غیر ملکی، اغیار کے ماہرین اور جو لوگ اس ملک کو لوٹنا چاہتے تھے، ان کی زیادہ توجہ دو محاذوں پر تھی، ایک محاذ علمائے دین کا اور دوسرا یونیورسٹیوں کا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اگر ان دو محاذوں کی صحیح پرورش اور تربیت ہو جائے یعنی علم کے پہلو میں ان کی صحیح تربیت ہو اور صحیح عمل بھی ہو تو وہ لوگ یہ بات سمجھ گئے تھے کہ اگر یہ دو محاذ، جیسے ہونے چاہیے، ویسے ہو جائيں تو وہ اپنے مفادات حاصل نہیں کر پائيں گے۔ اس لیے انھوں نے علمائے دین کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے شروع کیے تاکہ علمائے دین اور دینی مدارس کو، یونیورسٹیوں سے دور کر دیں اور سبھی کو عوام سے دور کر دیں۔ عوام کے درمیان یونیورسٹی والے کو بھی اور عالم دین کو بھی، علمائے دین کو بھی ایک دوسرے سے دور کر دیں۔ اس تحریک کی برکتوں میں سے ایک یہ تھی کہ اس نے ان طبقوں کو ایک دوسرے کے قریب کر دیا۔ یونیورسٹی والے طبقے کو، علمائے دین کے طبقے سے نوجوان علمائے دین کے طبقے سے، یہ سب ایک دوسرے کے قریب ہو گئے، ایک دوسرے کے معاون ہو گئے۔

امام خمینی
27/6/1979