انھوں نے عراق کے وزیر اعظم کی حیثیت سے شیاع السودانی کے انتخاب پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے انھیں ایک مومن اور باصلاحیت انسان بتایا اور کہا کہ ان کا عراقی حکومت کا سربراہ بننا باعث مسرت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قدرتی اور انسانی وسائل اور اسی طرح تاریخی، تمدنی اور ثقافتی ماضی کے لحاظ سے خطے کا سب سے برتر عرب ملک بتایا اور کہا کہ افسوس کہ اس طرح کے درخشاں ماضی کے باوجود عراق اب تک اپنے حقیقی مقام تک نہیں پہنچ سکا ہے اور امید ہے کہ آپ کی موجودگي میں عراق ترقی کرے گا اور اپنا صحیح مقام حاصل کر لے گا۔
انھوں نے عراق کے اپنے صحیح مقام تک پہنچنے کے لیے عراق کے اندر تمام گروہوں اور دھڑوں کے اتحاد و یکجہتی کو ایک بنیادی ضرورت بتایا اور کہا کہ اس ترقی کا ایک اور لازمہ، عراق کے پرجوش جوانوں کی توانائيوں سے بھرپور استفادہ کرنا ہے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی طرح کہا کہ عراق کی ترقی و پیشرفت کے کچھ دشمن بھی ہیں جو ممکن ہے کہ بظاہر دشمنی کا اظہار نہ کریں لیکن آپ جیسی حکومت کو وہ تسلیم نہیں کرتے اور عوام اور پرجوش اور جوان فورسز کے سہارے، جو داعش جیسے بڑے اور مہلک خطرے کے مقابلے میں احسن طریقے سے امتحان میں کامیاب ہو چکے ہیں، دشمن کے ارادوں کے خلاف مضبوطی سے ڈٹ جائيے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ معیشت، سروسز یہاں تک کہ سائبر اسپیس کے میدانوں میں عراق کی پیشرفت اور عراقی عوام کے سامنے حکومت کی ایک قابل قبول شبیہ پیش کرنے کا دارومدار اس پر ہے کہ حکومت کے حقیقی حامی لشکر کی حیثیت رکھنے والے عراقی جوانوں کی بے پناہ صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ عراق کی نئي حکومت اس طرح کے مضبوط سہارے اور ان اچھے مالی وسائل اور ذخائر سے استفادہ کر کے، جو ملک میں موجود ہیں، مختلف میدانوں خاص طور پر عوام کی خدمت کے میدان میں ایک زبردست تبدیلی لا سکتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراقی وزیر اعظم کے اس بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم ملک کے آئين کے مطابق کسی بھی فریق کو ایران کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے عراق کی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اس وقت عراق کے بعض علاقوں میں یہ کام ہو رہا ہے اور اس کا واحد حل یہ ہے کہ عراق کی مرکزی حکومت، ان علاقوں میں بھی اپنی رٹ قائم کرے۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ عراق کی سیکورٹی کے بارے میں ہمارا نظریہ یہ ہے کہ اگر کوئي بھی فریق عراق کی سیکورٹی کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہوگا تو ہم عراق کی حفاظت کے لیے اس کے سامنے سینہ سپر ہو جائيں گے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ عراق کی سلامتی، ایران کی سلامتی ہے، اسی طرح ایران کی سلامتی بھی عراق کی سلامتی میں مؤثر ہے۔ انھوں نے عراقی وزیر اعظم کے تہران میں ہوئے مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی دونوں ملکوں کے درمیان اچھے مذاکرات اور سمجھوتے ہوئے لیکن ان میں سے کم پر ہی عمل ہو سکا، اس لیے ہمیں تمام سمجھوتوں خاص طور پر معاشی تعاون، اشیاء کے لین دین اور ریل رابطے کے میدان میں عمل اور اقدام کی سمت میں آگے بڑھنا چاہیے۔
انھوں نے ایران اور عراق کے درمیان ہونے والے سمجھوتوں اور تعاون کو آگے بڑھنے سے روکنے کے بعض عزائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عمل اور اقدام کے ذریعے ان عزائم پر روک لگانا چاہیے۔
اس ملاقات میں، جس میں صدر مملکت حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے، عراق کے وزیر اعظم جناب محمد شیاع السودانی نے ایران اور عراق کے اسٹریٹیجک اور تاریخی تعلقات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ایران اور عراق کے ایک ساتھ ہونے کی کھلی مثال، داعش سے جنگ تھی جس میں ایک ہی مورچے پر ایرانیوں اور عراقیوں کا خون ایک دوسرے میں مدغم ہو گيا۔
انھوں نے شہید جنرل قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان دو شہیدوں کو، ایرانی اور عراقی قوم کے ایک ساتھ ہونے کی ایک دوسری مثال بتایا۔
جناب السودانی نے دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے سمجھوتوں پر عمل درآمد اور مختلف میدانوں خاص طور پر معیشت کے شعبے میں آپسی تعلقات کو فروغ دینے کے عراق کی نئي حکومت کے عزم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران اور عراق کی سیکورٹی ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں ہے اور ہم آئين کی رو سے کسی بھی فریق کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ایران کی سیکورٹی کو نقصان پہنچانے کے لیے عراق کی سرزمین استعمال کرے۔