بارگاہ قدس الہی میں ناپاک دلوں کو راہ نہیں ملتی، طہارت لازم ہے، اگر دل نے خدا کی یاد سے خود کو معرفت سے معطر و مزین کر لیا بلا شبہ الہی استجابت اس کو میسر ہو جائے گی، ’’اُدعُونی اَستَجِب لَکُم‘‘ (مجھ سے دعا کرو میں مستجاب کروں گا)، کوئی بھی دعا نہیں جو مستجاب نہ ہو، قبولیت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انسان کی خواہش یقینا پوری ہو جائے گی، ممکن ہے پوری ہوجائے یا ممکن ہے کسی سبب، مصلحت یا موجبات کے تحت پوری نہ ہو لیکن الہی استجابت یقینی ہے، الہی استجابت وہی خدا کا جواب، توجہ اور التفات ہے، چاہے وہ خواہش جو ہم اور آپ چاہتے ہیں اور بسا اوقات خیال کرتے ہیں کہ یہ ہمارے فائدے میں ہے لیکن اس میں ہمارا نقصان پایا جاتا ہے اور وہ دعا پوری بھی نہیں ہوتی! لیکن آپ کے ’’اے اللہ‘‘ کے جواب میں ایک "لبیک" ضرور ہوتی ہے۔
امام خامنہ ای
09/ جولائی/ 2000