رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اپنے ایک پیغام میں اربعین حسینی کے ایام میں میزبانی کے لیے عراق کے موکب داروں اور عظیم عراقی قوم کا شکریہ ادا کیا۔
صدر مملکت جناب ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے بدھ 11 ستمبر 2024 کو اپنے دورۂ عراق کے دوران اس پیغام کے عربی متن کی شیلڈ عراقی وزیر اعظم جناب شیاع السودانی کی خدمت میں پیش کی۔
رہبر انقلاب کے اس پیغام کا ترجمہ حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے تمام امیدواروں اور الیکشن کے میدان میں سرگرم افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے منتخب صدر کو عوام کی فلاح اور ملک کی ترقی کے لیے ملک کی بے پناہ صلاحیتوں سے استفادے کی سفارش کی اور شہید رئیسی کی راہ کو جاری رکھنے پر تاکید کی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پیارے اسٹوڈنٹس!
آپ کی مستحکم اور معروف یونین اور اس کی سرگرمیوں کا تسلسل ایک خوش خبری دینے والی حقیقت ہے۔ یہ اجتماعی موجودگي، اپنے اندازے کے مطابق، دنیا کے موجودہ پیچیدہ مسائل میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔بڑے مسائل پر اثر انداز ہونا، کسی بھی طرح کی تعداد سے زیادہ، سرگرم افراد کے جذبے، ایمان اور خود اعتمادی پر منحصر ہوتا ہے اور بحمد اللہ یہ گرانقدر سرمایہ آپ مومن اور انقلابی ایرانی جوانوں میں موجود اور قابل مشاہدہ ہے۔
آپ اہم مسائل اور نئے پرانے زخموں کو پہچانتے ہیں۔ ان میں سب سے تازہ مسئلہ، غزہ کا لاثانی المیہ ہے، ان میں سب سے نمایاں مسئلہ، مغرب، مغربی سیاستدانوں اور مغربی تمدن کی اخلاقی، سیاسی اور سماجی شکست ہے، ان میں سب سے عبرت آمیز مسئلہ، اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے میں لبرل ڈیموکریسی اور اس کے دعویداروں کی ناتوانی اور معاشی و سماجی انصاف کے سلسلے میں ان کی مرگ بار خاموشی ہے جبکہ یورپ اور امریکا میں عوامی احتجاج بالخصوص اسٹوڈنٹس کے احتجاج کی مدھم لیکن امید افزا روشنی کی کرن، اس وقت کے اہم تغیرات میں سے ایک ہے۔ مغربی ایشیا کے علاقے اور ہمارے وطن عزیز کو متعدد چھوٹے بڑے مسائل کا سامنا ہے۔
یہ ساری چیزیں آپ کی یونین جیسے مبارک پلیٹ فارمز کے لیے سوچنے، کام کرنے اور جدت عمل کا میدان ہیں۔ میں خداوند عزیز و حکیم سے آپ کے لیے توفیقات کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
5 جولائي 2024
ریاستہائے متحدہ امریکا کے عزیز نوجوان اسٹوڈنٹس! آج آپ نے عظیم مزاحمتی محاذ کا ایک حصہ تشکیل دیا ہے، مزاحمت کا بڑا محاذ آپ سے دور ایک علاقے میں، آپ کے آج کے انہی احساسات و جذبات کے ساتھ، برسوں سے جدوجہد کر رہا ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکا کے جوانوں اور اسٹوڈنٹس کے نام
امام خامنہ ای کے خط سے اقتباس
25/05/2024
ریاستہائے متحدہ امریکا کے عزیز نوجوان اسٹوڈنٹس! یہ آپ سے ہماری ہمدلی اور یکجہتی کا پیغام ہے۔ اس وقت آپ تاریخ کی صحیح سمت میں، جو اپنا ورق پلٹ رہی ہے، کھڑے ہوئے ہیں۔
امام خامنہ ای
25 مئي 2024
بسم اللہ الرحمن الرحیم
میں یہ خط ان جوانوں کو لکھ رہا ہوں جن کے بیدار ضمیر نے انھیں غزہ کے مظلوم بچوں اور عورتوں کے دفاع کی ترغیب دلائي ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکا کے عزیز نوجوان اسٹوڈنٹس! یہ آپ سے ہماری ہمدلی اور یکجہتی کا پیغام ہے۔ اس وقت آپ تاریخ کی صحیح سمت میں، جو اپنا ورق پلٹ رہی ہے، کھڑے ہوئے ہیں۔
آج آپ نے مزاحمتی محاذ کا ایک حصہ تشکیل دیا ہے اور اپنی حکومت کے بے رحمانہ دباؤ کے باوجود، جو کھل کر غاصب اور بے رحم صیہونی حکومت کا دفاع کر رہی ہے، ایک شرافت مندانہ جدوجہد شروع کی ہے۔
مزاحمت کا بڑا محاذ آپ سے دور ایک علاقے میں، آپ کے آج کے انہی احساسات و جذبات کے ساتھ، برسوں سے جدوجہد کر رہا ہے۔ اس جدوجہد کا ہدف اُس کھلے ہوئے ظلم کو رکوانا ہے جو صیہونی کہے جانے والے ایک دہشت گرد اور سفاک نیٹ ورک نے برسوں پہلے فلسطینی قوم پر شروع کیا اور اُس کے ملک پر قبضہ کرنے کے بعد اُسے سخت ترین دباؤ اور ایذا رسانیوں کا شکار بنا دیا۔
آج اپارتھائيڈ صیہونی حکومت کے ہاتھوں جاری نسل کشی، پچھلے دسیوں سال سے چلے آ رہے شدید ظالمانہ برتاؤ کا ہی تسلسل ہے۔
فلسطین ایک خود مختار سرزمین ہے جو طویل تاریخ رکھنے والی اس قوم کی ہے جس میں مسلمان، عیسائي اور یہودی سب شامل ہیں۔
صیہونی نیٹ ورک کے سرمایہ داروں نے عالمی جنگ کے بعد برطانوی حکومت کی مدد سے کئي ہزار دہشت گردوں کو تدریجی طور پر اس سرزمین میں پہنچا دیا، جنھوں نے فلسطین کے شہروں اور دیہاتوں پر حملے کیے، دسیوں ہزار لوگوں کو قتل کر دیا یا انھیں پڑوسی ممالک کی طرف بھگا دیا، ان کے گھروں، بازاروں اور کھیتوں کو ان سے چھین لیا اور غصب کی گئي فلسطین کی سرزمین پر اسرائيل نام کی ایک حکومت تشکیل دے دی۔
اس غاصب حکومت کی سب سے بڑی حامی، انگریزوں کی ابتدائي مدد کے بعد، ریاستہائے متحدہ امریکا کی حکومت ہے جس نے اس حکومت کی سیاسی، معاشی اور اسلحہ جاتی مدد لگاتار جاری رکھی ہے، یہاں تک کہ ناقابل معافی بے احتیاطی کرتے ہوئے ایٹمی ہتھیار بنانے کی راہ بھی اس کے لیے کھول دی اور اس سلسلے میں اس کی مدد کی ہے۔
صیہونی حکومت نے پہلے ہی دن سے نہتے فلسطینی عوام کے خلاف جابرانہ روش اختیار کی اور تمام انسانی و دینی اقدار اور قلبی احساس کو پامال کرتے ہوئے اس نے روز بروز اپنی سفاکیت، قاتلانہ حملوں اور سرکوبی میں شدت پیدا کی۔
امریکی حکومت اور اس کے حلیفوں نے اس ریاستی دہشت گردی اور لگاتار جاری ظلم پر معمولی سی ناگواری تک کا اظہار نہیں کیا۔ آج بھی غزہ کے ہولناک جرائم کے سلسلے میں امریکی حکومت کے بعض بیانات، حقیقت سے زیادہ ریاکارانہ ہوتے ہیں۔
مزاحمتی محاذ نے اس تاریک اور مایوس کن ماحول میں سر بلند کیا اور ایران میں اسلامی جمہوری حکومت کی تشکیل نے اسے فروغ اور طاقت عطا کی۔
بین الاقوامی صیہونزم کے سرغناؤں نے، جو امریکا اور یورپ کے زیادہ تر ذرائع ابلاغ کے یا تو مالک ہیں یا یہ میڈیا ہاؤسز ان کے پیسوں اور رشوت کے زیر اثر ہیں، اس انسانی اور شجاعانہ مزاحمت کو دہشت گردی بتا دیا۔ کیا وہ قوم، جو غاصب صیہونیوں کے جرائم کے مقابلے اپنی سرزمین میں اپنا دفاع کر رہی ہے، دہشت گرد ہے؟ کیا اس قوم کی انسانی مدد اور اس کے بازوؤں کی تقویت، دہشت گردی کی مدد ہے؟
جابرانہ عالمی تسلط کے سرغنا، انسانی اقدار تک پر رحم نہیں کرتے۔ وہ اسرائيل کی دہشت گرد اور سفاک حکومت کو، اپنا دفاع کرنے والا ظاہر کرتے ہیں اور فلسطین کی مزاحمت کو جو اپنی آزادی، سلامتی اور مستقبل کے تعین کے حق کا دفاع کر رہی ہے، دہشت گرد بتاتے ہیں۔
میں آپ کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آج صورتحال بدل رہی ہے۔ ایک دوسرا مستقبل، مغربی ایشیا کے حساس خطے کے انتظار میں ہے۔ عالمی سطح پر بہت سے ضمیر بیدار ہو چکے ہیں اور حقیقت، آشکار ہو رہی ہے۔
مزاحمتی محاذ بھی طاقتور ہو گيا اور مزید طاقتور ہوگا۔
تاریخ بھی اپنا ورق پلٹ رہی ہے۔
ریاستہائے متحدہ کی دسیوں یونیورسٹیوں کے آپ اسٹوڈنٹس کے علاوہ دوسرے ملکوں میں بھی یونیورسٹیاں اور عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ پروفیسروں کی جانب سے آپ اسٹوڈنٹس کا ساتھ اور آپ کی پشت پناہی ایک اہم اور فیصلہ کن واقعہ ہے۔ یہ چیز، حکومت کے جابرانہ رویے اور آپ پر ڈالے جانے والے دباؤ کو کسی حد تک کم کر سکتی ہے۔ میں بھی آپ جوانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں اور آپ کی استقامت کی قدردانی کرتا ہوں۔
ہم مسلمانوں اور دنیا کے تمام لوگوں کو قرآن مجید کا درس ہے، حق کی راہ میں استقامت: فاستقم کما اُمرت۔ اور انسانی روابط کے بارے میں قرآن کا درس یہ ہے: نہ ظلم کرو اور نہ ظلم سہو: لاتَظلمون و لاتُظلمون۔
مزاحمتی محاذ ان احکام اور ایسی ہی سیکڑوں تعلیمات کو سیکھ کر اور ان پر عمل کر کے آگے بڑھ رہا ہے اور اللہ کے اذن سے فتحیاب ہوگا۔
میں سفارش کرتا ہوں کہ قرآن سے آشنائي حاصل کیجیے۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کا بارہواں ٹرم شروع ہونے کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے ایک پیغام جاری کیا جو آج 27 مئی 2024 کو ایوان کے اندر پڑھا گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 22 مئی 2024 کی رات مرحوم حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے گھر پہنچ کر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انھوں نے مرحوم صدر کو اسلامی انقلاب کے نعروں کا مصداق قرار دیا اور عوام کی جانب سے ان کے سلسلے میں عقیدت کے اظہار کو اسلامی جمہوریہ کے حق میں دنیا کے لیے ایک پیغام بتایا۔
کرغیزستان کے شہر بشکک میں منعقدہ ایشیائي کشتی کے مقابلوں میں ایران کی فری اسٹائل اور گریکو رومن کشتی ٹیموں کے چیمپین بننے پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ایک پیغام جاری کر کے ایرانی پہلوانوں کا دلی شکریہ ادا کیا ہے۔
پیغام حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سینیر کمانڈر جنرل محمد رضا زاہدی اور ان کے کچھ ساتھی مجاہدین کی غاصب اور نفرت انگیز صیہونی حکومت کے ہاتھوں شہادت پر ایک پیغام جاری کر کے کہا ہے کہ ہم اللہ کی مدد و نصرت سے انھیں اس جرم اور اسی طرح کے دوسرے جرائم پر پچھتانے پر مجبور کر دیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے:
ملت ایران کا تمدنی پیغام اور ملت ایران کے اعتبار کی بنیاد قرار پانے والا پیغام دنیا میں ظلم کے مقابلے میں اس کی شجاعانہ مزاحمت کا پیغام ہے۔ منہ زوری اور توسیع پسندی کے مقابلے میں جس کا مظہر آج امریکہ اور صیہونی ہیں۔
امام خامنہ ای
سنگ دل مجرم، عوام کا اپنے عظیم کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کے مزار کی زیارت کا عشق و شوق برداشت نہ کر پائے۔ دشمن یاد رکھیں کہ سلیمانی کی روشن راہ کے سپاہی بھی ان کی پستی اور جرائم کو برداشت نہیں کریں گے۔
امام خامنہ ای
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمد و آلہ الطاھرین سیما بقیۃ اللہ فی العالمین ارواحنا فداہ
نماز کے فروغ کی نیک اور مبارک سنّت کے جاری رہنے پر میں خداوند عالم کا شکر گزار ہوں اور روشن فکر عالم مجاہد حجت الاسلام و المسلمین جناب قرائتی صاحب کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جو اس پربرکت اقدام کے بانی ہیں۔ نماز کو مسلم فرد اور معاشرے کی روزمرہ کی ضروریات کی صف میں نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ عظیم فریضہ، ان ضروریات سے کہیں زیادہ بڑا کردار رقم کرتا ہے۔ اسے، انسان کی دیگر مادی ضروریات کے مقابلے میں انسانی جسم کے لیے روح یا ہوا کی طرح سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ جو تمام عبادتوں اور خوشنودی پروردگار کے لیے کی جانے والی خدمتوں کی قبولیت نماز پر منحصر قرار دی گئی ہے، یہ جو پیغمبر اکرم کو نماز اور اس کے قیام کا حکم دیا گيا ہے، یہ جو صالحین کی حکمرانی میں پہلا واجب نماز کو سمجھا گیا ہے اور یہ جو قرآن مجید میں کسی بھی دوسرے واجب سے زیادہ نماز قائم کرنے پر تاکید کی گئی ہے، یہ سب اس الہی فریضے کی بے نظیر منزلت کی دلیل ہے۔
نوجوان نسل اور بچوں کے درمیان نماز کی ترویج، اس الہی نعمت کے فروغ اور اسے اس کے شایان شان مقام تک پہنچانے کی کنجی ہے۔ گھر سے لے کر اسکول تک، کالج اور یونیورسٹی تک، اسپورٹس کے میدانوں تک، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے علمائے دین تک، مسجدوں میں رضاکار فورس (بسیج) کی انجمنوں تک، بسیج کی ایک ایک یونٹ تک اور تعمیری جہاد کی انجمنوں اور اسی طرح کے دوسرے گروہوں تک نوجوانوں اور بچوں کے امور کے ذمہ دار افراد، اداروں اور گروہوں، سبھی کو چاہیے کہ خود کو "اقیموا الصلاۃ" کا مخاطَب سمجھیں اور نماز سیکھنے، نماز پڑھنے اور اس کے معیار کو بلند کرنے کی راہوں کو نئي نسل کے لیے ہموار کریں۔ نماز کو، مسجد کو، قلبی توجہ کو، نماز کے معانی پر توجہ کو، نماز کے احکام جاننے کو پرکشش بنائيں اور حقیقی معنی میں نماز قائم کریں۔
خداوند متعال سے سبھی کے لیے توفیق کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
5 جنوری 2024
رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات 28 ستمبر 2023 کو مقدس دفاع کے شہیدوں اور زخمیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے دن کی مناسبت سے ایک پیغام جاری کیا ہے۔ پیغام حسب ذیل ہے:
شہیدوں کا پیغام، خوف اور غم و اندوہ کی نفی کا پیغام ہے ... خدا کی راہ میں شہید ہونے والوں کا پیغام، بشارت اور خوش خبری ہے خود اپنے لیے بھی اور اپنے مخاطب افراد کے لیے بھی۔ یہ جو امام خمینی نے فرمایا کہ جس قوم میں شہادت ہے، اس میں اسیری نہیں ہے (وہ کسی کی قیدی نہیں)، اسی وجہ سے ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک پیغام جاری کر کے گریکو رومن اور فری اسٹائل کشتی کے عالمی مقابلوں میں چیمپین کا ٹائٹل حاصل کرنے پر ایرانی پہلوانوں کی انڈر-20 اور انڈر-17 ٹیموں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے:
اگر میں کتاب "سیل نمبر 14" کے ذریعے آپ سے رابطہ قائم کر پایا ہوں گا، تو یہ خوشی کی بات ہوگی۔
وینیزوئیلا کے دارالحکومت کاراکاس میں کتاب "سیل نمبر 14" کے ہسپانوی ترجمے کی رسم اجراء کی تقریب میں پوری دنیا کے ہسپانوی زبان بولنے والوں کے نام رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا پیغام جاری کیا گيا۔ کتاب "سیل نمبر 14" امریکا کی پٹھو پہلوی حکومت کے خلاف جدوجہد کے زمانے میں جیل اور جلاوطنی کے دور میں آیت اللہ خامنہ ای کی سرگزشت بیان کرتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی نے مولوی عبدالواحد ریگي کے اغوا اور شہادت کے تلخ واقعے کے بعد ایک پیغام جاری کر کے کہا ہے کہ جن شیطان صفت افراد نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ ایسے روسیاہ زرخرید لوگ ہیں جو بلوچ ہم وطنوں کی سعادت اور ایرانی قوموں کے اتحاد کو نقصان پہنچانے والے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس تلخ واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ دار اداروں کی جانب سے مجرموں کو جلد از جلد پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچانے پر زور دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن درج ذیل ہے:
جناب مولوی عبدالواحد ریگي رحمۃ اللہ علیہ کے اغوا اور اس خیرخواہ اور بہادر عالم دین کو شہید کر دئے جانے کے تلخ واقعے پر مجھے گہرا دکھ پہنچا۔ جن شیطان صفت افراد نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ ایسے روسیاہ زرخرید عناصر ہیں جو بلوچ ہم وطنوں کی سعادت اور ایرانی قوموں کے اتحاد کو نقصان پہنچانے والے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ ذمہ دار اداروں کا فرض ہے کہ وہ مجرموں کو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچائيں اور یہ کام جلد از جلد اور پوری سنجیدگي سے ہونا چاہیے۔
میں شہید کے اہل خانہ اور بلوچستان کے تمام لوگوں خاص طور پر خاش اور ایرانشہر کے عوام کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور سبھی کے لیے رحمت الہی کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
14 دسمبر 2022
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک پیغام میں، انقلابی اور انتھک خدمات انجام دینے والے عہدیداروں میں سے ایک جناب رستم قاسمی کے انتقال پر تعزیت پیش کی۔
تعزیتی پیغام حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مرحوم و مغفور جناب رستم قاسمی رحمت اللہ علیہ کے انتقال پر میں ان کے محترم خانوادے، دوستوں اور رفقائے کار کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔ مرحوم ملک کے انقلابی، خدمت گزار اور انتھک خدمات انجام دینے والے افراد میں سے ایک تھے۔ انھوں نے مختلف میدانوں میں گرانقدر خدمات انجام دیں اور اپنی زندگي کے آخری دنوں تک محنت کرتے رہے۔
خداوند عالم سے مرحوم کے لیے رحمت و مغفرت اور ان کی مجاہدتوں کے صلے کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
14 دسمبر 2022
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیٹرولیم اشیا کی کھیپ لے کر وینیزوئلا جانے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے آئل ٹینکروں کے عملے کے افراد اور کپتانوں کے نام ایک شفقت آمیز پیغام میں ان کی قدردانی کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یوم اساتذہ کی مناسبت سے ایک پیغام جاری کرکے اسکولوں، یونیورسٹیوں اور دینی درسگاہوں کے اساتذہ کو مبارکباد پیش کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اساتذہ کا عظیم کام اور جہاد، عدل و انصاف پر استوار ایک دینی اور آرزوؤں سے مطابقت رکھنے والے معاشرے کی تشکیل کے مقصد سے اسلامی و انقلابی اقدار کی راہ میں بچوں اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس راہ میں پروان چڑھنے والی نوجوان نسل ایسا عظیم سرمایہ ہے کہ کوئی بھی دوسری قیمتی شئے اس کی برابری نہیں کر سکتی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قمر بنی ہاشم حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت اور یوم 'جانباز' (ایران میں جانباز ان مجاہدین کو کہا جاتا ہے جو دفاع وطن میں زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو گئے ہوں۔) کی مناسبت سے ایک پیغام جاری کر کے اسلامی انقلاب کے 'جانبازوں' کی قدردانی کی۔
1399 هجری شمسی کے آغاز پر حسب دستور امسال بھی رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ایرانی قوم کو ٹی وی کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے ایک اہم پیغام دیا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اذن للذین یقاتلون بانہم ظلموا و ان اللہ علی نصرہم لقدیر۔ الذین اخرجوا دیارہم بغیر حق الا ان یقولوا ربنا اللہ ولولا دفع اللہ الناس بعضہم ببعض لہدمت صوامع وصلوات ومساجد یذکر فیہا اسم اللہ کثیرا ولینصرن اللہ من ینصرہ ان اللہ لقوی عزیز۔(1)
اقوام کی تاریخ میں ایسے لمحات آتے ہیں کہ جن میں کیا جانے والافیصلہ اس قوم کی پوری عمر پر اثرا انداز ہوتا ہے اوربعد کی نسلوں کے لئے تلخی، غم، ذلت اور اسیری لاتا ہے یا انہیں آزادی، عزت اور شادمانی کا تحفہ دیتا ہے۔
جب صیہونی فلسطینی قومیت کی جڑوں پر پہلا تیشہ مار رہے تھے، تاکہ اس کی جگہ پر مسلمانوں کی سرزمین میں اپنی جھوٹی، جعلی اور بے اساس قومیت کی بنا رکھیں، مسلم سربراہان، موثر شخصیات اور ان کی پیروی میں عوام نے اپنی محکم، ہوشیارانہ اور سنجیدہ موجودگی کا ثبوت دیا ہوتا، تو آج ان تمام پریشانیوں اور مصبتوں کی جو صیہونی حکومت کے شجرہ خبیثہ کی دین ہیں، اس علاقے میں کوئی خبر نہ ہوتی اور شاید علاقے کی اقوام بالخصوص مظلوم فلسطینی قوم نے ان پینتالیس برسوں میں جو مصیبتیں اٹھائی ہیں، ان سے محفوظ رہتی۔
اس دن بعض عناصر کی کمزوری، بعض کی اقتدار پرستی اور بعض کی غیر دانشمندی نے ملکر عام خیانت کو عملی شکل دیا اور نتیجہ جو ہوا وہ سامنے ہے۔ ہزاروں خون ناحق زمین پر بہایا گیا، ہزاروں ناموس کی بے حرمتی ہوئی، ہزاروں گھر ویران ہوئے، ہزاروں سرمائے برباد ہوئے، ہزاروں آرزوئیں دفن ہوگئيں، ایک پوری قوم کے ہزاروں رات اور دن تلخی، مصیبت، رنج و غم، دربدری،آوارہ وطنی اور سسکیوں اور آنسووں کے ساتھ اردن اور لبنان کے کیپموں میں بسر ہوئے یا مقبوضہ وطن میں دشمن کے بوٹوں اور سنگینوں کے سائے میں گزرے۔ ہزاروں انسان بغیر کسی جرم کے زمانے کی سخت ترین عقوبت میں مبتلا ہوئے اور ہزاروں ایسے ناگفتہ بہ غم کہ جنہیں ان کے علاوہ کوئی اور درک نہیں کرسکتا جنہوں نے اپنے غصب شدہ وطن کے قریب کیمپوں میں یا ان گھروں میں جن کے سرپرست غیر تھے، سخت ایام بسر کئے ہیں۔ یہ سب اس بڑی خیانت کا نتیجہ ہے جو دیگر خیانتیں بھی اپنے ساتھ لائی۔ اور خیانتوں کے ان لہروں نے کتنی فضیلتوں کو ختم کردیا، کتنے جذبات مردہ کردیئے، اور کتنے شعلوں کو خاموش کردیا۔
ہر وہ فرد جو اس دن کچھ کرسکتا تھا اور اس بڑے ظلم کو دفع کرنے کی راہ میں قدم اٹھا سکتا تھا، لیکن کچھ نہ کیا کوئی قدم نہ اٹھایا، وہ فلسطین کی ان دو نسلوں کی لعنت اور بددعا، موجودہ اور مستقبل کی تاریخ کے سخت اور ٹھوس فیصلے،اور روز قیامت خدا کے عذاب کا مستحق ہے۔اور اس سلسلے میں سیاستدانوں، ماہرین اقتصادیات، ثقافتی وادبی شخصیات اورماہرین جنگ و مجاہدت میں کوئی فرق نہیں ہے۔
آج ایک بار پھر فصیلہ کن وقت اور عام امتحان کی گھڑی سامنے ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ امریکا اس چیز کے درمیان جس کو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد کامیابی کا نام دیا جارہا ہے، اس علاقے کے بعض ملکوں پر طاری وحشت آمیز سکوت کی برکت اور خلیج فارس میں غاصبانہ فوجی موجودگی کے بھروسے، اپنا اور غاصب صیہونیوں کا مسئلہ حل کرلینا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ عرب اسرائیل کو سرکاری طور پر تسلیم کرلیں اور فلسطین کا دعوا ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے۔
عرب حکومتوں کی مخالفت کے خدشے سے اسرائیل کی نجات، سب سے پہلے امریکا کی تیارکردہ اس غاصب حکومت کو اس کے اصلی فریضے یعنی اس علاقے میں اسلامی تحریکوں کے جو امریکا کے لئے سخت ترین خطرہ شمار ہوتی ہیں، مقابلے کے لئے آمادہ کرے گی، دوسرے اس حیاتی اہمیت کے علاقے کے ملکوں میں امریکا کے نفوذ کو یقینی بناکرعلاقے کو امریکا کے لئے پرامن بنادے گی اور مشرق وسطی کااختیار بغیر کسی پریشانی کے امریکا کو مل جائے گا اور تیسرے اسرائیل مقبوضہ علاقوں کی توسیع اور نیل سے فرات تک آرزو پوری کرنے کے لئے ایک اور مضبوط مورچہ فتح کرلے گا۔
دشمن فلسطین کو پیکر عالم اسلام سے الگ کردینا اور مسلمانوں کے گھر میں صیہونیت کے شجرۂ ملعونہ کو باقی رکھنا چاہتا ہے۔ امریکا غاصب حکومت کو مستحکم کرکے، اس حساس علاقے کی زندگی کی تمام رگوں کو اپنے قبضے میں لینا اور خود کو مشرق وسطی اور افریقا میں اسلامی بیداری کی تشویش سے نجات دلانا چاہتا ہے۔ دشمنان اسلام چاہتے ہیں کہ اسلام کی ساری دشمنی یہاں نکال لیں اورحالیہ برسوں کے دوران مسلمانوں کی بیداری سے انہیں جو شکستیں ہوئی ہیں، ان کا بدلہ لے لیں۔ یہ واقعہ حالیہ چند برسوں کے دوران مشرق وسطی کے بارے میں کی جانے والی کسی بھی سازش سے قابل موازنہ نہیں ہے۔ یہاں ایک ملک کے غصب، ایک قوم کی مستقل اور ابدی دربدری اور عالم اسلام کے پارہ تن، عظیم اسلامی وطن کے جغرافیائی مرکز اور مسلمانوں کے قبلۂ اول کو الگ کردینے کی بات ہے۔
اس خطیر وقت میں مسلمین عالم اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ان کا جو فریضہ ہے اس کو پہچانیں۔ ایک طرف اسلامی سرزمین کی حفاظت کا فریضہ ہے، جو مسلمانوں کی فقہ کی ضروریات میں سے ہے اور دوسری طرف ایک مظلوم قوم کی فریاد کا جواب دینے کا مسئلہ ہے۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ جو مسلمانوں کی فریاد کو سنے اور اس کا جواب نہ دے، وہ مسلمان نہیں ہے، اور آج ایک فرد کی فریاد نہیں ہے بلکہ پوری قوم فریاد کررہی ہے۔
آج مسلم حکومتیں ذمہ داری کا احساس کریں۔ مسلمان حکومتوں کی طاقت، اگر متحد اور ایک آواز ہوں، تو امریکا کی طاقت سے زیادہ ہے۔ یہ علاقہ امریکا کا محتاج نہیں ہے بلکہ امریکا اس علاقے کا زیادہ محتاج ہے۔ حکومتوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ مسلم اقوام چاہتی ہیں کہ یہ سب ملکر امریکا اور اسرائیل کے مستکبرانہ مطالبے کا جواب نفی میں دیں۔ یہ خود حکومتوں کی بقا اور اسلامی ملکوں کے عزت و شرف کی حفاظت کا قابل اطمینان ترین اقدام ہے۔امریکا کی لالچ، اس کی دھمکیوں اور صیہونی جرائد کے تشہیراتی دباؤ میں نہ آئيں اور اپنے قومی اور اسلامی فریضے کا تقاضا پورا کریں۔
مسلم اقوام بھی جان لیں کہ وہ بھی خدا اور تاریخ کے سامنے اتنی ہی جواب دہ ہیں جتنامسلم حکومتیں جواب دہ ہیں۔آپ حکومتوں کو استکباری دباؤ کے سامنے مزاحمت پر مجبور کرسکتے ہیں اور اس راہ میں ان کی مدد کرسکتے ہیں اور جو حکومتیں اس یقینی فریضے سے فرار کریں ان کے لئے بڑے خطرات وجود میں لاسکتے ہیں۔
اسلامی ملکوں کے یونیورسٹی طلبا، قلمکار اور روشنفکر حضرات، اور علمائے اسلام' آپ کا فوری فریضہ ہے۔ آپ اقوام کو اس بڑی مصیبت سے جو امریکا اور اسرائیل عالم اسلام کے لئے تیار کررہے ہیں، آگاہ کرسکتے ہیں اور اس کے مقابلے کے لئے عظیم قومی طاقت کو متمرکز کرسکتے ہیں۔ جو حکومتیں اس خیانت میں شریک ہونے کے لئے تیار ہورہی ہیں انہیں اپنی اقوام کے غیض و غضب کے خطرے کو محسوس کرنا چاہئے۔
اس حساس اور سنگین مجاہدت کا محور، فلسطین کی بہادر اور مظلوم قوم ہے جس نے پورے وجود سے مصیبتوں کو محسوس کیا ہے اور اس وقت اسلام سے تمسک کی برکت سے، اپنے غصب شدہ وطن کے اندر، عظیم مجاہدت سے دشمن کے لئے عظیم خطرات خلق کردیئے ہیں۔بڑی سامراجی سازش یہ ہے کہ اس مجاہدت کو ختم کردے۔ لیکن خدا کی قدرت اور قوت، بہادر فلسطینیوں کی ہمت اور مسلم اقوام اور حکومتوں کی مدد سے اس شعلے کو روز بروز بلند تر ہونا چاہئے تاکہ دشمن کی تمام کھوکھلی بنیادوں کو نگل لے۔ یہ ہوگا ان پر نصرت الہی نازل ہوگی: "ولینصرن اللہ من ینصرہ ان اللہ لقوی عزیز" (2)
دشمن کو معلوم ہونا چاہئے کہ فلسطینی اقدار سے روگردانی کرنے والے فلسطینیوں کو امریکی کانفرنس میں شریک کرنے جیسی کوئی بھی چال ان مومنین کو جنہوں نے فلسطین کی نجات کے لئے جہاد کو اپنا اسلامی فریضہ سمجھا ہے، اس برحق مجاہدت سے نہیں ہٹاسکتی اور امریکا، اس کا ساتھ دینے والوں اور اس کے حواریوں کی خواہش کے برخلاف، فلسطینی قوم کا جہاد جاری رہے گا اور پٹھو فلسطینی اور عرب سیاستدانوں کی خیانت سے یہ شعلہ خاموش نہیں ہوگا۔
امریکا کی سازش کا علاج مقبوضہ فلسطین کے اندر اور فلسطینی مجاہدین کے توانا ہاتھوں میں ہے لیکن تمام مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ اس جہاد میں شرکت کریں اور فلسطینیوں کی مالی، فوجی، سیاسی، انٹیلیجنس اطلاعات اور وسائل کی مدد کریں۔ فلسطینی قوم کو تنہائی کا احساس نہیں ہونا چاہئے۔ صیہونی اور وہ لوگ جو فلسطینی مجاہدین کے قتل اور انہیں ايذائیں دینے میں ملوث ہیں، دنیا میں کہیں بھی خود کو محفوظ محسوس نہ کریں۔ پوری دنیا میں حکومتوں اور اقوام کو فلسطینی مجاہدین کی مدد کے لئے فنڈ اور مراکز قائم کرنا چاہئے۔ غاصب حکومت کا بائیکاٹ اور اس کو سرکاری طور پر تسلیم نہ کرنا تمام مسلمان حکومتوں کا فریضہ ہے اور اقوام کو اس مسئلے میں حساسیت کا مظاہرہ کریں اور ان وسائل اور تمام ممکن وسائل سے کام لیکر موجودہ سازشوں کا مقابلہ کریں اور اس کی تاثیر کو روکیں۔ بہرحال مسئلۂ فلسطین کی ایک سے زیادہ راہ حل نہیں ہے اور وہ یہ ہے کہ پوری سرزمین فلسطین میں فلسطینی حکومت قائم ہو۔
تمام مسلمان حکومتوں اور اقوام کے لئے خدا کی ہدایت و نصرت کا دعا کرتا ہوں اور ہمیشہ ان کی کامیابی چاہتاہوں۔
والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
علی الحسینی الخامنہ ای
پچیس مہرماہ سن ایک ہزار تین سو ستر (شمسی) مطابق آٹھ ربیع الثانی چودہ سو بارہ ہجری (قمری)
1- سورۂ حج : 39 و 40
2- سورۂ حج: 40