رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ پہلی جنوری 2025 کی صبح شہید الحاج قاسم سلیمانی کی پانچویں برسی کی مناسبت سے شہید قاسم سلیمانی اور دفاع حرم اور مزاحمت کے بعض دیگر شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات میں الحاج قاسم سلیمانی کی شخصیت اور ان کے کردار کی بعض خصوصیات کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ ان خصوصیات سے سبق لے کر مکتب سلیمانی کے اصلی ہدف یعنی اسلام اور قرآن کے نفاذ کی راہ میں قدم بڑھانا چاہیے۔
شام کے جوان کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ اس کی یونیورسٹی، اس کا اسکول، اس کا گھراور اس کی زندگي غیر محفوظ ہے، وہ کیا کرے؟ اسے عزم کی طاقت کے ساتھ ان لوگوں کے مقابلے میں جنھوں نے اس بدامنی کی سازش تیار کی ہے اور جنھوں نے اس پر کام کیا ہے، ڈٹ جانا چاہیے اور ان شاء اللہ وہ ان پر غلبہ حاصل کر کے رہے گا۔
امام خامنہ ای
22 دسمبر 2024
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے 11 دسمبر 2024 کو اپنے خطاب میں کہا کہ صیہونی حکومت نے شام کے علاقوں پر قبضہ تو کیا ہی، ساتھ ہی اس کے ٹینک دمشق کے قریب تک پہنچ گئے۔ جولان کے علاقے کے علاوہ، جو دمشق کا تھا اور برسوں سے اس کے ہاتھ میں تھا، دوسرے علاقوں پر بھی قبضہ کرنا شروع کر دیا۔ امریکا، یورپ اور وہ حکومتیں، جو دنیا کے دیگر ممالک میں ان چیزوں پر بہت حساس ہیں اور ایک میٹر اور دس میٹر پر بھی حساسیت دکھاتی ہیں، اس مسئلے میں نہ صرف یہ کہ خاموش ہیں، اعتراض نہیں کر رہی ہیں بلکہ مدد بھی کر رہی ہیں۔ یہ انہی کا کام ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ بین الاقوامی قوانین کی رو سے دوسرے ملکوں کے علاقوں پر اس طرح کے قبضے کا کیا حکم ہے اور اس سلسلے میں امریکا اور یورپ کی بے عملی کی وجہ کیا ہے؟
میری پیشگوئی ہے کہ شام میں بھی ایک مضبوط اور باشرف گروہ سامنے آئے گا۔ شام کے جوان کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ اسے عزم کی طاقت کے ساتھ ان لوگوں کے مقابلے میں جنھوں نے اس بدامنی کی سازش تیار کی ہے اور جنھوں نے اس پر کام کیا ہے، ڈٹ جانا چاہیے اور ان شاء اللہ وہ ان پر غلبہ حاصل کر کے رہے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اتوار 22 دسمبر 2024 کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے موقع پر ملک بھر سے آئے ہوئے ذاکرین، خطباء، مداحوں، شاعروں اور مختلف عوامی طبقات سے ملاقات کی۔
صیہونی حکومت بزعم خود شام کے راستے سے خود کو حزب اللہ کی فورسز کو گھیرنے اور انھیں جڑ سے اکھاڑنے کے لیے تیار کر رہی ہے لیکن جو جڑ سے اکھڑے گا، وہ اسرائيل ہے۔
شام میں خانہ جنگي کی آگ، جس کے شعلے سنہ 2011 میں بھڑکے تھے، بڑی تیزی سے عالمی طاقتوں کی مداخلت کے میدان میں بدل گئي۔ اس بحران میں بنیادی اور اہم کردار ادا کرنے والی سب سے اہم عالمی طاقت، ریاستہائے متحدہ امریکا تھا۔ وہ امریکا جو ان برسوں کے دوران، شامی جمہوریت پسندوں کی حمایت کے نعرے کے ساتھ میدان میں آيا تھا، اس نے عملی طور پر ان گروہوں کی حمایت اور پشت پناہی کی جو پوری طرح سے دہشت گردانہ ماہیت رکھتے تھے۔ چاہے وہ سنہ 2014 سے سنہ 2017 کے درمیان کا عرصہ ہو جب اس نے دہشت گرد گروہ داعش کو بنا کر یا کم از کم اس کی حمایت کر کے شام کو آشوب اور بدامنی میں غرق کر دیا اور چاہے آج کل کا وقت ہو جب وہ ایک نئي خانہ جنگي کی سازش اور القاعدہ گروہ سے وابستہ دہشت گردوں کی خفیہ تقویت کے ذریعے شام کے حصے بخرے کرنے پر تلا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شام میں تازہ صورت حال پیش آنے کے بعد 11 دسمبر 2024 کو بڑے عوامی اجتماع سے اہم خطاب میں انتہائی اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ (1)
رہبر انقلاب کا خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 11 دسمبر 2024 کو مختلف عوامی طبقات کے ہزاروں لوگوں سے ملاقات میں شام کے حالات کی مختلف وجوہات، اس ملک میں ایران کی موجودگي کی وجہ، خطے کے آئندہ حالات اور شام کے واقعات کے دروس اور عبرتوں کی تشریح کی۔
شام کے قبضہ کیے گئے علاقے، غیور شامی جوانوں کے ہاتھوں آزاد ہوں گے، شک نہ کیجیے، یہ ہو کر رہے گا۔ امریکا کے پیر بھی مضبوط نہیں ہوں گے، اللہ کی توفیق سے، اللہ کی مدد اور طاقت سے، امریکا بھی مزاحمتی محاذ کے ہاتھوں خطے سے باہر نکالا جائے گا۔
اللہ کی مدد اور طاقت سے مزاحمت کا دائرہ پہلے سے زیادہ، پورے خطے میں پھیل جائے گا۔ اللہ کی اجازت سے قوی ایران، طاقتور ہے اور اس سے بھی زیادہ طاقتور ہوگا۔
جو کچھ شام میں ہوا وہ ایک مشترکہ امریکی و صیہونی سازش کا نتیجہ ہے۔ اصل عنصر، اصل سازشی اور سازش تیار کرنے والا اصل عنصر اور اصل کمانڈ روم امریکا اور صیہونی حکومت میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کو شام کے صدر جناب بشار اسد اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں مزاحمت کو شام کا نمایاں تشخص بتایا اور کہا کہ خطے میں شام کی خاص پوزیشن بھی اس نمایاں تشخص کی وجہ سے ہے اور اس اہم خصوصیت کو باقی رہنا چاہیے۔
ایرانی قوم کو تعزیت پیش کرنے کے لیے تہران آنے والے شام کے صدر جناب بشار اسد نے اپنے ہمراہ وفد کے ساتھ جمعرات 30 مئي 2024 کو رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
اس سال ماہ رمضان میں غزہ کے خونریز واقعات نے ساری دنیا کے مسلمانوں کو سوگوار کر دیا اللہ کی لعنت ہو غاصب صیہونی حکومت پر۔ صیہونی حکومت نے اپنی حماقتوں کی فہرست میں ایک اور حماقت بڑھا لی اور وہ شام میں ایران کے قونصل خانے پر حملہ تھا۔ خبیث حکومت کو سزا ملے گي۔
امام خامنہ ای
جب صیہونی حکومت شام میں ایران کی کونسلیٹ پر حملہ کرتی ہے تو اس نے گویا ہماری سرزمین پر حملہ کیا ہے۔ خبیث حکومت نے غلطی کر دی، اسے سزا ملنی چاہئے اور سزا ملے گی۔
امام خامنہ ای
اور خود خبیث حکومت نے جو سر سے پیر تک خباثت، شر انگيزی اور حماقتوں سے بھری ہوئي ہے ایک اور حماقت اپنی حماقتوں کی فہرست میں بڑھا لی اور وہ شام میں ایران کے قونصل خانے پر حملہ تھا۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 3 اپریل 2024 کی شام ملک و نظام کے اعلیٰ حکام اور عہدیداروں سے ملاقات میں غزہ کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے اہم مسئلے کو عالمی رائے عامہ کی ترجیح سے باہر نہیں ہونے دینا چاہیے۔
حالیہ چند مہینوں میں مزاحمت نے اپنی توانائیوں کا مظاہرہ کیا اور امریکہ کے اندازوں کو درہم برہم کر دیا۔ امریکہ اس علاقے میں، عراق، شام، لبنان وغیرہ پر اپنا غلبہ چاہتا تھا۔ مزاحمت نے دکھا دیا کہ یہ ممکن نہیں ہے، امریکیوں کو اس علاقے سے جانا پڑے گا۔
امام خامنہ ای
شام کے علاقے فوعہ اور کفریا کی ایک ماں بیٹی، محرم کے ایام میں ایران کے ٹی وی چینل-3 کے معلیٰ نامی پروگرام میں شریک ہوئے تھے اور ماں نے یہ آرزو ظاہر کی تھی کہ ان کی دو گمشدہ بیٹیاں مل جائيں اور آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ان کی ملاقات ہو جائے۔
16 اگست 2023 کو دونوں نے، مذکورہ ٹی وی پروگرام کی ٹیم کے ساتھ رہبر انقلاب سے ملاقات اور گفتگو کی۔
آیت اللہ خامنہ ای کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR اسی مناسبت سے فوعہ اور کفریا میں دہشت گرد قیدیوں کو دہشت گرد تنظیم کے حوالے کئے جانے اور اس علاقے میں محصور گھرانوں کو وہاں سے باہر نکالنے کے دن رونما ہونے والے ہولناک واقعات کے بارے میں ایک مختصر رپورٹ پیش کر رہی ہے۔
دنیا کی ہر جنگ افروزی میں بڑی طاقتیں ملوث ہیں۔ آج یوکرین، شام، لیبیا اور سوڈان کی جنگ کے منصوبہ ساز کون ہیں؟ سامراج کے افراد ہیں جو تصادم شروع کرواتے ہیں کہ اس کا فائدہ کسی اور جگہ حاصل کریں۔ امریکہ نے اسی طرح عراق و افغانستان میں جنگ شروع کی تھی۔
امام خامنہ ای
16 اپریل 2023
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 24 ستمبر 1982 کو اپنی ایک تقریر میں فرزند رسول امام محمد باقر علیہ السلام کی شخصیت کے کچھ پہلؤوں کا جائزہ لیا اور امام کے تاریخی سفر شام کے سلسلے میں بڑے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ خطاب کے اقتباسات پیش خدمت ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج اتوار کے روز شام کے صدر بشار اسد اور ان کے ہمراہ تہران کے دورے پر آنے والے وفد سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو مستحکم و اطمینان بخش قرار دیا اور فرمایا کہ حافظ اسد مرحوم نے ایران و شام کے تعلقات کی بہت مضبوط بنیاد ڈالی جس کی وجہ سے رخنہ اندازی کی تمام تر سازشوں کے باوجود یہ تعلقات پورے استحکام کے ساتھ قائم ہیں۔