ دونوں کی شیریں زندگی ہو، آپس میں میل محبت رہے، پاکیزگی و صداقت رہے تاکہ زندگی میں حلاوت بھر جائے۔
بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی۔
عقد پڑھنے کے بعد شہید قربان خانی کے والد نے آیت اللہ خامنہ ای سے یہ درخواست کی کہ شہید کی والدہ سے فرمائیں کہ وہ غم کا لباس اب تبدیل کر لیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس درخواست پر مادر شہید سے کہا کہ کالا لباس تبدیل کر لیجئے۔ ہمارے پاس حقیقت بیں نگاہیں نہیں، محدود رسائی والی نگاہیں ہیں ورنہ اگر حقائق کو دیکھنے والی نگاہیں ہوتیں تو ہم اس دنیا میں شہیدوں کا مرتبہ یقینا دیکھ پاتے اور ان کی حالت پر مسرور و شادماں ہوتے، سوگ نہ مناتے۔
پاسبان حرم مجید قربان خانی 2015 میں 25 سال کی عمر میں شام کے علاقے خان طومان میں شہید ہو گئے اور ان کا پاکیزہ جنازہ تین سال بعد وطن واپس آیا۔ وہ جنوبی تہران کے یافت آباد علاقے کے رہنے والے تھے۔ کربلا کے سفر اور اہل بیت کے کرم سے ان کے اندر روحانی تبدیلی پیدا ہوئي اور وہ سرانجام شہادت کے بلند مرتبے پر فائز ہوئے۔