ہمیں ہرگز اس بنیادی اصول کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ ہمارا فریضہ ہے اسلام کو مکمل طور پر نافذ کرنا ... قطعی طور پر نصرت خداوندی کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم دین الہی کی نصرت کریں؛ اِن تَنصُرُوا اللہَ یَنصُرکُم (سورہ محمد، آیت نمبر 7، اگر تم اللہ کی مدد کروگے تو اللہ تمہاری نصرت کرے گا۔) اس سے زیادہ واضح اور آشکار اور کیا بات ہوگی۔ "اِن تَنصُرُوا اللہ" یعنی دین خدا کی نصرت کیجیے، اِن تَنصُرُوا اللہَ یَنصُرکُم وَ یُثَبِّت اَقدامَکُم (سورہ محمد آیت 7، اللہ تمہارے قدموں کو ثبات عطا کرے گا۔) وَ لَیَنصُرَنَّ اللہُ مَن یَنصُرُہ (سورہ حج، آیت نمبر 40، ایک حصہ، بیشک اللہ اس کی مدد کرے گا جو دین خدا کی مدد کر رہا ہے۔) یہ ایسی چیزیں ہیں جنھیں انتہائی تاکید کے ساتھ بیان کیا گيا ہے۔ یہ اللہ تعالی کے وعدے ہیں ان سے بے اعتنائی نہیں برتنا چاہئے؛ اَلظّآنّینَ بِاللہِ ظَنَّ السَّوء (سورہ فتح، آیت نمبر 6، اللہ کے بارے میں سوئے ظن نہ رکھو) اگر کوئي انسان وعدہ الہی کو ناقابل ایفاء سمجھے تو اللہ تعالی کے سلسلے میں یہ بہت بڑی بدگمانی ہے۔ اللہ تعالی نے سورہ 'انّا فتحنا' میں ان لوگوں کو اپنے غیظ و غضب کا حقدار قرار دیا ہے جو اس طرح سوئے ظن رکھنے کی روش اپناتے ہیں۔

امام خامنہ ای
2015/3/12