اس ملاقات میں انھوں نے سپاہ پاسداران انقلاب کی تشکیل، پیشرفت، فروغ، بحران سے نمٹنے کی صلاحیت اور فوجی، عوامی، سروسز اور تعمیر کے میدانوں میں اس کی کارکردگي کو بے نظیر اور افتخار آمیز بتایا۔

آيت اللہ خامنہ ای نے دشمن کی جانب سے ملک میں بحران پیدا کرنے، سیکورٹی کو نقصان پہنچانے اور لوگوں کی زندگي کو مختل کرنے کی پالیسی جاری رکھنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی وحدت، عوامی مشارکت، عوام خاص طور پر کمزور طبقوں کی مدد، عہدیداروں کے رات دن اور مجاہدانہ کام اور انقلاب کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لیے محنت، امید اور اشتیاق کے جاری رہنے کے سبب دشمن کی شکست اور ایرانی قوم کی فتح، یقینی ہے۔

انھوں نے آئي آر جی سی کی کارکردگي کو پرکشش اور کثیر جہتی بتایا اور بحرانوں سے کامیابی سے نمٹنے کو اس فورس کی کارکردگي کا ایک مستقل پہلو قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے وقت فرانس کے گوادلوپ جزیرے میں امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سربراہوں کی کانفرنس کی تشکیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پٹھو حکومت کی نجات کو ناممکن بتایا لیکن لگاتار بحران پیدا کرنے کی اسٹریٹیجی بنا کر انھیں امید تھی کہ یہ بحران، ایران میں قائم ہونے والی کسی بھی نئي حکومت کو گرا سکتے ہیں۔

انھوں نے انقلاب کے ابتدائي ایام میں ملک کے مختلف علاقوں میں پیدا کیے جانے والے بحرانوں، ہنگاموں، بدامنی اور دہشت گرد گروہوں کی وسیع سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں امریکا کے جاسوسی کے اڈے (سابق امریکی سفارتخانے) کی دستاویزات سے بھی پتہ چلا کہ یہ واقعات بھی، ایران میں لگاتار بحران پیدا کرنے کی اسی مغربی اسٹریٹیجی کے تحت رونما ہوئے تھے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو ان بحرانوں کی شکست اور بحرانوں میں مبتلا صوبوں کے عوام کی نجات کا سبب بتایا اور زور دے کر کہا کہ دشمن چاہتے تھے کہ لگاتار بحران پیدا کر کے، انقلاب کو زمیں بوس اور بے دم کر دیں اور پھر 28 مرداد (19 اگست) کی بغاوت جیسے کسی اقدام کے ذریعے انقلاب کا کام تمام کر دیں لیکن سپاہ نے 28 مرداد کی بغاوت کو دوہرائے جانے سے روک دیا اور ایران کو اس صحیح راستے سے نہیں ہٹنے دیا جو اس کے لیے شروع ہوا تھا اور یہی وجہ ہے کہ دشمن، سپاہ سے اس حد تک بغض و کینہ رکھتے ہیں۔

انھوں نے مقدس دفاع کے دوران آئي آر جی سی کی کارکردگي کو ایک درخشاں اور انتہائي اہم باب بتایا اور کہا کہ صلاحیتوں میں روز ا‌فزوں اضافہ، سپاہ پاسداران کی کارکردگي کا ایک دوسرا پہلو ہے جس نے ایران کے لیے سیکورٹی اور ڈیٹرینس پیدا کیا۔

مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے "فوجی آپشن میز پر ہے" کے جملے کے نہ دوہرائے جانے کو، سپاہ کی صلاحیتوں اور ڈیٹرینس پاور کا نتیجہ بتایا اور کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ اب یہ جملہ، ہیچ، بے معنی اور غیر اہم ہو چکا ہے۔

انھوں نے تعمیر اور انفراسٹرکچر کے امور میں بھی سپاہ کی کارکردگي کو افتخار آفریں، درخشاں اور بے نظیر بتایا اور کہا کہ آئي آر جی سی عمومی سروسز، محرومیتوں کے خاتمے، قدرتی آفات اور کورونا جیسی وبائي بیماری میں بھی پوری طاقت کے ساتھ عوام کی خدمت میں لگی رہی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کی عمومی فضا پر اثر انداز ہونے اور جوانوں کو مائل  کرنے کو سپاہ کی کارکردگي کا ایک دوسرا پہلو بتایا اور کہا کہ جب نوجوان، سپاہ میں علم و عمل، اہداف پر نظر، حقیقت بینی، ہارڈ پاور اور سافٹ پاور یعنی عوام سے رابطے کو یکجا دیکھتا ہے تو اسے اپنا آئيڈیل بناتا ہے اور اس کی جانب مائل ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دفاع حرم اور ملک کی سیکورٹی کے دفاع کے سرفراز شہدا، سپاہ اور الحاج قاسم سلیمانی، محسن حججی اور ابراہیم ہادی جیسے آئي آر جی سی کے سربلند سپاہیوں کی اسی کشش کا نتیجہ ہیں۔

انھوں نے اپنے خطاب میں یہ سوال کیا کہ اسلامی انقلاب میں کیا خصوصیات ہیں کہ اس سے اس طرح دشمنی کی جاتی ہے اور اس دشمن کے مقابلے میں انقلاب کی حفاظت ضروری ہو جاتی ہے؟ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلام کی سیاسی حاکمیت کو اس سوال کا واضح جواب بتایا اور سیاسی اسلام کی خصوصیات و صفات کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ ظلم اور ظالم کی مخالفت اور مظلوم کی مدد، سیاسی اسلام کی وہ نمایاں اور حساسیت پیدا کرنے والی خصوصیت ہے جو، صیہونی حکومت جیسی طاقتوں کو، جس کی بنیاد ہی غاصبانہ قبضے، ظلم، زبردستی اور ایذا رسانی پر رکھی گئي ہے، اسلامی جمہوریہ ایران جیسی حکومت سے دشمنی اور عناد پر مجبور کر دیتی ہے۔

انھوں نے مغربی ایشیا کے حساس علاقے میں مزاحمتی تحریکوں کے لیے اسلامی جمہوریہ کے آئيڈیل بن جانے کو اسلامی نظام سے دشمنی و عناد کا ایک اور سبب بتایا اور کہا کہ اگر اسلامی جمہوریہ، آئيڈیل نہیں بنتا تو یہ دشمنی اتنی زیادہ نہ ہوتی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہمیں دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں اپنے فرائض کو سمجھنا چاہیے، کہا کہ آج ہمارا فریضہ، انقلاب کی مسلسل حفاظت ہے۔ ہماری آج کی اہم ذمہ داری، قومی اتحاد، اہم امور میں عوام کو شریک کرنا اور تمام لوگوں خاص طور پر کمزور طبقوں کی مدد کرنا ہے۔ آج کی ذمہ داری، عہدیداروں کا بغیر تھکے ہوئے دن رات کام کرنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ آج تک ہم نے جو راستہ طے کیا ہے اگر اسے پوری طاقت سے جاری رکھیں تو دشمن پر ہماری فتح یقینی ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں ولی فقیہ کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین الحاج صادقی نے کہا کہ یہ فورس، ایرانی قوم کے دشمنوں کی ہر طرح کی سازش اور ہر طرح کے حملے کے مقابلے میں ڈٹی رہی ہے اور آگے بھی ڈٹی رہے گي۔

آئي آر جی سی کے کمانڈر بریگيڈیر جنرل سلامی نے بھی، سنہ 2019 میں شہید قاسم سلیمانی کے ہمراہ رہبر انقلاب اسلامی سے اس فورس کے کمانڈروں کی پچھلی ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، عالم اسلام میں دشمنوں کی تمام سازشوں کی ناکامی کو، اس عظیم شہید اور ان کے رفقائے کار کی مجاہدتوں کا مرہون منت بتایا اور دشمنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئي آر جی سی، اپنے شہیدوں کا انتقام لے کر رہے گي اور یقینی طور پر امریکا کو اس خطے سے باہر نکال کر ہی دم لے گي۔