انھوں نے پہلے مرحلے کے الیکشن میں لوگوں کی مشارکت کو توقع اور اندازوں سے کم بتایا اور کہا کہ اس مسئلے کی کچھ وجوہات ہیں اور اہل سیاست اور سماجیات کے ماہرین ان کا جائزہ لیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بعض لوگوں کے اس تصور کو کہ جس نے بھی پہلے مرحلے میں ووٹ نہیں دیا ہے وہ اسلامی سسٹم کا مخالف ہے، سو فیصد غلط بتایا اور کہا کہ ممکن ہے کہ بعض لوگوں کو بعض عہدیدار یا خود اسلامی سسٹم اچھا نہ لگتا ہو جیسا کہ وہ کھل کر یہ باتیں کہتے ہیں لیکن یہ سوچ پوری طرح سے غلط ہے کہ جس نے بھی ووٹ نہیں دیا ہے وہ اس طرح کے لوگوں اور اس طرح کی سوچ سے جڑا ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے مشکلات، کام اور پریشانیوں یا بعض دوسری وجوہات کی بنا پر الیکشن میں حصہ نہیں لیا اور ان شاء اللہ سیکنڈ راؤنڈ میں پولنگ اسٹیشنوں پر لوگوں کا اجتماع شوق انگیز اور نظام کے لیے باعث عزت ہوگا۔
آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے عوامی مشارکت کو اسلامی نظام کا سہارا اور اس کی سربلندی کا باعث بتایا اور کہا کہ الیکشن میں لوگوں کی شرکت جتنی بہتر، جتنی واضح اور جتنی کھلی ہوئي ہوگي، اتنا ہی نظام کو ملک کے اندر اپنے اہداف کو عملی جامہ پہنانے اور ملک کی اسٹریٹیجی کے تناظر میں اہداف کے حصول کے لیے زیادہ توانائي حاصل ہوگي اور یہ چیز ایک بہت بڑا موقع ہے۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ خداوند عالم عوام کو بہترین امیدوار کے انتخاب کی توفیق عطا کرے گا تاکہ منتخب امیدوار نظام اور قوم کے اہداف کو عملی جامہ پہنا سکے۔
رہبر انقلاب نے اس ملاقات کے آغاز میں مدرسۂ عالی شہید مطہری کے تبدیلی لانے والے پروگراموں کو ایک ضروری اور صحیح اقدام بتایا اور کہا کہ پروگرام، اصولوں اور بنیادوں کو محفوظ رکھتے ہوئے اور وقت کی ضرورت کے مطابق بدلتے رہنے چاہیے کیونکہ اعلی دینی تعلیمی مراکز کو حقیقت میں نئے پروگراموں کی ضرورت ہے۔