بسم الله الرّحمن الرّحیم

آپ کی نماز قبول ہو! آپ کا توسل قبول ہو! آپ کا گریہ، آپ کا اخلاص اور آپ کی دعائیں ان شاء اللہ لطف و قبولیت خداوندی کا شرف حاصل کریں۔ خوش قسمت ہیں آپ نوجوان! منور دل، پاکیزہ آئینے اور عنایات پروردگار کو اپنے اندر سمو لینے کے لئے آمادہ، واقعی آپ نوجوانوں کی یہی توصیف ہے۔

سب سے پہلے تو میں معذرت چاہتا ہوں کہ نماز کے لئے جگہ کم  پڑ گئی، نماز کے بعد آپ کو پریشانی ہوئی۔

توسل کی یہ نشستیں اور توسل کی جو حالت آپ کے اندر ہے یہ ایک رابطہ اور اتصال ہے لا زوال حسینی نور روحانیت سے۔ اپنے دلوں کی خاموش شمع کو ہم اس توسل کے ذریعے انوار حسینی کی ہمہ گیر نورانی مشعل سے متصل کر دیتے ہیں، آپ اپنے دلوں کو منور کر لیتے ہیں۔ امام حسین کا نام، امام حسین کی راہ، امام حسین کی جانب توجہ اور سید الشہدا حسین ابن علی سلام اللہ علیہ سے توسل نئے راستے کھول دیتا ہے۔ حقیقی معنی میں «حُسَینٌ مِصباحُ الهُدیٰ» (۱) حسین شمع ہدایت ہیں۔ اس ہدایت کو آپ اپنے ضمیر کے اندر اور اپنے باطنی وجود کے اندر محسوس کرتے ہیں۔ جو بھی کسی حسینی محفل میں نشست و برخاست رکھتا ہے، اس نشست و برخاست سے روحانی فائدے حاصل کرتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ ان مجالس میں ہم میں سے کوئی ایک گھنٹا بیٹھے تو اس ایک گھنٹے کے آخر میں ہمارے دل کی پاکیزگی و نورانیت ایک گھٹنا پہلے کی نسبت بڑھ چکی ہوگی۔ اب اہم چیز یہ ہے کہ ہم اسے محفوظ رکھیں۔ اہم یہ ہے کہ ہم اس نورانیت کی حفاظت کر سکیں۔

اس نشست کے آغاز میں جو دلنشیں ترانہ آپ نے پڑھا اس میں آپ نے کہا کہ یہ راستہ ارادے کا راستہ ہے، بے شک ارادے کا راستہ ہے۔ عزم کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے، ٹھوس فیصلے کے ساتھ قدم بڑھانا چاہئے۔ اس راہ مستقیم سے ہٹا دینے والے وسوسے کم نہیں ہیں۔ یہ انحراف ہمیشہ رہا ہے اور اس وقت ہمیشہ سے زیادہ ہے۔ فولادی ارادے کی ضرورت ہے تاکہ آپ ان شیطانی وسوسوں کا مقابلہ کر سکیں۔ اگر آپ نے استقامت کا مظاہرہ کیا تو چوٹی کو فتح کر لیں گے اور دین خدا کی حکمرانی، حق کی حکمرانی، عدل کی حکمرانی کی چوٹی اور خلقت انسانی کی غرض و غایت یعنی انسان کے تکامل اور کمال انسانی کی چوٹی پر پہنچ جائیں گے۔ وہ عمل جو رسول خدا کے دور کے بعد سے لیکر اب تک انجام نہیں پا سکا ہے۔ یہ آپ کا کام ہے۔ آپ نوجوان آج امید جگا سکتے ہیں، امید کا سرچشمہ بن سکتے ہیں۔ یہ 'آپ کر سکتے ہیں' کی بحث نہیں ہے، آپ امید کا سرچشمہ ہیں۔ آج آپ میں سے ہر ایک اپنے ارد گرد کی فضا اور اپنے گرد و پیش کے ماحول کے لئے راستے کا روشن چراغ ثابت ہو سکتا ہے۔ کوشش کیجئے کہ اس خصوصیت کو قائم رکھیں۔ اس راہ میں کوشش کیجئے، ثابت قدمی کا مظاہرہ کیجئے۔  فَاستَقِم کَما اُمِرتَ وَ مَن تابَ مَعَک (۲) استقامت بہت اہم ہے۔ ڈٹے رہنا بہت اہم ہے اور یہ کام آپ کر سکتے ہیں۔ ان شاء اللہ حسین ابن علی علیہ السلام سے توسل کی اور ان کی جانب مکمل توجہ کی برکت سے آپ کامیابی حاصل کریں گے۔ ‏

ان شاء اللہ جس طرح آج کے دن اور گزشتہ دنوں اس عظیم 'پیادہ روی' میں جو نجف و کربلا کے در میان اور کربلا کے رستے میں یا اسی پیادہ روی کے اتباع میں (ملک کی مختلف) کاؤنٹیوں میں پیادہ روی انجام پائی، اس پیادہ روی میں جس عزم اور استحکام کے ساتھ آپ نے قدم بڑھائے، جوانوں کے انداز ‏میں قدم بڑھائے،  تمام امور میں، روحانیت و حقیقت اور توحید کی حکمرانی کی راہ میں ان شاء اللہ آپ اسی مضبوطی سے آگے بڑھیں گے۔ یہ امید آج آپ نوجوانوں سے ہے، آپ عالم اسلام کے نوجوانوں سے ہے اور خاص طور پر آپ عزیز ایرانی نوجوانوں سے ہے۔ ‏

میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی آپ کی مدد فرمائے آپ کو توفیق عطا کرے اور آپ اس راہ میں ثابت قدم رہیں، ہمیشہ حسینی زندگی بسر کریں اور حسینی بنے رہیں۔

و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

 

1) بحارالانوار، جلد ۳۶، صفحہ ۲۰۵

2) سورہ ھود آیت نمبر 112 کا ایک حصہ: تو اسی طرح جیسا کہ تمہیں فرمان دیا گيا ہے استقامت کا مظاہرہ کرو اور جس نے تمہارے ساتھ توبہ کیا (وہ بھی ایسا ہی کرے۔)