سوال یہ ہے کہ کس چیز پر مغفرت طلب کریں؟ کچھ غلط باتیں ہیں جو ہم نے انجام دی ہیں، کچھ گناہ ہیں، جیسے جھوٹ، غیبت، حرام نظر، حرام لمس، غصب وغیرہ، ایک حصہ یہ ہیں۔ ایک حصہ باطنی گناہوں کا ہے: "وَ ذَروا ظاھِرَ الاِثمِ وَ باطِنَہُ اِنَّ الَّذينَ يَكسِبونَ الاِثمَ سَيُجزَونَ بِما كانوا يَقتَرِفون." (سورۂ انعام، آیت 120، اور تم ظاہری گناہوں سے بھی بچو اور باطنی گناہوں سے بھی، جو لوگ گناہ کماتے ہیں وہ اپنی اس کمائی کا بدلہ پاکر رہیں گے۔) وہ باطنی گناہ ہیں اور ان کی ایک الگ بحث ہے۔ کچھ گناہ ایسے ہیں جو ترک واجب کے معنی میں ہیں، خود فعل نہیں بلکہ ترک فعل ہیں۔ ایک کام ہمیں کرنا چاہیے تھا لیکن ہم نے نہیں کیا۔ میرے عزیزو! ہم میں سے بہت سے لوگ، اسی دوسری قسم والے گناہ میں مبتلا ہیں۔ بہت سے کام ہمیں کرنے چاہیے تھے، کوئي بات کہنی چاہیے تھی، کوئي قدم اٹھانا چاہیے تھا، کوئي دستخط کرنے چاہیے تھے، کہیں پر کوئي کام کرنا چاہیے تھا لیکن ہم نے نہیں کیا۔ تساہلی کی وجہ سے، کاہلی کی وجہ سے، اہمیت نہ دینے کی وجہ سے انجام نہیں دیا۔ یہ گناہ ہے۔ اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ اسی لیے دعائے مکارم الاخلاق میں آيا ہے: "وَ استَعمِلنِی بِما تَساَلُنی غَداً عَنہ" (صحیفۂ سجادیہ، دعا نمبر 20) مجھے وہاں استعمال کر، جس کے بارے میں تو کل مجھ سے سوال کرے گا۔

امام خامنہ ای

12/4/2022