دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے عزاداری کے پروگرام کی پہلی مجلس امام خمینی امام بارگاہ میں سنیچر کی رات رہبر انقلاب اسلامی کی شرکت سے منعقد ہوئي۔
مجلس کے آغاز میں عالمی شہرت یافتہ قاری جناب حسین فردی نے قرآن مجید کی کچھ آیتوں کی تلاوت کی اور اس کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین صدیقی نے مجلس سے خطاب کیا۔
جناب محمد رضا طاہری نے حضرت صدیقۂ کبری سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کئے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
اس سال کورونا کی وبا میں کمی لیکن میڈیکل پروٹوکولز پر عمل درآمد جاری رکھنے کی ضرورت کے پیش نظر، حسینیہ امام خمینی میں مجلس کے پروگرام میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت ممکن نہیں ہے اور یہ پروگرام عزاداروں کی محدود تعداد کے ساتھ منعقد ہو رہا ہے۔
پروگرام میں بعض شہداء کے محترم اہل خانہ بھی شرکت کر رہے ہیں۔
عورت اسلامی ماحول میں پیشرفت حاصل کرتی ہے اور اس کا عورت ہونے کا تشخص بھی قائم رہتا ہے۔ عورت ہونا، عورت کے لیے ایک بڑا امتیاز اور فخر ہے۔ یہ عورت کے لیے افتخار کی بات نہیں ہے کہ ہم اسے زنانہ ماحول، نسوانی خصوصیات اور زنانہ اخلاق سے دور کر دیں۔ گھرداری کو، بچوں کی پرورش کو، شوہر کا خیال رکھنے کو اس کے لیے شرم کی بات سمجھیں۔
امام خامنہ ای
12 ستمبر 2018
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تحریک انقلاب کے زمانے کے ساتھی ڈاکٹر عباس شیانی کی نماز جنازہ پڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
نماز جنازہ میں مرحوم کے اہل خانہ اور رشتہ دار بھی شریک تھے۔
ڈاکٹر عباس شیبانی تحریک انقلاب کے پرانے مجاہدین میں تھے جن کا 22 دسمبر 2022 کی شام انتقال ہو گیا۔
انقلاب کونسل کے رکن، آئین ساز ماہرین اسمبلی کے رکن، وزیر زراعت اور پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے پانچ بار منتخب رکن کی حیثیت سے ڈاکٹر عباس شیبانی نے ملک و قوم کی خدمات انجام دیں۔
مرحوم شیبانی تہران یونیورسٹی کے چانسلر بھی رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نماز جنازہ پڑھانے کے بعد ملک، عوام اور اسلامی انقلاب کے لئے مرحوم کی خدمات کی قدردانی کی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ڈاکٹر عباس شیبانی سے اپنی پہلی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 1969 یا 1970 کی بات ہے کہ داکٹر شیبانی حال ہی میں جیل سے رہا ہوئے تھے۔ اسی وقت میں طاہر احمد زادہ مرحوم کے ساتھ مشہد سے تہران آیا تھا، ہمیں تہران میں جناب طالقانی، انجینیئر بازرگان اور ڈاکٹر سبحانی جیسے مفکرین کے ساتھ ایک میٹنگ کرنی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ احمد زادہ صاحب نے کہا کہ ان افراد کو ایک جگہ جمع کر پانا ہمارے بس کی بات نہیں یہ کام عباس شیبانی کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ان سے ہم نے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمیں یہ کام ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بتایا کہ جناب شیبانی نے فورا، دو دن کے اندر ایک میٹنگ رکھ دی جس میں ڈاکٹر شریعتی، جناب بہشتی، جناب مطہری اور دیگر افراد جمع ہوئے۔ ڈاکٹر شیبانی اس طرح کے انسان تھے، ہمیشہ کام کے لئے آمادہ رہتے تھے۔ انقلاب کے بعد بھی واقعی وہ محنت سے مصروف رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر ڈاکٹر وشیبانی کی اہلیہ کی بھی قدردانی کی جو اس جدوجہد میں اپنے شوہر کے ساتھ رہیں۔ انہوں نے مرحوم کی اہلیہ کے تعلق سے کہا کہ انہوں نے واقعی ساتھ دیا، اللہ تعالی محترمہ مفیدی کی مغفرت فرمائے۔
شاہ چراغ علیہ السلام کے روضے کا دہشت گردانہ حملہ دلوں کو داغدار کر گیا۔ لیکن ایران کی تاریخ میں امر ہو گیا۔ اس خبیثانہ کارروائی کے پس پردہ کارفرما عناصر یعنی داعش کی تشکیل کرنے والے امریکیوں کو بے نقاب کیا جانا چاہئے۔
امام خامنہ ای
20 دسمبر 2022
رہبر انقلاب اسلامی نے شیراز میں حضرت شاہ چراغ کے روضۂ اقدس میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ، منافق اور کور دل امریکیوں کی رسوائي کا سبب بن گيا۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی صبح شیراز میں حضرت احمد ابن موسی علیہ السلام کے روضۂ اقدس پر دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
انھوں نے کہا کہ یہ تلخ واقعہ، بہت سے دلوں کے داغدار ہونے کا سبب بنا لیکن ایران کی تاریخ میں امر ہو گیا۔ انھوں نے اس خباثت کے پس پردہ ہاتھوں یعنی کینہ پرور اور داعش کو وجود میں لانے والے امریکیوں کی رسوائي پر زور دیتے ہوئے کہا: ثقافتی اداروں اور آرٹ کے حلقوں کو اس عظیم واقعے پر واقعۂ عاشورا اور دیگر تاریخی واقعات کی طرح توجہ دینی چاہیے اور اسے آئندہ نسلوں تک منتقل کرنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زائرین کے دہشت گردانہ قتل کو دیگر دہشت گردانہ واقعات سے مختلف اور دشمن کی دوہری رسوائي کا سبب بتایا۔ انھوں نے کہا: حملہ انجام دینے والے اور غدار افراد کے علاوہ ان کے اصل پشت پناہ اور داعش کو وجود میں لانے والے بھی اس جرم میں شریک ہیں۔ یہ لوگ اتنے جھوٹے، کور دل، ذلیل اور منافق ہیں کہ باتوں میں تو انسانی حقوق کا پرچم بلند کرتے ہیں لیکن عملی طور پر خطرناک دہشت گرد گروہوں کو وجود عطا کرتے ہیں۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ثقافتی اور میڈیا سے متعلق اداروں کو اس واقعے اور دیگر تاریخی واقعات کے سلسلے میں آرٹسٹک پروڈکٹس تیار کرنے کی نصیحت کی اور کہا: اسلامی انقلاب کے زمانے کے واقعات اور تاریخ نیز دشمن کے جرائم سے متعلق مسائل میں میڈیا اور تشہیراتی کام کے لحاظ سے ہم پیچھے ہیں اور ہماری نوجوان نسل کو دہشت گرد تنظیم ایم کے او کے جرائم سمیت پچھلے بہت سے واقعات کے بارے میں معلومات نہیں ہے۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ ان حقائق کو بیان کرنا، فن و ہنر، تشہیر و تحریر اور تمام ثقافتی اداروں کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شیراز میں حضرت شاہ چراغ کے روضۂ اقدس میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ، منافق اور کور دل امریکیوں کی رسوائي کا سبب بن گيا۔ آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 20 دسمبر 2022 کی صبح اس دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ انھوں نے کہا اس خباثت کے پس پردہ ہاتھوں یعنی کینہ پرور اور داعش کو وجود میں لانے والے امریکیوں کے نقاب کیا جانا چاہئے۔
خطاب حسب ذیل ہے:
دشمن کچھ چیزوں سے طیش میں آتا ہے، اس پر ہماری توجہ ہونی چاہیے۔ دشمن قومی اتحاد سے طیش میں ہے، وہ اس قومی اتحاد کو ختم کرنا چاہتا ہے ... وہ اس بات سے برہم ہے کہ مومن، سرگرم، بانشاط اور دل سے کام کرنے والے افراد ملک کے اہم انتظامی منصبوں پر آ جائیں اور پوری طاقت سے امور کو اسی راستے پر لے کر چلیں جس پر چلنا اسلامی اصولوں اور قومی مفادات کا تقاضا ہے، وہ اس بات سے غصے میں ہیں کہ عوام، حکومت کے پشت پناہ ہیں، وہ اس بات پر طیش میں ہیں کہ ہمارے نوجوانوں میں جہاد کی روح ہو، ہمارے نوجوان مومن ہوں، ہمارے جوان مذہبی پروگراموں میں شریک ہوں ... بحمد اللہ ایرانی قوم پوری طرح سے چوکنا ہے، بیدار ہے، لیکن مزید ہوشیار اور بیدار رہیے۔ ان کا دل چاہتا ہے کہ ملک میں سیاسی کشیدگی رہے، وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں سیاسی امن و استحکام نہ رہے ... قوم ہوشیار رہے، جوان چوکنا رہیں، مختلف طبقے ہوشیار رہیں۔
امام خامنہ ای
5/11/2004
سوال: اگر نماز جماعت کی کوئي صف اتنی طویل ہو کہ اس کے طولانی ہونے کی وجہ سے (رکاوٹ کی وجہ سے نہیں) امام جماعت یا اگلی صف نظر نہ آئے تو کیا اس صف کا اتصال قائم ہے؟
جواب: مذکورہ صف میں اتصال قائم ہے۔
مسلمان اور حریت پسند اقوام چاہے وہ جس روش اور سوچ کی ہوں، ایک ہدف پر اکٹھا ہو سکتی ہیں اور وہ فلسطین اور اس کی آزادی کی جدوجہد کی ضرورت ہے۔
امام خامنہ ای
21 فروری 2017
رہبر انقلاب اسلامی نے مولوی عبدالواحد ریگي کے اغوا اور شہادت کے تلخ واقعے کے بعد ایک پیغام جاری کر کے کہا ہے کہ جن شیطان صفت افراد نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ ایسے روسیاہ زرخرید لوگ ہیں جو بلوچ ہم وطنوں کی سعادت اور ایرانی قوموں کے اتحاد کو نقصان پہنچانے والے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس تلخ واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ دار اداروں کی جانب سے مجرموں کو جلد از جلد پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچانے پر زور دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن درج ذیل ہے:
جناب مولوی عبدالواحد ریگي رحمۃ اللہ علیہ کے اغوا اور اس خیرخواہ اور بہادر عالم دین کو شہید کر دئے جانے کے تلخ واقعے پر مجھے گہرا دکھ پہنچا۔ جن شیطان صفت افراد نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ ایسے روسیاہ زرخرید عناصر ہیں جو بلوچ ہم وطنوں کی سعادت اور ایرانی قوموں کے اتحاد کو نقصان پہنچانے والے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ ذمہ دار اداروں کا فرض ہے کہ وہ مجرموں کو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچائيں اور یہ کام جلد از جلد اور پوری سنجیدگي سے ہونا چاہیے۔
میں شہید کے اہل خانہ اور بلوچستان کے تمام لوگوں خاص طور پر خاش اور ایرانشہر کے عوام کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور سبھی کے لیے رحمت الہی کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
14 دسمبر 2022
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک پیغام میں، انقلابی اور انتھک خدمات انجام دینے والے عہدیداروں میں سے ایک جناب رستم قاسمی کے انتقال پر تعزیت پیش کی۔
تعزیتی پیغام حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مرحوم و مغفور جناب رستم قاسمی رحمت اللہ علیہ کے انتقال پر میں ان کے محترم خانوادے، دوستوں اور رفقائے کار کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔ مرحوم ملک کے انقلابی، خدمت گزار اور انتھک خدمات انجام دینے والے افراد میں سے ایک تھے۔ انھوں نے مختلف میدانوں میں گرانقدر خدمات انجام دیں اور اپنی زندگي کے آخری دنوں تک محنت کرتے رہے۔
خداوند عالم سے مرحوم کے لیے رحمت و مغفرت اور ان کی مجاہدتوں کے صلے کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
14 دسمبر 2022
دشمن اسلامی فرقوں میں لڑائی کرانا چاہتا ہے۔ خاص طور پر اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دشمن نے انقلابی اور اسلامی ایران اور دیگر اقوام کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کی۔ ان کی دلی خواہش ہے کہ اسلامی دنیا میں کہا جائے کہ یہ شیعہ ہیں، ان کا انقلاب شیعی انقلاب ہے اور ہم سنّیوں سے اس انقلاب کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایرانی قوم نے انقلاب کے شروع سے ہی کہا ہے کہ ہاں، ہم شیعہ اور محبان اہلبیت پیغمبر ہیں لیکن یہ انقلاب، اسلامی انقلاب ہے جو قرآن، توحید، خالص حقیقی اسلام اور تمام مسلمانوں کے اتحاد و اخوت پر مبنی ہے۔ ہماری قوم نے شروع سے ہی یہ بات کہی ہے۔ ہمارے امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) نے بھی یہی بات ببانگ دہل کہی ہے۔ اس اتحاد کو نقصان نہ پہنچنے دیجیے۔ دوسرے تمام ملکوں میں سبھی مسلم اقوام اس بات کی اجازت نہ دیں کہ بکے ہوئے مصنفین اور اہل قلم ایرانی قوم ، اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف لکھیں اور ان پر تہمت لگائیں۔
امام خامنہ ای
27/9/1991
سوال: اگر ہم مسجد یا امام بارگاہ جیسی کسی جگہ پر پہنچیں جہاں سبھی لوگ قرآن مجید کی تلاوت، نماز یا اسی طرح کے دیگر کاموں میں مصروف ہوں تو کیا انھیں سلام کرنا مستحب ہے؟
جواب: سلام کرنا اپنے آپ میں ہر حالت میں مستحب ہے (اور آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ اگر ایک شخص بھی آپ کے سلام کا جواب دے دے تو کافی ہے) لیکن جو شخص نماز پڑھ رہا ہے، اسے سلام کرنا مکروہ ہے۔
تشخیص مصلحت نظام کونسل کے رکن سید مرتضی نبوی کا انٹرویو
رہبر انقلاب اسلامی نے 4 نومبر (اسکولی بچوں کے دن) کی مناسبت سے اسکولوں کے طلبہ سے ملاقات میں، دشمن کی جانب سے حالیہ ہنگاموں میں تمام وسائل اور توانائیوں کا استعمال کیے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے ایرانی قوم کے خلاف ایک ہائبرڈ جنگ بتایا۔ انھوں نے زور دے کر کہا: "پچھلے کچھ ہفتوں میں ہونے والے ہنگامے، صرف سڑک پر ہونے والے ہنگامے نہیں تھے، اس کی پشت پر بڑی گہری سازشیں تھیں۔ دشمن نے ایک ہائبرڈ جنگ شروع کی ہے، ایک ہائبرڈ جنگ، یہ بات میں آپ کو ٹھوس اطلاعات کی بنیاد پر بتا رہا ہوں۔ دشمن یعنی امریکا، اسرائيل، بعض موذی اور خبیث یورپی طاقتوں، بعض گروہوں اور گینگس نے اپنے تمام وسائل میدان میں اتار دیے ہیں۔" (2/11/2022)
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے تشخیص مصلحت نظام کونسل (ایکسپیڈیئنسی ڈیسرنمنٹ کونسل) کے رکن انجینئیر سید مرتضی نبوی سے ایک انٹرویو میں حالیہ ہنگاموں میں ایرانی قوم کے خلاف دشمن کی ہائبرڈ جنگ کا جائزہ لیا۔
پہلے دوسروں پر توجہ دو اس کے بعد اپنی فکر کرو! امام حسن علیہ السلام فرماتے ہیں: شب جمعہ تھی، میری والدہ مصلائے عبادت پر کھڑی ہوئیں اور صبح تک عبادت میں مصروف رہیں۔ «حتی انفجرت عمود الصبح». یہاں تک کہ فجر طلوع ہو گئی۔ والدہ آغاز شب سے صبح تک عبادت، دعا اور تضرع میں مصروف رہیں۔ روایت کے مطابق امام حسن علیہ السلام فرماتے ہیں: میں نے سنا کہ آپ مسلسل مومنین و مومنات کے لئے دعا کرتی رہیں، عوام الناس کے لئے دعا کرتی رہیں۔ دنیائے اسلام کے عمومی مسائل کے لئے دعا کرتی رہیں۔ صبح ہوئی تو میں نے کہا: «یا اُمّاه!» مادر گرامی! «لم لا تدعین لنفسک کما تدعین لغیرک» آپ نے ایک دعا بھی اپنے لئے نہیں مانگی۔ آغاز شب سے صبح تک ساری دعائیں دوسروں کے لئے؟! انھوں نے جواب دیا: «یا بنىّ، الجّار ثم الدّار» پہلے پڑوسی اس کے بعد اپنی فکر کرو! یہ عظیم جذبہ ہے۔
امام خامنہ ای
16 دسمبر 1992
'ہمارے بس کی بات نہیں' کا کلچر اسلامی انقلاب سے قبل معاشرے کی فضا میں رائج غلط کلچر تھا۔ انقلاب نے اس ذہنیت کو بدلا جس کے نتیجے میں ڈیموں، بجلی گھروں، ہائی ویز، تیل اور گیس کی صنعتوں کی مشینوں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے بہت سارے کام مقامی نوجوان ماہرین کے ہاتھوں انجام پائے۔
امام خامنہ ای
6 دسمبر 2022
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل کی شام سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کے ارکان سے ملاقات میں کہا کہ ملک کو ثقافتی میدان میں صحیح سمت میں لے جانا اس ادارے کی ذمہ داری ہے۔ آپ نے ملک کے ثقافتی ڈھانچے کی انقلابی تعمیر نو کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کو چاہئے کہ مختلف میدانوں میں غلط ثقافتی نکات اور خامیوں کی درست شناخت کی نگرانی کے ساتھ صحیح نکات و نظریات کی ترویج کے لئے عالمانہ راہ حل پیش کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں 'ہمارے بس کی بات نہیں' کے کلچر کا ذکر کیا اور اسے اسلامی انقلاب سے قبل معاشرے میں رائج غلط تصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب نے تعمیری اقدامات اور خلاقانہ کوششوں کے ذریعے اس سوچ کو تبدیل کر دیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ملک کے نوجوان ماہرین کے ہاتھوں بہت سارے ڈیم، بجلی گھر، ہائی ویز، تیل اور گیس کی صنعتوں سے مربوط گوناگوں وسائل اور مشینیں بن کر تیار ہوئیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مغرب پر فریفتہ رہنے کے کلچر اور انگریزی الفاظ کے استعمال کو بھی معاشرے میں رائج غلط ثقافتی رجحان قرار دیا اور کہا کہ اسلامی انقلاب آنے کے بعد یہ رجحان تبدیل ہوا اور مغرب پر تنقید کا کلچر رائج ہوا۔
انھوں نے عام طور پر پوشیدہ رہنے والے ثقافتی تغیرات پر دائمی طور پر نظر رکھنے اور بر وقت ان کا علاج کئے جانے کو ملک کے ثقافتی ڈھانچے کی انقلابی تعمیر نو کی شرط قرار دیا اور کہا کہ اگر ان تبدیلیوں کے دائمی ادراک اور ان کی منفی اثرات کی روک تھام میں کمزوری یا پسماندگی ہوئی تو معاشرے کو ضرور نقصان پہنچے گا اور اس میں سب سے بڑا نقصان ثقافتی آشفتگی یا ملک کے ثقافتی امور کی باگ ڈور دوسروں کے ہاتھوں میں پہنچ جانا ہے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ثقافتی ڈھانچے کی اصلاح کے لئے درست کلچرل انجینیئرنگ کو بنیادی کام قرار دیا اور فرمایا کہ سماج، سیاست، گھرانے، طرز زندگی اور دیگر میدانوں میں ثقافتی خامیوں کی صحیح شناخت اور دائمی بیداری نیز خامیوں کے ازالے اور صحیح ثقافتی رجحان کی ترویج، ملک کی ثقافتی انجینیئرنگ کی اہم شرطوں میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علمی پیشرفت کی ضرورت کے رجحان کا نئے سرے سے احیاء بہت اہم ضرورت ہے۔ آپ نے دو عشرے قبل علم کی سرحدوں کو عبور کر جانے کی فکر کی ترویج کے شاندار نتائج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں لمبی جَست اس مشن کے اہم اور بابرکت نتائج تھے جن کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ یونیورسٹیاں، سائنسی و تحقیقاتی مراکز، متعلقہ ادارے سائنسی جست و پیشرفت کو اپنا نصب العین قرار دیں تاکہ ملک، علم و دانش کے کارواں سے پیچھے نہ رہ جائے۔
اس ملاقات کے آغاز میں صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کی سب سے اہم ذمہ داری علم و ثقافت کے میدانوں کے امور کو سنبھالنا ہے۔ انھوں نے اس ادارے کی اصلاحات کی دستاویز کو حتمی شکل دے دئے جانے کا ذکر کیا اور ثقافتی ڈھانچے کی انقلابی تعمیر نو سے متعلق رپورٹ پیش کی۔
ایرانی قوم کے دشمنوں نے انقلاب کی شروعات سے لے کر اب تک پوری سنجیدگی سے جو کام کرنا چاہا ہے وہ سماج کے مختلف گروہوں کے درمیان ایک دوسرے کے سلسلے میں کدورت پیدا کرنا ہے، چاہے وہ سیاسی گروہ ہوں، چاہے دینی و مذہبی گروہ ہوں یا دوسرے گروہ ہوں۔ پوری تاریخ میں، سامراج، خاص طور پر برطانوی سامراج – جب وہ مشرق وسطی کے تمام علاقوں، ہمارے ملک اور دیگر ممالک پر مسلط تھا، اس پالیسی پر عمل کرتا رہا ہے، اس کے بعد دوسروں نے یہ بھی یہ پالیسی سیکھ لی۔ امریکی بھی اس وقت یہی کام کر رہے ہیں، ایرانی قوم کے دشمن بھی ہمارے ملک کے سلسلے میں اسی کام کو اپنی سازشوں میں شامل کیے ہوئے ہیں: دلوں کو ایک دوسرے سے مکدر اور طبقوں کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیں ... آج وہ ایک بار پھر یہ خلیج اور یہ فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں، جس طرح سے کہ وہ مذہبی فاصلوں کو بڑھا رہے ہیں اور مذہبی گروہوں کو ایک دوسرے سے دشمنی دکھانے کے لیے مجبور کر رہے ہیں تاکہ خلیج پیدا ہو جائے۔ لوگوں کے متحد ڈھانچے میں جو دراڑیں پڑ جاتی ہیں وہ دشمن کے لیے راستہ کھول دیتی ہیں اور دشمن، ان اختلافات کے ذریعے ایک معاشرے میں اور ایک ملک میں دراندازی کر سکتا ہے اور اپنی چالیں چل سکتا ہے۔ سبھی کو بہت زیادہ چوکنا رہنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
22/11/2002
یہ لوگ منصوبے کے ساتھ میدان میں آئے ہیں۔ منصوبہ یہ ہے کہ ایرانی قوم کو اپنی راہ پر لے جائيں۔ ایسا کچھ کریں کہ ایرانی قوم کی سوچ برطانیہ اور امریکہ کے سیاستدانوں وغیرہ جیسی ہو جائے۔
دشمن کی یہ کوشش ہے کہ لوگوں کے دل و دماغ پر مسلط ہو جائے۔ اگر انہوں نے کسی قوم کے دل و دماغ پر قبضہ کر لیا تو پھر وہ قوم اپنے ملک کو اپنے ہاتھوں دشمن کے حوالے کر دے گی۔
اس مقصد کے تحت وہ جوانوں کے فعال اذہان کے لئے فکری مواد بنانا شروع کر دیتا ہے۔ یہ سب دروغ گوئی، حقیقت کے برخلاف باتیں، یہ گمراہ کن بیان، یہ سارے الزامات، یہ سب اسی لئے ہے۔
امام خامنہ ای
2 نومبر 2022
26 نومبر 2022
امیر المومنین علیہ السلام نے (اپنی حکومت کی) اس مدت میں دکھا دیا کہ ان اسلامی اصولوں اور اسلامی اقدار کو، جو اسلام کی گوشہ نشینی کے دور میں اور چھوٹے سے اسلامی معاشرے میں وجود میں آئي تھیں، اسلامی سماج کی توسیع، آسودگي اور مادی ترقی و پیشرفت کے دور میں بھی عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ ہم اس نکتے پر توجہ کریں، یہ بہت اہم ہے۔ ہمارا آج کا مسئلہ بھی یہی ہے۔ اسلامی اصول، اسلامی عدل و انصاف، انسان کا احترام، جہاد کا جذبہ، اسلام کے تعمیری اقدار، اسلام کی اخلاقی بنیادیں، یہ سب چیزیں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں وحی کے ذریعے نازل ہوئيں اور جہاں تک ممکن تھا، پیغمبر کے ذریعے انھیں اسلامی معاشرے میں نافذ کیا گيا۔
امام خامنہ ای
5/11/2004
سوال: کئی سال سے بیت المال سے متعلق اشیاء میرے پاس ہیں اور اب میں ان سے بری الذمہ ہونا چاہتا ہوں، میری ذمہ داری کیا ہے؟
جواب: آپ کے پاس بیت المال کی جو اشیاء ہیں، اگر وہ کسی خاص سرکاری ادارے کی سرکاری اشیاء میں سے ہیں تو آپ امکانی صورت میں وہ اشیاء اسی ادارے کو لوٹا دیں ورنہ حکومت کے عمومی اثاثہ جات کے ادارے کو دے دیں۔
امریکا کی چال یہ ہے کہ خود ہمارے ملک کے اندر ایسا کچھ کرے کہ ہم اس راستے پر، جس پر ہم نے چلنا شروع کیا ہے، چل نہ سکیں۔ ہمارے خلاف یہ اس کی داخلی سازش ہے جس پر ان لوگوں کے ذریعے عمل کیا جا رہا ہے جو ملک میں موجود ہیں اور ان کے آلہ کار ہیں۔ سازش یہ ہے کہ ایران کو ملک کے باہر ایسا ظاہر کیا جائے کہ نہ تو وہاں کی حکومت، ملک چلا سکتی ہے اور نہ ہی وہاں کی قوم ایسی ہے جو آزادی کے لائق ہو۔ یہ شیطان ہر جگہ ہنگامہ مچا رہے ہیں۔ پورے ملک میں ہر جگہ، چاہے یونیورسٹی ہو، چاہے صوبے اور کاؤنٹیاں ہوں، چاہے عدالتیں ہو، چاہے فورسز کے مراکز ہوں، پولیس کے مراکز، ہر جگہ ایک سازش کے ذریعے ہنگامہ مچانا چاہتے ہیں تاکہ یہ حکومت، مضبوطی سے قائم نہ ہو سکے۔ امریکا کو اسلام سے چوٹ پہنچی ہے اور وہ اسلام سے خوفزدہ ہے۔ اس نے ان جوانوں سے چوٹ کھائي ہے جنھوں نے قیام کیا، جان دی، قربانی دی۔ اسی لیے وہ تفرقہ پھیلا رہا ہے کہ وحدت اور اتحاد کے ذریعے جس قوم نے اپنے مقاصد کو اس حد تک حاصل کر لیا ہے، وہ آگے نہ بڑھنے پائے، اسے راستے میں ہی مفلوج کر دے۔
امام خمینی
7/1/1980
مختلف زیارتوں میں ہم جو توسل کا انداز دیکھتے ہیں جن میں بعض کی سند بھی بہت معتبر ہے، ان کی بہت اہمیت ہے۔ حضرت سے توسل آپ کی سمت توجہ، آپ سے انسیت۔ اس انسیت سے مراد یہ نہیں ہے کہ کوئی یہ کہے کہ میں تو حضور کو دیکھتا ہوں، آپ کی صدائے مبارک کو سنتا ہوں۔ ہرگز نہیں، ایسا نہیں ہوتا۔ اس طرح کی باتیں جو کہی جاتی ہیں ان میں بیشتر یا تو جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں یا وہ شخص جھوٹ نہیں بول رہا ہوتا ہے بلکہ اپنے تصورات اور تخیلات کے زیر اثر اس طرح کی باتیں شروع کر دیتا ہے۔ ہم نے ایسے کچھ لوگوں کو دیکھا ہے جو جھوٹ بولنے والے انسان نہیں تھے بلکہ اپنی خیالی باتوں کے زیر اثر تھے۔ اپنی ان خیالی باتوں کو لوگوں کے سامنے حقیقت کے طور پر پیش کرتے تھے۔ ان باتوں سے متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ صحیح راستہ منطقی اور دلیلوں کا راستہ ہے۔ توسل اور امام سے راز و نیاز کا جہاں تک سوال ہے تو یہ عمل، انسان دور سے انجام دیتا ہے۔ امام علیہ السلام اسے سنتے ہیں اور التجا کو قبول بھی کرتے ہیں۔ ہم اپنے مخاطب سے جو ہم سے دور ہے کچھ حال دل بیان کرتے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ اللہ تعالی سلام کرنے والوں اور پیغام دینے والوں کا پیغام اور سلام حضرت تک پہنچاتا ہے۔ یہ توسل اور یہ روحانی انسیت فعل مستحسن اور لازمی امر ہے۔
امام خامنہ ای
2011/07/09
میں امید کرتا ہوں کہ ہمارے معاشرے کی بچیاں اور خواتین حضرت زینب کبری کی شخصیت میں موجود آئیڈیل پر غور کریں اور اپنی شخصیت کے لئے اسی کو پیمانہ بنائیں۔ باقی چیزیں تو فروعی ہیں۔
امام خامنہ ای
16 جون 2005
#عراق کی پیشرفت اور اس کا اپنی حقیقی پوزیشن تک ارتقاء اسلامی جمہوریہ کے مفاد میں ہے اور آپ جناب سودانی صاحب وہ شخص ہیں جن کے پاس عراق کے امور اور روابط کو آگے لے جانے اور اس ملک کو خود مختار پوزیشن اور اس کے تمدن و تاریخ کے شایان شان مقام تک پہنچانے کی صلاحیت ہے۔
امام خامنہ ای
29 نومبر 2022
حضرت زینب کبری ایک عظیم خاتون ہیں۔ اس عظیم خاتون کو مسلم اقوام میں جو عظمت حاصل ہے، وہ کس وجہ سے ہے؟ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس لئے ہے کہ آپ علی بن ابیطالب کی بیٹی یا حسین بن علی یا حسن بن علی (علیہم السلام) کی بہن ہیں۔ نسبتیں ایسی عظمت کا سبب نہیں بن سکتیں۔ ہمارے تمام ائمہ کی مائیں اور بہنیں تھیں لیکن حضرت زینب کبری کے مثل کون ہے؟
حضرت زینب کبری کی اہمیت و عظمت فریضہ الہی کے مطابق آپ کی عظیم اسلامی اور انسانی تحریک اور موقف کی وجہ سے ہے۔ اس عظمت کا ایک حصہ یہ ہے کہ آپ نے پہلے موقع کو پہچانا، امام حسین( علیہ السلام ) کے کربلا جانے سے پہلے کے موقع کو بھی، یوم عاشور کے بحرانی موقع کو بھی اور شہادت امام حسین ( علیہ السلام) کے بعد کے ہولناک واقعات کے موقع کو بھی پہچانا اور پھر ہر موقع کی مناسبت سے ایک اقدام کا انتخاب کیا اور اسی قسم کے فیصلوں نے حضرت زینب کی شخصیت کی تعمیر کی۔
کربلا کی جانب روانگی سے پہلے ابن عباس اور ابن جعفر جیسی صدر اسلام کی معروف ہستیاں جو فقاہت، شجاعت اور صدارت کی دعویدار تھیں، گومگو کا شکار تھیں، نہ سمجھ سکیں کہ انہیں کیا کرنا چاہئے۔ لیکن حضرت زینب کبری تذبذب کا شکار نہیں ہوئیں اور آپ سمجھ گئیں کہ آپ کو اس راستے کا انتخاب کرنا چاہئے اور اپنے امام کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہئے اور آپ گئیں۔ ایسا نہیں تھا کہ آپ نہ سمجھتی ہوں کہ یہ راستہ بہت سخت ہے۔ آپ دوسروں سے بہتر اس بات کو محسوس کر رہی تھیں۔ آپ ایک خاتون تھیں۔ آپ ایک ایسی خاتون تھیں جو اپنے فریضے کی ادائيگی کے لئے اپنے شوہر اور کنبے سے دور ہو رہی تھیں، اسی بناء پر اپنے چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ لیا۔ آپ بخوبی محسوس کر رہی تھیں کہ سانحہ کیسا ہے۔
امام خامنہ ای
13 نومبر 1991
عراق کے وزیر اعظم جناب محمد شیاع السودانی نے منگل کی شام رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ عراق کی ترقی و پیشرفت اور اس کا اپنی حقیقی بلندی پر پہنچنا، اسلامی جمہوریہ کے مفاد میں ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ آپ ایسے انسان ہیں جو عراق کے امور اور روابط کو آگے بڑھانے اور اس ملک کو اس کی خودمختار پوزیشن اور اس کی تاریخ و تمدن کے شایان شان مقام تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
میرے عزیز بچو اور جوانو! آپ سب اپنے ملک میں کردار حاصل کر سکتے ہیں۔ کسی دن کردار، حسین فہمیدہ (13 سالہ شجاع ایرانی بچہ جس نے ایران پر صدام کے حملے کے دوران دشمن کے ٹینکوں کی پیش قدمی روکنے کے لئے اپنے جسم پر دھماکہ خیز مواد باندھا اور خود کو دشمن کے ٹینک سے ٹکرا دیا۔) کا کردار تھا، کسی دن، دوسرے کردار ہیں۔ مذہبی امور میں، ثقافتی مسائل میں، سیاسی معاملات میں، اخلاقی باتوں میں، مستقبل پر نظر، امید پیدا کرنا، اپنے اطراف کے ماحول میں امنگ پیدا کرنا، اسلامی شریعت کی پابندی اور پاسداری، یہ سب ایسے میدان ہیں جن میں مجاہدت کی جا سکتی ہے۔ البتہ ان میں، جان دینے کی بات نہیں ہے لیکن عزم، کوشش اور حوصلہ ضروری ہے۔ آپ سبھی، اسکولوں میں، کالج اور یونیورسٹیوں میں، کام کی جگہوں پر اور دوسرے مقامات پر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایک پر جوش، پرنشاط، پرامید اور پاکدامن جوان، ایک پوری تاریخ کو سنوار سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا کے ملکوں کے نوجوانوں پر صیہونیوں، سامراجیوں اور بڑی بڑی عالمی کمپنیوں کے مالکوں نے برسوں کام کیا ہے، کوشش کی ہے کہ شاید جوان نسل کو بہکا سکیں، ان سے امید اور عزم کو چھین سکیں، ان کی نظروں میں مستقبل کو تاریک بنا سکیں، انھیں مستقبل کی طرف سے مایوس کر سکیں اور انھیں اخلاقی اور نفسیاتی مسائل میں مبتلا کر سکیں۔ آپ جو کچھ دنیا میں دیکھ رہے ہیں وہ محض اتفاق نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
30/10/1998
بحریہ میں جنگی توانائیوں اور دفاعی ساز و سامان میں ہر پہلو سے ارتقاء اور دور دراز کے بین الاقوامی پانیوں تک گشت لگانے جیسے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھنا ضروری ہے۔
امام خامنہ ای
28 نومبر 2022