ہمارا معاشرہ امیر المومنین علیہ السلام کے زہد کی سمت میں آگے بڑھے۔ مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم امیرالمومنین کی طرح زاہد بن جائیں۔ کیونکہ نہ ہم بن سکتے ہیں نہ ہم سے اس کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن ہم کو ان ہی کی راہ پر چلنا چاہئے یعنی فضول خرچی اور ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی سے پرہیز کرنا چاہئے۔ ایسی صورت میں ہم امیرالمومنین کے شیعہ کہے جائیں گے۔ فرمایا ہے: "ہمارے لئے زینت بنو۔" ہمارے لئے زینت بننے کا کیا مطلب ہے؟ مطلب یہ ہے کہ تمہارا عمل ایسا ہو کہ جب کوئی تم کو دیکھے تو کہے: واہ واہ امیر المومنین کے شیعہ کس قدر اچھے ہیں! وہ جو رشوت لیتا ہے، زینت نہیں ہے، عیب ہے۔ وہ جو بیت المال سے زیادہ رقم چاہتا ہے اور زیادہ لیتا ہے، یہ ایک شیعہ کے لئے عیب ہے۔ وہ جو برائیوں کے سلسلے میں آنکھیں بند کر لیتا ہے اور تقوے کی جانب معاشرے کی ہدایت و رہنمائی سے متعلق ذمہ داری کا کوئی احساس نہیں رکھتا، یہ چیز اسلامی نظام اور اسلامی معاشرے کے لئے عیب ہے۔ جو اپنی ذاتی زندگی میں فضول خرچی میں گرفتار ہے، یہ عیب ہے۔ افسوس کہ ہم فضول خرچی میں گرفتار ہیں۔ ہم برسوں سے اس بارے میں مسلسل نصیحت کرتے چلے آرہے ہیں خود اپنے آپ کو، عوام کو اور دوسروں کو برابر سمجھاتے رہتے ہیں اور بار بار کہتے ہیں، ہمیں آگے بڑھنا چاہئے اور معاشرے سے فضول خرچی کو کم کرنا چاہئے۔

امام خامنہ ای 
21 ستمبر 2016

 

_mwdwy-rdw-6.png