اللہ کی قوت و قدرت پر توجہ اور الہی وعدوں کی سچائی پر یقین تمام کاموں کی اساس و بنیاد ہے یعنی الہی وعدوں پر اطمینان رکھیں۔ خدائے متعال نے، جو لوگ اس کے وعدے کے سلسلے میں بدگمانی اور بے یقینی کا شکار ہوں ان پر لعنت کی ہے۔ "وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّہِ ظَنَّ السَّوْءِ عَلَيْھِمْ دَائِرَۃُ السَّوْءِ وَ غَضِبَ اللَّہُ عَلَيْھِمْ وَلَعَنَھُمْ وَاَعَدَّ لَھُمْ جَھَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا"  (سورۂ فتح، آیت 6) یعنی خداوند متعال الہی وعدوں کے سلسلے میں بدگمانی رکھنے والوں کی مذمت کرتا ہے؛ خداوند متعال نے فرمایا ہے: "وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّہُ مَنْ يَنْصُرُہُ"   (سورۂ حج، آيت 40)  اور "وَاَوْفُوا بِعَھْدِي اُوفِ بِعَھْدِكُمْ" (سورۂ بقرہ، آيت 40) ، خدا کی راہ میں قدم بڑھاؤ، خداوند متعال مدد کرتا ہے، اب یہ صرف اللہ کا ایک وعدہ نہیں ہے۔ ہم اگر دیر سے یقین کرنے والوں میں ہوں، ان آدمیوں میں ہوں جو کور باطن ہیں اور اللہ کے وعدوں کو صحیح نہیں مانتے تو بھی ہمارے تجربے (اسلامی انقلاب کی کامیابی نے) ہم کو یہ بات نمایاں طور پر دکھادی ہے۔

امام خامنہ ای 
18/ اگست/ 2010