سامراج شروع سے ہی سازش کے ساتھ آيا اور اس نے مشرقی ممالک اور ایران کے حالات کو، یہاں کے نقشوں کو، ہر چیز کو مد نظر رکھا، اس نے اس سلسلے میں بڑا وسیع مطالعہ بھی کیا اور اس نتیجے تک پہنچا کہ اسلامی ممالک میں دو چیزیں ہیں اور اگر یہ دو چیزیں رہیں تو ممکن ہے کہ اس کی راہ میں رکاوٹ بن جائيں، ایک تو خود اسلام ہے، دوسرے اسلام کے علماء ہیں ... سامراج اپنی راہ کی ان دونوں رکاوٹوں کو ہر ممکن طریقے سے ہٹانے کی کوشش میں پڑ گيا، یعنی اس نے کچھ ایسا کرنے کی کوشش کی کہ خود ان کی اقوام، جو لوگ بھی ہیں، جہاں بھی ہیں، (سامراج کی راہ کی) ان دونوں رکاوٹوں کو خود اپنے ہاتھوں سے دور کر دیں۔ سامراج نے پروپیگنڈوں کے ذریعے قدیم ایام سے ہی، پروپیگنڈوں کے ذریعے ان دونوں رکاوٹوں کو ہٹانے کی کوشش کی جن کے بارے میں اسے یقین ہو گيا تھا کہ اگر سامراج اور سامراجی مفادات خطرے میں پڑتے ہیں تو انہی دو کے ذریعے خطرے میں پڑیں گے، یہ خطرہ ہیں۔
امام خمینی
15/10/1978