رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال کے پہلے دن مشہد مقدس میں امام رضا علیہ السلام کے روضۂ اقدس میں زائرین اور مقامی لوگوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مضبوط پہلوؤں کی تقویت اور کمزور پہلوؤں اور خامیوں کے خاتمے جیسی تبدیلی کو ملک کی بنیادی ضرورت بتایا۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پودے لگانے کے بعد ایک مختصر سے خطاب میں، اس سال کے یوم شجرکاری کے نعرے "ہر ایرانی، تین پودے" کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اسی وجہ سے انہوں نے تین پودے لگائے۔ آپ نے کہا کہ اگر اس نعرے کی بنیاد پر ہر ایرانی تین پودے لگائے تو اگلے ہجری شمسی سال سے ایک ارب پودے لگانے کا حکومت کا پروگرام چار سال میں پورا ہو جائے گا۔
انھوں نے ماحولیات کے تحفظ میں پودے لگانے کے موضوع کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی مدد سے ایک ارب پودے لگانے کا ہدف حاصل کرنا ممکن ہے اور ماہرین کی سفارش یہ ہے کہ پھل دار درختوں کے ساتھ ہی جنگلی درخت اور ایسے درخت بھی اگائے جائیں جن کی لکڑی کی اہمیت ہے کیونکہ لکڑی کی تجارت، ملک کی معیشت میں اہم کردار کی حامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ ایک پروڈکٹ تک محدود معیشت کا نتیجہ، ملک کی موجودہ صورتحال ہے اور ملک کو قومی کرنسی کی قدر، افراط زر اور مہنگائي کے میدان میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انھوں نے مسائل کے حل کے لیے عہدیداروں کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داران کو ہر ممکن معاشی راستہ استعمال کرنا چاہیے تاکہ عوام کے مسائل کو دور کرنے کے لیے صحیح راہ حال تلاش کر سکیں۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ماحولیات کے تحفظ کے سلسلے میں صراحت کو، ملک کے آئين کے نمایاں نقاط میں سے ایک بتایا اور کہا کہ کسی کو بھی یہ قانون نہیں توڑنا چاہیے۔
انھوں نے آخر میں طلبہ کی پوائزننگ کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ذمہ داروں اور خفیہ ایجنسیوں اور پولیس محکمے کو پوری سنجیدگي سے اس مسئلے پر کام کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ ایک بڑا جرم ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اگر اس مسئلے میں کچھ لوگوں کا ہاتھ ہے تو اسے انجام دینے والوں اور سہولت کاری کرنے والوں کو سخت ترین سزا دی جانی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسے، معاشرے کے سب سے معصوم ارکان یعنی بچوں کے خلاف جرم اور اسی طرح معاشرے کی نفسیاتی بدامنی اور فیمیلیز کی تشویش کا سبب بتایا اور کہا کہ سبھی جان لیں کہ اگر کچھ لوگوں کی اس جرم کے مرتکبین کی حیثیت سے شناخت ہوئي اور انھیں سزا دی گئي تو ان کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی معافی نہیں ہوگي کیونکہ انھیں سخت ترین سزا دی جانی چاہیے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعے کی صبح، آیت اللہ شہید مرتضی مطہری کی زوجہ مرحومہ اعظم روحانی کے جسد خاکی پر فاتحہ خوانی کی اور شہید مطہری کی رفیق و شریک حیات کی نماز جنازہ پڑھائي۔
نماز جنازہ میں شہید مطہری کے کئي اہل خانہ اور رشتہ دار بھی موجود تھے۔
عید بعثت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مبارک موقع پر ملک کے اعلی عہدیداران، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور قرآن کے عالمی مقابلوں کے شرکاء نے سنیچر کی صبح رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سال 11 فروری 2023 کے دن اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے جشن میں مبہوت کن شرکت کرکے ایک عظیم کارنامہ انجام دینے پر عظیم ایرانی قوم کی قدردانی کی۔ آپ نے زور دے کر کہا: یہ حقیقی، پرجوش اور معنی خیز کارنامہ، قوم کے انقلاب کی راہ سے نہ ہٹنے اور ڈٹے رہنے کا نتیجہ ہے۔
8 فروری 1979 کے واقعے اور سابق شاہی فضائيہ کے ایک خصوصی دستے 'ہمافران' کی جانب سے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے تاریخی بیعت کی سالگرہ کے موقع پر بدھ کی صبح فضائيہ اور ایئر ڈیفنس کے سیکڑوں کمانڈروں اور جوانوں نے رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خاصی تعداد میں ملزمین اور سزا یافتہ افراد کی سزائیں معاف کرنے یا ان میں تخفیف کی درخواست منظور کی۔
عدلیہ کے سربراہ نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کو حالیہ ہنگاموں اور اسی طرح پبلک عدالتوں، انقلابی عدالتوں اور مسلح افواج کے عدالتی ادارے سے سزا پانے والے متعدد افراد کی سزائيں معاف کرنے یا سزاؤں میں کمی کی تجویز دی تھی، جسے انھوں نے منظور کر لیا۔
عدلیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محسنی اژہ ای نے رہبر انقلاب اسلامی کو جو خط لکھا ہے، اس میں کہا گیا ہے: حالیہ ہنگاموں کے دوران، بہت سے افراد خاص طور پر نوجوان، دشمن کے پروپیگنڈوں اور بہکاوے میں آ کر غلط کاموں اور جرائم کے مرتکب ہو گئے اور اپنے لیے پریشانی کا سبب بننے کے علاوہ اپنے گھر والوں اور اقرباء کے لیے بھی تشویش کا سبب بنے، اب ان میں سے زیادہ تر لوگ، غیر ملکی دشمنوں اور انقلاب و عوام مخالف عناصر کی سازش بے نقاب ہو جانے کے بعد ندامت اور پیشمانی کا اظہار کرتے ہوئے عفو و درگزر کے خواہاں ہیں۔
عدلیہ کے سربراہ نے اپنے خط میں لکھا ہے: متعلقہ عہدیداروں سے مشورے اور ماہرین کے جائزے کے بعد ملزمین اور سزا یافتہ افراد کی معافی یا سزا میں کمی کی بنیادی شرطوں اور ضوابط کو دو حصوں میں تقسیم کیا گيا ہے۔
پہلے حصے میں حالیہ واقعات کے ملزمین اور سزا یافتگان کی معافی یا سزاؤں میں کمی کی شرطوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا گيا ہے کہ مذکورہ شرطیں پائے جانے کی صورت میں ملزمین اور سزا یافتہ افراد کی فائل کو، چاہے وہ جس مرحلے میں ہو، بند کر دیا جائے گا۔
عدلیہ کے سربراہ کے خط میں حالیہ واقعات کے ملزمین اور سزا یافتہ افراد کی معافی یا سزاؤں میں کمی کی شرطوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا گيا ہے: غیر ملکیوں کے لیے جاسوسی نہ کرنا، غیر ملکی سیکرٹ سروسز کے ایجنٹوں سے رابطہ نہ ہونا، کسی کو جان بوجھ کر قتل اور زخمی نہ کرنا، سرکاری، فوجی اور عمومی اموال کی توڑ پھوڑ نہ کرنا، انھیں نذر آتش نہ کرنا اور ان کے خلاف کسی کا مدعی نہ ہونا، مذکورہ شرطوں میں شامل ہیں۔
عدلیہ کے سربراہ کے خط کے دوسرے حصے میں پبلک عدالتوں، انقلابی عدالتوں اور مسلح افواج کے عدالتی ادارے سے سزا پانے والے افراد کے لیے بھی سزاؤں کی معافی یا ان میں کمی کی کچھ شرطوں کا اعلان کیا گيا جن میں، ان کے خلاف کسی کا مدعی نہ ہونا، ایک سال تک کی سزا پانے والوں سزا کی مدت کی معافی اس شرط کے ساتھ کہ 22 بہمن (11 فروری) تک کم از کم ایک مہینے کی سزا کاٹ چکے ہوں، ایک سے پانچ سال تک کی سزا پانے والوں کی تین چوتھائي سزا کی مدت کی معافی، اس شرط کے ساتھ کہ 22 بہمن (11 فروری) تک کم از کم سزا کا پانچواں حصہ کاٹ چکے ہوں، دس سال سے بیس سال تک سزا پانے والوں کی سزا کی آدھی مدت کی معافی، اس شرط کے ساتھ کہ 22 بہمن (11 فروری) تک کم از کم دو سال سزا کاٹ چکے ہوں اور ان تمام سزایافتگان کی باقیماندہ سزا کی معافی جن کے جرائم جان بوجھ کر نہیں کیے گئے ہیں۔
ان سزا یافتہ خواتین کے لیے خاص شرطوں کا اعلان جو قانون کے تحت اپنے بچوں کی سرپرست ہیں اور ان کی دیکھ بھال ان کے ذمے ہے اور ان سزا یافتگان کے لیے جو لاعلاج یا بہت مشکل بیماری میں مبتلا ہیں، ستر سال سے زیادہ عمر کے مرد اور ساٹھ سال سے زیادہ عمر کی خاتون سزا یافتگان اور اسی طرح ان سزایافتگان کے لیے جو جرمانہ ادا کرنے میں لاچاری کی وجہ سے جیل میں ہیں، عدلیہ کے سربراہ کے خط کے دیگر مندرجات میں شامل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے نام عدلیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محسنی اژہ ای کے خط میں کچھ گروہوں کو اس معافی سے الگ رکھا گيا ہے جن میں آتشیں ہتھیار خریدنے، بیچنے اور اسمگل کرنے کے جرم کے مرتکبین، چوری اور ڈاکے کے جرم کے ارتکاب کرنے والے، اسلحے کے زور پر منشیات اور ایکسٹسی ڈرگز سے متعلق جرائم کا ارتکاب کرنے والے، قحبہ خانے کھولنے والے، شراب کی اسمگلنگ کرنے والے، منظم اور پیشہ ورانہ طریقے سے مصنوعات اور کرنسی کی اسمگلنگ، ملک کے معاشی نظام کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے اور اس کام میں مدد کرنے والے اور ملکی اور غیر ملکی سلامتی کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والے افراد شامل ہیں۔
'عشرۂ فجر' کی آمد اور اسلامی انقلاب کی پرشکوہ کامیابی کی چوالیسویں سالگرہ کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی صبح امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مزار پر حاضری دی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پیر کی صبح سیکڑوں صنعتکاروں، انٹرپرینیورز اور نالج بیسڈ کمپنیوں کے مالکان سے ملاقات میں، ملک کے روشن مستقبل کے لیے تیز رفتار اور مسلسل معاشی ترقی کو ضروری بتایا ہے۔
اس سال کے نعرے کی مناسبت سے، جس کے تحت سال کا نام "نالج بیسڈ اور روزگار پیدا کرنے والی پیداوار" رکھا گيا ہے، ملک کے کچھ چنندہ مینوفیکچررز اور نالج بیسڈ کمپنیوں کے مالکان پیر کے روز رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کریں گی۔
یہ ملاقات پیر 30 جنوری 2023 کو تہران کی امام خمینی امامبارگاہ میں ہوگي اور اس پروگرام کی ابتدا میں کچھ مینوفیکچررز اپنے خیالات اور نظریات بیان کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نماز کی انتیسویں قومی کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں، دو سال کے بعد اس اجلاس کے انعقاد کو مسرت بخش اور برکت کا باعث قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ایک خوشبخت اور خوش نصیب سماج میں دوستی، عفو و درگزر، مہربانی، ہمدلی، ہمدردی، امداد باہمی، خیر خواہی اور ایسے ہی دوسرے حیاتی رشتے، نماز کی ترویج اور قیام کی برکت سے زیادہ مضبوطی پاتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یورپی ممالک میں قرآن کریم کی توہین کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کی توہین کے واقعات کو استکبار کی اسلام سے گہری دشمنی کی علامت قرار دیا اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کو مقدسات کی توہین اور نفرت انگیزی کی مذموم سیاست کا مقابلہ کرنے کی دعوت دی۔
قرآن کریم کی توہین کے واقعات پر ٹوئیٹ کی شکل میں سامنے آنے والا رہبر انقلاب اسلامی کا موقف حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ثقافت اور تبلیغ کے شعبے سے جڑے ہوئے اداروں اور افراد کو پوری طرح سے اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ کسی بھی صورت میں الہی پیغام نظر انداز نہ ہو اور اس معاملے میں شور ہنگامے، تضحیک اور الزام تراشی سے نہیں گھبرانا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کی صبح حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے کچھ ذاکروں، شاعروں، اہلبیت علیہم السلام کی مدح کرنے والوں اور نوحہ خوانوں سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 9 جنوری 1978 کے قم کے عوام کے تاریخی قیام کی سالگرہ پر پیر کی صبح اس شہر کے کچھ لوگوں سے ملاقات کی۔
اس موقع پر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں 9 جنوری 1978 کے قم کے عوام کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے تاریخ کے تغیر آفریں واقعات میں قرار دیا اور اسے زندہ رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے قریب آنے کی مناسبت سے ثقافتی، علمی اور سماجی میدانوں کی کچھ ممتاز خواتین اور چنندہ ماؤوں نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کی دوپہر کو یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمنوں کی مرکزی یونین کے اراکین سے ملاقات میں، اسلامی انجمنوں کو اسلامی جمہوریہ کا اثاثہ بتایا اور کہا کہ ان کا مشن ایک دم منفرد ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ثابت قدم رہنا، اپنے اطراف کے ماحول پر اثر انداز ہونا اور اسلامی جمہوریہ کی نئي بات کو بیان کرنا، اسلامی انجمنوں کے ضروری کاموں میں شامل ہیں۔
انھوں نے اس ملاقات میں یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمنوں کے بانیوں میں سے ایک مرحوم حجۃ الاسلام ڈاکٹر اژہ ای کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، نئی اور تبدیلی لانے والی سوچ کے حامل نوجوان اسٹوڈنٹس کی سرگرمیوں کو قابل ستائش قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی انجمنوں کی تشکیل کے دو اہداف تھے: ایک، خود اراکین کی فکری اور عقیدتی بنیادوں کی تقویت اور دوسرے اطراف کے ماحول پر اثر ڈالنا لیکن بیرون ملک اسلامی انجمنوں کا ایک اور مشن ہے جو اسلامی جمہوریہ کے بنیادی اور اصلی افکار کے تعارف سے عبارت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلام اور جمہوریت کو ایک دوسرے سے جوڑنے سمیت اسلامی جمہوریہ کے اصولوں کی تشریح کو بہت اہم بتایا اور کہا: اسلامی جمہوریہ کی نئي بات یہی ہے کہ ایک حکومت کی تشکیل میں، عوام کے مؤثر ہونے کے علاوہ، دینی اور ایمانی اصول بھی گہرا اثر رکھتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اصولوں اور بنیادی تعلیمات کو محفوظ رکھتے ہوئے اسلامی انجمنوں کے اپ ٹو ڈیٹ رہنے کو آج کے حالات میں ایک اور ضروری امر قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ عدل و انصاف جیسے کچھ اصول اور تعلیمات دائمی اور اٹل ہیں جو ہزاروں سال پہلے سے ہیں اور ان میں فرسودگي نہیں آتی لیکن انصاف کے نفاذ کے طریقے میں تبدیلی اور جدت طرازی کا امکان پایا جاتا ہے۔
انھوں نے علم اور علمی و سائنسی پیشرفت کو حالیہ برسوں میں ملک کا رائج ڈسکورس بتایا اور یورپ میں اسٹوڈنٹس کی اسلامی انجمنوں کی حالیہ کانفرنس میں علمی و سائنسی نشستوں کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا: علمی و سائنسی ترقی اور علم کی سرحدوں کو عبور کرتے رہنا چاہیے اور یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ دینی اور انقلابی پہلوؤں پر توجہ، علمی و سائنسی پیشرفت کی جانب سے غفلت کا سبب بنے گي۔
اس ملاقات کی ابتدا میں یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمنوں میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے حجۃ الاسلام واعظی نے ان انجمنوں کی سرگرمیوں اور پروگراموں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی دوپہر کو شہید قاسم سلیمانی کے اہل خانہ اور انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے پروگراموں کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دختر گرامی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں جمعرات کی رات رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی کچھ تعداد کی شرکت سے آخری مجلس منعقد ہوئي۔
مجلس عزا کے اس پروگرام میں پہلے جناب مہدی سماواتی نے دعائے توسل پڑھی اور اس کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین صدیقی نے مجلس سے خطاب کیا۔
مجلس کے آخر میں جناب سعید حدادیان نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
دختر رسول اکرم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں بدھ کی رات رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی کچھ تعداد کی شرکت سے پانچویں مجلس منعقد ہوئي۔
مجلس سے حجۃ الاسلام و المسلمین عالی نے خطاب کیا اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگي کے کچھ اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد جناب مہدی سلحشور نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
امام خمینی امام بارگاہ میں دختر رسول اکرم حضرت صدیقۂ کبری فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے منگل کی شام ایک مجلس عزا منعقد ہوئی۔
اس مجلس عزا میں رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی ایک تعداد نے شرکت کی۔
مجلس عزا سے حجۃ الاسلام و المسلمین مسعود عالی نے خطاب کیا اور اس کے بعد جناب میثم مطیعی نے صدیقۂ کبری حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دختر گرامی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شب شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں پیر کی رات رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی کچھ تعداد کی شرکت سے مجلس منعقد ہوئي۔
حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے مجلس سے خطاب کیا۔ انھوں نے تشریح حقائق کے جہاد اور اس کی ضروریات کے موضوع پر گفتگو کی اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے زمانے کے خاص حالات میں تشریح کے جہاد میں ان کے کردار پر روشنی ڈالی۔
انھوں نے کہا: آج بھی تشریح کا جہاد معاشرے کی ایک ضرورت ہے اور اس سلسلے میں دینی مدارس، علمائے دین، اساتذہ، میڈیا اور بالخصوص قومی میڈیا کا کردار بہت ہی اہم اور مؤثر ہے۔
اس مجلس میں اسی طرح جناب محمود کریمی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
دختر نبی مکرم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں اتوار کی رات رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای اور کچھ عزاداروں کی شرکت سے دوسری مجلس منعقد ہوئي۔
مجلس کو حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے خطاب کیا۔ انھوں نے عبادت، تربیت، جہاد، مہربانی، ایثار، علم اور سادہ زیستی کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خصوصیات میں شمار کیا اور کہا: عالم انسانیت کی اس عظیم خاتون اور ان کے گھر سے ہمارے نوجوانوں کو یہ سبق حاصل کرنا چاہیے کہ شباب کے عالم میں بھی فضائل و مناقب اور عظمت کا اس طرح سے مرکز بنا جا سکتا ہے کہ جس کا موازنہ صرف انبیاء اور ائمہ علیہم السلام سے کیا جا سکے۔
اس مجلس میں جناب مہدی رسولی نے حضرت صدیقۂ کبری سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
یاد رہے کہ اس سال کورونا کی وبا میں کمی تو آئي ہے لیکن میڈیکل پروٹوکولز پر عمل درآمد جاری رکھنے کی ضرورت کے پیش نظر، حسینیۂ امام خمینی کی مجالس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت ممکن نہیں ہے اور یہ مجالس عزاداروں کی محدود تعداد کے ساتھ منعقد ہو رہی ہیں جن میں بعض شہداء کے محترم اہل خانہ بھی شامل ہیں۔
دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے عزاداری کے پروگرام کی پہلی مجلس امام خمینی امام بارگاہ میں سنیچر کی رات رہبر انقلاب اسلامی کی شرکت سے منعقد ہوئي۔
مجلس کے آغاز میں عالمی شہرت یافتہ قاری جناب حسین فردی نے قرآن مجید کی کچھ آیتوں کی تلاوت کی اور اس کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین صدیقی نے مجلس سے خطاب کیا۔
جناب محمد رضا طاہری نے حضرت صدیقۂ کبری سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کئے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
اس سال کورونا کی وبا میں کمی لیکن میڈیکل پروٹوکولز پر عمل درآمد جاری رکھنے کی ضرورت کے پیش نظر، حسینیہ امام خمینی میں مجلس کے پروگرام میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت ممکن نہیں ہے اور یہ پروگرام عزاداروں کی محدود تعداد کے ساتھ منعقد ہو رہا ہے۔
پروگرام میں بعض شہداء کے محترم اہل خانہ بھی شرکت کر رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تحریک انقلاب کے زمانے کے ساتھی ڈاکٹر عباس شیانی کی نماز جنازہ پڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
نماز جنازہ میں مرحوم کے اہل خانہ اور رشتہ دار بھی شریک تھے۔
ڈاکٹر عباس شیبانی تحریک انقلاب کے پرانے مجاہدین میں تھے جن کا 22 دسمبر 2022 کی شام انتقال ہو گیا۔
انقلاب کونسل کے رکن، آئین ساز ماہرین اسمبلی کے رکن، وزیر زراعت اور پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے پانچ بار منتخب رکن کی حیثیت سے ڈاکٹر عباس شیبانی نے ملک و قوم کی خدمات انجام دیں۔
مرحوم شیبانی تہران یونیورسٹی کے چانسلر بھی رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نماز جنازہ پڑھانے کے بعد ملک، عوام اور اسلامی انقلاب کے لئے مرحوم کی خدمات کی قدردانی کی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ڈاکٹر عباس شیبانی سے اپنی پہلی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 1969 یا 1970 کی بات ہے کہ داکٹر شیبانی حال ہی میں جیل سے رہا ہوئے تھے۔ اسی وقت میں طاہر احمد زادہ مرحوم کے ساتھ مشہد سے تہران آیا تھا، ہمیں تہران میں جناب طالقانی، انجینیئر بازرگان اور ڈاکٹر سبحانی جیسے مفکرین کے ساتھ ایک میٹنگ کرنی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ احمد زادہ صاحب نے کہا کہ ان افراد کو ایک جگہ جمع کر پانا ہمارے بس کی بات نہیں یہ کام عباس شیبانی کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ان سے ہم نے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمیں یہ کام ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بتایا کہ جناب شیبانی نے فورا، دو دن کے اندر ایک میٹنگ رکھ دی جس میں ڈاکٹر شریعتی، جناب بہشتی، جناب مطہری اور دیگر افراد جمع ہوئے۔ ڈاکٹر شیبانی اس طرح کے انسان تھے، ہمیشہ کام کے لئے آمادہ رہتے تھے۔ انقلاب کے بعد بھی واقعی وہ محنت سے مصروف رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر ڈاکٹر وشیبانی کی اہلیہ کی بھی قدردانی کی جو اس جدوجہد میں اپنے شوہر کے ساتھ رہیں۔ انہوں نے مرحوم کی اہلیہ کے تعلق سے کہا کہ انہوں نے واقعی ساتھ دیا، اللہ تعالی محترمہ مفیدی کی مغفرت فرمائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شیراز میں حضرت شاہ چراغ کے روضۂ اقدس میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ یہ دہشت گردانہ حملہ، منافق اور کور دل امریکیوں کی رسوائي کا سبب بن گيا۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی صبح شیراز میں حضرت احمد ابن موسی علیہ السلام کے روضۂ اقدس پر دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
انھوں نے کہا کہ یہ تلخ واقعہ، بہت سے دلوں کے داغدار ہونے کا سبب بنا لیکن ایران کی تاریخ میں امر ہو گیا۔ انھوں نے اس خباثت کے پس پردہ ہاتھوں یعنی کینہ پرور اور داعش کو وجود میں لانے والے امریکیوں کی رسوائي پر زور دیتے ہوئے کہا: ثقافتی اداروں اور آرٹ کے حلقوں کو اس عظیم واقعے پر واقعۂ عاشورا اور دیگر تاریخی واقعات کی طرح توجہ دینی چاہیے اور اسے آئندہ نسلوں تک منتقل کرنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زائرین کے دہشت گردانہ قتل کو دیگر دہشت گردانہ واقعات سے مختلف اور دشمن کی دوہری رسوائي کا سبب بتایا۔ انھوں نے کہا: حملہ انجام دینے والے اور غدار افراد کے علاوہ ان کے اصل پشت پناہ اور داعش کو وجود میں لانے والے بھی اس جرم میں شریک ہیں۔ یہ لوگ اتنے جھوٹے، کور دل، ذلیل اور منافق ہیں کہ باتوں میں تو انسانی حقوق کا پرچم بلند کرتے ہیں لیکن عملی طور پر خطرناک دہشت گرد گروہوں کو وجود عطا کرتے ہیں۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ثقافتی اور میڈیا سے متعلق اداروں کو اس واقعے اور دیگر تاریخی واقعات کے سلسلے میں آرٹسٹک پروڈکٹس تیار کرنے کی نصیحت کی اور کہا: اسلامی انقلاب کے زمانے کے واقعات اور تاریخ نیز دشمن کے جرائم سے متعلق مسائل میں میڈیا اور تشہیراتی کام کے لحاظ سے ہم پیچھے ہیں اور ہماری نوجوان نسل کو دہشت گرد تنظیم ایم کے او کے جرائم سمیت پچھلے بہت سے واقعات کے بارے میں معلومات نہیں ہے۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ ان حقائق کو بیان کرنا، فن و ہنر، تشہیر و تحریر اور تمام ثقافتی اداروں کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل کی شام سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کے ارکان سے ملاقات میں کہا کہ ملک کو ثقافتی میدان میں صحیح سمت میں لے جانا اس ادارے کی ذمہ داری ہے۔ آپ نے ملک کے ثقافتی ڈھانچے کی انقلابی تعمیر نو کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کو چاہئے کہ مختلف میدانوں میں غلط ثقافتی نکات اور خامیوں کی درست شناخت کی نگرانی کے ساتھ صحیح نکات و نظریات کی ترویج کے لئے عالمانہ راہ حل پیش کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں 'ہمارے بس کی بات نہیں' کے کلچر کا ذکر کیا اور اسے اسلامی انقلاب سے قبل معاشرے میں رائج غلط تصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب نے تعمیری اقدامات اور خلاقانہ کوششوں کے ذریعے اس سوچ کو تبدیل کر دیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ملک کے نوجوان ماہرین کے ہاتھوں بہت سارے ڈیم، بجلی گھر، ہائی ویز، تیل اور گیس کی صنعتوں سے مربوط گوناگوں وسائل اور مشینیں بن کر تیار ہوئیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مغرب پر فریفتہ رہنے کے کلچر اور انگریزی الفاظ کے استعمال کو بھی معاشرے میں رائج غلط ثقافتی رجحان قرار دیا اور کہا کہ اسلامی انقلاب آنے کے بعد یہ رجحان تبدیل ہوا اور مغرب پر تنقید کا کلچر رائج ہوا۔
انھوں نے عام طور پر پوشیدہ رہنے والے ثقافتی تغیرات پر دائمی طور پر نظر رکھنے اور بر وقت ان کا علاج کئے جانے کو ملک کے ثقافتی ڈھانچے کی انقلابی تعمیر نو کی شرط قرار دیا اور کہا کہ اگر ان تبدیلیوں کے دائمی ادراک اور ان کی منفی اثرات کی روک تھام میں کمزوری یا پسماندگی ہوئی تو معاشرے کو ضرور نقصان پہنچے گا اور اس میں سب سے بڑا نقصان ثقافتی آشفتگی یا ملک کے ثقافتی امور کی باگ ڈور دوسروں کے ہاتھوں میں پہنچ جانا ہے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ثقافتی ڈھانچے کی اصلاح کے لئے درست کلچرل انجینیئرنگ کو بنیادی کام قرار دیا اور فرمایا کہ سماج، سیاست، گھرانے، طرز زندگی اور دیگر میدانوں میں ثقافتی خامیوں کی صحیح شناخت اور دائمی بیداری نیز خامیوں کے ازالے اور صحیح ثقافتی رجحان کی ترویج، ملک کی ثقافتی انجینیئرنگ کی اہم شرطوں میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علمی پیشرفت کی ضرورت کے رجحان کا نئے سرے سے احیاء بہت اہم ضرورت ہے۔ آپ نے دو عشرے قبل علم کی سرحدوں کو عبور کر جانے کی فکر کی ترویج کے شاندار نتائج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں لمبی جَست اس مشن کے اہم اور بابرکت نتائج تھے جن کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ یونیورسٹیاں، سائنسی و تحقیقاتی مراکز، متعلقہ ادارے سائنسی جست و پیشرفت کو اپنا نصب العین قرار دیں تاکہ ملک، علم و دانش کے کارواں سے پیچھے نہ رہ جائے۔
اس ملاقات کے آغاز میں صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب کی سب سے اہم ذمہ داری علم و ثقافت کے میدانوں کے امور کو سنبھالنا ہے۔ انھوں نے اس ادارے کی اصلاحات کی دستاویز کو حتمی شکل دے دئے جانے کا ذکر کیا اور ثقافتی ڈھانچے کی انقلابی تعمیر نو سے متعلق رپورٹ پیش کی۔
عراق کے وزیر اعظم جناب محمد شیاع السودانی نے منگل کی شام رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ عراق کی ترقی و پیشرفت اور اس کا اپنی حقیقی بلندی پر پہنچنا، اسلامی جمہوریہ کے مفاد میں ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ آپ ایسے انسان ہیں جو عراق کے امور اور روابط کو آگے بڑھانے اور اس ملک کو اس کی خودمختار پوزیشن اور اس کی تاریخ و تمدن کے شایان شان مقام تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کی دوپہر کو اسلامی جمہوریہ ایران کی (فوجی کی) بحریہ کے کچھ کمانڈروں سے ملاقات میں زور دے کر کہا ہے کہ سمندروں کی عظیم گنجائشوں اور مواقع سے استفادہ، ملک میں ایک عمومی کلچر میں تبدیل ہو جانا چاہیے۔
رضاکار فورس (بسیج) کی تشکیل کے دن اور ہفتۂ بسیج کی مناسبت سے بڑی تعداد میں رضاکاروں نے سنیچر کی صبح امام خمینی امام بارگاہ میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رضاکار فورس 'بسیج' کے ہفتے کے موقع پر 26 نومبر 2022 کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی بہت ہی اہم تقریر ہوگی جس کا لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔
یہ تقریر تہران میں امام خمینی امام باڑے میں بڑی تعداد میں بسیج فورس کے جوانوں کی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات میں ہوگی۔
وہیں ملاقات کے اس پروگرام میں پورے ملک سے بسیج فورس کے 50 لاکھ جوان ویڈیو لینک کے ذریعے شامل ہونگے۔ یہ پروگرام تہران کے وقت کے مطابق، صبح 9 بج کر 45 منٹ پر KHAMENEI.IR اور آئی آر آئی بی سے لائیو بروڈکاسٹ ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صوبۂ قم کے شہیدوں پر سیمینار کے منتظمین سے ملاقات میں شہدا پر سیمیناروں کے انعقاد کی دو اہم خصوصیات کا ذکر کیا، شہدا کی یاد کو باقی رکھنا اور ان کے پیغام کو عام کرنا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عالمی سامراج سے مقابلے کے قومی دن 13 آبان مطابق 4 نومبر کی مناسبت سے بدھ کے روز سیکڑوں طلباء سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انھوں نے 13 آبان (چار نومبر) کے دن کو ایک تاریخی اور تجربہ سکھانے والا دن قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکی اور امریکا کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اس اہم دن اور اس کے اتحاد آفریں اجتماعات سے سخت برہم ہوتے ہیں کیونکہ یہ دن، امریکا کی مکاریوں اور شیطنت کے سامنے آنے کا بھی دن ہے اور اس کی کمزوری اور مغلوب ہونے کے امکانات کے برملا ہونے کا بھی دن ہے۔